2047 سے قبل بھارت کم از کم تین حصوں میں تقسیم ہو جائیگا:تجزیہ کار
اسلام آباد ( عبداللہ شاد - خبر نگار خصوصی) آج وطن عزیز میں سانحہ سقوطِ ڈھاکہ اور سانحہ اے پی ایس کی برسیاں منائی جا رہی ہیں، سبھی جانتے ہیں کہ ان دونوں واقعات میں بھارت پوری طرح ملوث تھا۔ خود دہلی میں بیک وقت علیحدگی کی کئی تحاریک چل رہی ہیں۔ اگر ان تحاریک اور دھرنوں کا بغور جائزہ لیا جائے تو کہا جا سکتا ہے کہ بھارت اپنی موجودہ شکل میں اپنے سو سال مکمل نہیں کر پائے گا۔ بھارتی داخلی سیاست کے تجزیہ کاروں کا کہناہے کہ بی جے پی کی موجودہ روش کے تناظر میں ’’آزاد‘‘ ہندوستان 2047 سے قبل کم از کم تین حصوں میں تقسیم ہو جائے گا۔ جنوبی ہند کے بیشتر علاقے اپنے علیحدہ تمدن کے زیر اثر ایک علیحدہ ریاست جبکہ شمال مشرقی بھارت چینی کلچر سے ہم آہنگی کے باعث اپنا الگ وجود قائم کر سکتا ہے۔ بھارتی حکمرانوں کی ریشہ دوانیوں کے باعث نارتھ انڈیا اور پاکستان کے تعلقات تب بھی مستقل محاذ آرائی کا شکار ہوں گے۔ اکثر حلقے اس امر پر بھی متفق ہیں کہ نریندر مودی کو بجا طور پر بھارت کا ’’ گورباچوف‘‘ قرار دیا جا سکتا ہے۔ ’’میخائل گوربا چوف‘‘ سابقہ سوویت یونین کے آخری سربراہ تھے۔ وہ 1988 تا 1991 برسرِ اقتدار رہے اور انہی کے دور میں سوویت یونین ٹوٹ کر مختلف حصوں بخروں میں بٹ گیا۔ کچھ عرصہ قبل کانگرس کے نائب صدر راہل گاندھی کی جانب سے بھی مودی کو ’’گوربا چوف‘‘ سے تشبیہ دی جا چکی ہے۔ مودی نے اپنے دور حکومت میں ساری توانائیاں بھارت کو اسلحہ سازی کے ایک بڑے کارخانے میں تبدیل کرنے پر صرف کر رکھی ہیں جبکہ بھارت میں ہونے والے آئے روز کے احتجاج اور دھرنے بالآخر آگے چل کر ’’ خالصتان‘‘ سمیت دیگر چھوٹی اکائیوں کے قیام پر منتج ہوں گے ۔ متنازعہ شہریت ترمیمی بل ، گئو کشی بل، لو جہاد ودیگر قوانین بھی بھارت کے ٹوٹنے میں بنیادی قرار ادا کریں گے۔