سیاسی جماعتوں نے مذاکرات شروع نہ کئے تو عدم استحکام بڑھے گا: سراج الحق
لاہور(خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک سیاسی دھند کی لپیٹ میں ہے۔ پولیٹیکل پارٹیز نے گفت و شنید کا آغاز نہ کیا تو عدم استحکام میں مزید اضافہ ہوگا۔ داخلہ و خارجہ پالیسیوں میں استحکام اور معیشت کی بہتری کے لیے سنجیدہ رویہ اپنانے کی ضرورت ہے۔ ملکی وسائل کا رخ عوامی مسائل کے حل کی جانب موڑنا ہوگا۔ ان خیالات کا ا ظہار انہوں نے آصف لقمان قاضی کے ڈائریکٹر امور خارجہ کی تعیناتی کے بعد قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے منصورہ میں ہونے والے اجلاس اور بعد میں کارکنان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سابق ڈائریکٹر امور خارجہ عبدالغفار عزیز کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ سینیٹر سراج الحق نے اجلاس کے شرکاء کو ہدایت کی کہ جماعت اسلامی کے شعبہ امور خارجہ کے پلیٹ فارم سے امت مسلمہ کے اتحاد کے لیے بھر پور کوششیں جاری رہنی چاہئیں اور اسلامو فوبیا کے دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے رجحانات کو کائونٹر کرنے کے لیے پائیدار پالیسیاں تشکیل دی جائیں۔ سینیٹر سراج الحق نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ حکومت اور اپوزیشن اتحاد کی جانب سے غیر سنجیدہ رویہ اپنا نے کی وجہ سے ملک آئے روز سیاسی عدم استحکام کا شکار ہورہاہے۔ انہوںنے کہاکہ حالات کا تقاضا ہے کہ پاکستان کے پسماندہ علاقوں کی محرومیوں کو دور کیا جائے اور وہاں کے لوگوں کو ترقی کے سفر میں شامل کیا جائے۔ قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے اور عوام کی آواز کو طاقت سے دبانے کی بجائے یا ان پر غدار کا لیبل لگانے کی بجائے ان کی آواز سنی جانی چاہیے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا افغان صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ فوری طور پر افغانستان سے اپنا بوریا بستر لپیٹے اور وہاں عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع دیا جائے۔