• news

سندھ حکومت کی قربانی دینے کو تیار، بلاول: سینٹ الیکشن میں غیر آئینی ہتھکنڈے چلنے نہیں دینگے

 لاہور (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عمران خان عہدہ چھوڑیں تو جمہوری قوتیں آپس میں بات کرسکتی ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان 31 جنوری تک مستعفی ہوجائیں ورنہ دمادم مست قلندر ہوگا۔ لانگ مارچ اور استعفوں کے ایٹم بم استعمال کرنے کیلئے حکمت عملی مل کر بنائیں گے۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ حکومت گھبراہٹ اور بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ سینٹ الیکشن قبل از وقت کرانے کا اعلان کرنا گھبراہٹ کا پتہ دیتا ہے۔ حکومت جانتی ہے کہ انہیں سینٹ میں اکثریت نہیں مل سکتی اور اس کے ارکان اسمبلی اس کے ساتھ نہیں کھڑے ہیں۔ اس لیے اس کی کوشش ہے کہ سینٹ کے الیکشن کو دھاندلی سے جیت لیں۔ مجھ سمیت ہم سب نے استعفے جمع کروانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ 31 دسمبر تک قیادت کے پاس استعفے جمع کروا دیں گے، سندھ حکومت کی قربانی دینا پڑے تو تیار ہیں۔ چیئرمین پی پی پی نے مزید کہا کہ تاریخ میں ایسا ہوا ہے حکومت کے خلاف احتجاج کا تیسری قوت فائدہ اٹھاتی ہے، ہمیں اس کا ادراک ہے، ہم ملک کو اور اپنے اداروں کو بچانا چاہتے ہیں، ہم جمہوریت کو نقصان نہیں پہنچنے دیں گے، ہم حکومت کو وارننگ اور موقع دے رہے ہیں، بات کرنے کا وقت گزر چکا ہے، عمران خان چلے جائیں اور اپنا عہدہ چھوڑیں تو گنجائش، طریقہ کار اور پلیٹ فارم پیدا ہوگا، پھر جمہوری قوتیں آپس میں بات کرسکتی ہیں اور حل نکال سکتی ہیں، لیکن کٹھ پتلی نظام میں بات چیت کی کوئی گنجائش نہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہمیں مل کر اس سلیکٹڈ نظام کا مقابلہ کرنا پڑے گا اور ہم جمہوریت کے لیے سندھ حکومت اور نیشنل اسمبلی کی قربانی دینے کے لیے بھی تیار ہیں۔بلاول نے کہا کہ 16 دسمبر ہماری تاریخ میں بہت بھاری دن ہے، مشرقی پاکستان یعنی بنگلہ دیش یم سے الگ ہوا اور 16 دسمبر 2014ء کو آرمی پبلک سکول پر دہشت گردی کا حملہ کیا گیا اور اب بھی ہماری یادوں میں تازہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جس طریقے سے ان کے دور میں اے پی ایس واقعے میں ملوث احسان اللہ احسان جیل سے بھاگا ہے، ہم سمجھتے ہیں عمران خان اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں کہ ہم ایمنسٹی نہیں دیں گے، چھوڑیں گے نہیں کیونکہ یہ دنیا کے سامنے ہے کہ عمران خان نے دہشت گردوں اور ملک دشمنوں کو چھوڑنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے بند کرنا ہے تو جمہوری قوتوں کو بند کرنا ہے، سیاسی مخالفین کو بند کرنا ہے، بلاگرز اور میڈیا مالکان کو بند کرنا ہے مگر دہشت گردوں اور اس ملک کے دشمنوں کے خلاف ایکشن لینے کی ہمارے وزیراعظم میں ہمت نہیں ہے۔انہوں نے کہا انتہائی شرمندگی کی بات ہے کہ مہنگائی کی شرح میں ہم پورے خطے میں سب سے آگے ہیں، ہماری ترقی کی شرح کی بات کی جائے تو ہم پورے خطے سے پیچھے ہیں، ہماری مہنگائی کی شرح افغانستان سے زیادہ اور ترقی کی شرح افغانستان سے بھی کم ہے۔ شہبازشریف سے ملاقات کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارے ان سے ملنے کا مقصد تعزیت کرنا تھا، یقیناً دو سیاستدان ملتے ہیں تو سیاست پر بات تو ہوتی ہی ہے تو ہمارا زور اتحاد اور ساتھ مل کر چلنے پر تھا اور پی ڈی ایم میں تمام طاقتوں کا یہ مطالبہ ہے کہ 31 جنوری تک عمران خان مستعفی ہو۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہمارا ملتان کا جلسہ کچھ وزیروں کے لیے ہضم کرنا مشکل ہے اور جہاں تک سینیٹ الیکشن کی تاریخ میں تبدیلی کی بات ہے تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت گھبراہٹ کا شکار ہے۔ پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ہماری عدالت وہ اس قسم کے متنازع اقدامات اٹھانے کی اجازت نہیں دے گی کیونکہ اس معاملے پر ہمارا آئین بالکل واضح ہے اور عدالت کو غیر جمہوری قدم میں گھسیٹنے کی کوشش میں حکومت ناکام رہے گی۔ استعفوں کے نتیجے میں سندھ حکومت بھی گرنے کے سوال پر بلاول نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے 31 دسمبر تک تمام جماعتوں کی قیادت کے پاس استعفے جمع ہوں گے، اگر اس ملک میں جمہوریت کے لیے سندھ حکومت اور نیشنل اسمبلی کی قربانی دینا پڑی تو ہم وہ قربانی دینے کے لیے بھی تیار ہیں۔دریں اثناء چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مریم نواز سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ دونوں رہنماؤں نے موجودہ سیاسی صورتحال اور سینٹ انتخابات میں پی ڈی ایم کی حکمت عملی سے متعلق بات چیت کی۔ بلاول بھٹو نے مریم نواز کو 27 دسمبر کو گڑھی خدا بخش آنے کی دعوت دی۔ بلاول بھٹو نے مریم نواز کو بے نظیر بھٹو کی برسی میں شرکت کی۔ دعوت دی دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ سینٹ میں کسی کوغیر آئینی ہتھکنڈے دہرانے نہیں دیں گے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ چینی، آٹا اور گیس کا بحران چل رہا ہے۔ عوام کو مشکلات کا شکار ہیں۔ ہمارا افراط افغانستان سے زیادہ ہے۔ ہم ملک کو اور اپنے انسٹی ٹیوشنز کو بچانا چاہتے ہیں۔  تاریخ میں ایسا ہوا ہے کہ تیسری پارٹی اس کا فائدہ اٹھاتی ہے۔ میں نہیں سمجھتا اپوزیشن کو نقصان پہنچے گا۔ علاوہ ازیں پاکستان پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کے صدر مخدوم احمد محمود نے وفد کے ہمراہ بلاول بھٹو زرداری سے بلاؤل ہاؤس لاہور میں ملاقات کی۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی اپنے نظرئیے سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔ حکمرانوں کی کارکردگی ڈنگ ٹپائو اقدامات تک محدود ہے۔ حکمرانوں کے دن ختم اور انجام عبرت قریب ہے۔ میں انشاء اللہ بہت جلد جنوبی پنجاب کا دورہ کرکے پارٹی کو جنوبی پنجاب میں مزید مضبوط بنائیں گے۔ بلاول بھٹو زرداری پی پی پی کی بانی کارکن بیگم شمیم خان نیازی کی رہائش گاہ پر جاکر ان کی عیادت کی۔

ای پیپر-دی نیشن