قائدین کے نام لکھے گئے استعفے مذاق ہی ہیں، کنور محمد دلشاد
رحیم یار خان(احسان الحق سے)سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور محمد دلشاد نے پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے اراکین اسمبلی کی جانب سے اپنے پارٹی رہنماؤوں کو دیئے جانے والے استعفوں کو ٹوپی ڈرامہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان استعفوں کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے ۔آئین کے آرٹیکل64 Aکے تحت دیئے گئے استعفے ہی سپیکرز کے لئے قابل قبول ہو سکتے ہیں۔گزشتہ روز ’’نوائے وقت‘‘ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت بعض سیاسی پارٹیاں ملک میں استعفیٰ استعفیٰ کھیل کر جمہوریت کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہیںجس سے عوام کا جمہوریت پر اعتماد ختم بھی ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا جب اسمبلیوں کی آئینی مدت پانچ سال ہے انہیں انکی آئینی مدت سے پہلے ختم کرنے کی باتیں ہی خلاف آئین ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ سپیکر کے نام اردو اور انگریزی زبانوں میں صرف اپنے ہاتھ سے لکھے ہوئے استعفے ہی آئینی طور پر قابل قبول ہو سکتے ہیں لیکن سوشل میڈیا پر بعض سیاسی جماعتوں کے اراکین اسمبلی کے علاقائی زبانوں میں اپنے پارٹی قائدین کے نام لکھے گئے استعفے شیئر کئے جا رہے ہیں جسے صرف مذاق ہی کہا جا سکتا ہے انہوں نے مزید بتایا کہ اپنے پارٹی قائدین کی ہدایت پر اسمبلیوں سے استعفے نہ دینے والے اراکین اسمبلی پر پولیٹیکل پاٹیز ایکٹ کے تحت کارروائی نہیں ہو سکتی اس لئے اپنے پارٹی قائدین کی ہدایت پراستعفے نہ دینے والے اراکین اسمبلی کی نشستوں کو کوئی خطرات لا حق نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ نئے عام انتخابات کرانا کو مذاق نہیں ہے کیونکہ ان کے انعقاد پر اربوں روپے خرچ ہوتے ہیں اور پاکستان اسکا متحمل نہیں ہو سکتا۔