کسان دھرنا ، خالصتان کے حق میں متعدد جنگی ترانے لانچ کر دیئے گئے
اسلام آباد (عبداللہ شاد - خبر نگار خصوصی) دہلی میں کسانوں کا احتجاج ہر گزرتے دن کیساتھ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے، اس دھرنے میں تمام سکھ پنجابی گلوکار بھی اپنا حصہ ڈال رہے ہیں، تقریباً تمام نمایاں گلوکاروں اور ریپرز کی جانب سے گانے نکالے گئے ہیں جن میں دہلی کے حکمرانوں کو سخت الفاظ میں تنبیہ کی گئی ہے۔ ان گانوں میں جرنیل سنگھ بھنڈرانوالہ سمیت تمام خالصتانی رہنمائوں کی تعریفیں کی گئی ہیں۔ گلوکار دلجیت دوسنج اور کرن اوجلا نے ’’آتنکوادی‘‘ (دہشتگرد) کے نام سے گانا لانچ کیا جس میں کہا گیا کہ سکھوں کا خون اب ابل چکا ہے، یہ وقت تاریخ میں ہمیشہ درج رہے گا، جرنیل سنگھ اکیلا تھا اب تو لاکھوں جرنیل سنگھ دہلی میں ہیں، ہم نے ہندوئوں کیلئے سب کچھ کیا لیکن آج ہم حق مانگ رہے تو ہمیں دہشتگرد بتایا جاتا ہے‘۔ نامور پنجابی گلوکاروں منکرت اولاکھ، افسانہ خان، جس باجوہ، دلپریت ڈھلوں، جارڈن سندھو، فاضل پوریا، ڈی جے فلو، شری براڑ، بوبی سندھو، نشوان بھلڑ نے ’’ کسان ترانہ‘‘ کے نام سے گانا لانچ کیا جس میں دہلی کے حکمرانوں کو آگ سے نہ کھیلنے کا مشورہ دیا گیا۔ گانے کے قابل ذکر مصرے یہ ہیں ’’ دہلی جنھیں تو دہشتگرد کہتی ہے یہ دہشتگردی پر اتر آئے تو بھارت تباہ کر دیں گے، دہلی سے ہمارا حساب کتاب پرانا ہے، ہم جرنیل سنگھ کے پیروکار ہیں، ہماری زمینیں چھینو گے تو تمہاری دہلی تباہ کر دیں گے‘‘۔ دھاڑی ترسم سنگھ کے ’’ سنتاں دی تصویر ‘‘ میں مودی کو اندرا گاندھی والی روش ترک کرنے کا مشورہ دیا گیا۔ رنجیب باوا اور سکھ براڑ نے ’’ پنجاب بولدا‘‘ کے نام سے گانا لانچ کیا۔ گلوکار ننجا اور جسی لوکھا نے ’’کسان بمقابلہ دہلی‘‘ کے نام سے گانا نکالا جس میں کہا گیا کہ اب بھارت میں سکھوں کا راج ہو گا۔ کنور گریوال نے دہلی کے حکمرانوں کیخلاف گانا ’’اعلان‘‘، ہربجن مان نے ’’حق‘‘، گپی گریوال نے ’’ ظالم سرکاراں‘‘ اور ہمنت سندھو نے ’’ اسی وڈ داں گے‘‘ لانچ کیا جس میں کہا گیا کہ ’’ 1984 میں سکھوں کی جو نسل کشی ہوئی جس کا حساب لینے کا وقت آ گیا ہے‘‘ ۔ ان تمام گانوں کے ویوز لاکھوں میں ہیں اور سکھ دہلی میں یہ گانے سپیکروں پر بجا رہے ہیں۔ ان تمام گانوں میں خالصتان کے حق میں جذباتی بول درج ہیں۔