حکومت کیخلاف دھرنا شریف لوگوں کے کہنے پر ختم کیا تھا: فضل الرحمان
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ میں نے موجودہ حکومت کے خلاف جب دھرنا ختم کیا تھا تو شریف لوگوں کے کہنے پر کیا تھا۔ نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں نے شریف لوگوں کے کہنے پر جلسہ ختم کیا کیونکہ ان شریف لوگوں نے زبان دی تھی کہ وہ مارچ میں دوبارہ الیکشن کروائیں گے۔ مولانا نے مزید کہا کہ میں نے ان پر اعتبار کیا لیکن ان شریف لوگوں نے اپنے وعدے کی پاسداری نہیں کی۔ فضل الرحمنٰ نے مزید کہا کہ ہماری تجویز تھی کہ اسمبلیوں میں حلف نہ اٹھایا جائے۔ ہم مسلسل ایک متفقہ مؤقف دہراتے رہے ہیں۔ اسلام آباد مارچ میں بھی تمام جماعتوں نے استقبال کیا۔ ووٹ عوام کی امانت ہے جس پر ڈاکہ ڈالا گیا۔ نیب کا ادارہ مشرف نے ہی قائم کیا۔ میں نے اس وقت بھی کہا تھا نیب صرف بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کے وفاداروں کا احتساب کرے گا اب جب دھاندلی زدہ حکومت آئی تو وہ کیسز دوبارہ کھولے گئے۔ پی پی سندھ میں اکثریت کے باوجود کہتی ہے کہ دھاندلی ہوئی ہے۔ نیب کو ایک جانبدار ادارہ سمجھتا ہوں جھوٹ بول کر آپ کب تک سیاسی مقاصد حاصل کر سکتے ہیں۔ میں نے حکومت کے خلاف جب دھرنا ختم کیا تو شریف لوگوں کے کہنے پر کیا تھا ان شریف لوگوں نے زبان دی تھی کہ وہ مارچ میں دوبارہ الیکشن کروائیں گے۔ میں نے ان پر اعتبار کیا لیکن ان شریف لوگوں نے اپنے وعدے کی پاسداری نہیں کی۔ مذاکرات کیلئے اعتبار کس پر کیا جائے جس کو آپ حکومت کہتے ہیں ہم حکومت نہیں سمجھتے۔ یہ لوگ نہ میری کردار کشی کر سکتے ہیں نہ ان میں ہمت ہے۔ ملک کے تمام معاملات میں اگر کوئی غیرمتعلقہ شخصیت ہے تو وہ عمران خان ہیں۔ ہم آئینی راستہ اختیار کر رہے ہیں بندوق نہیں اٹھا رہے۔ہم آئینی راستہ اختیارکر رہے ہیں۔ مکالمہ جاری ہے۔ اصولی اتفاق ہو چکا ہے کہ استعفے جمع کئے جائیں۔ بڑے اعتمادکے ساتھ صورتحال آگے بڑھ رہی ہے۔ یقین ہے کہ اتفاق رائے تک پہنچ جائیں گے۔ فیصلہ تو یہی ہے کہ جنوری کے آخر یا فروری کے شروع میں اسلام آباد آئیں گے۔ یہاں پر اسرائیل کو تسلیم کرنا اتنی آسان بات نہیں کہ وہ تر لقمہ سمجھ کر نگل سکے گا۔ آج ملکی تاریخ کا بہت بڑا جلسہ ہوگا۔ زندہ دلان لاہور اور پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے کارکنوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔13دسمبر کے جلسہ کے انعقادکو ناممکن کیا جا رہا ہے۔ ووٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا۔ عوام کو حق واپس دیا جائے۔ حکومت سے مذاکرات نہیں کریں گے۔ حکومت کو بغیر مذاکرات کے جانا ہوگا۔ ہماری ایک ہی تجویز ہے کہ الیکشن دوبارہ کرائے جائیں۔