شہباز شریف ، حمزہ کے خلاف 25ارب باہر بھجوانے کے الزام کی تحقیقات شروع
لاہور (اپنے نامہ نگارسے) مقامی احتساب عدالت نے شہباز شریف اور انکے خاندان کے دیگر افرادکے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس میں نیب کے 2 گواہوں پر جرح مکمل کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر مزید ایک گواہ کو طلب کر لیا ہے۔ احتساب عدالت کے ایڈمن جج جواد الحسن نے ریفرنس پر سماعت کی۔ جیل حکام نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو عدالت کے روبرو پیش کیا۔ شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے نیب کے گواہ ڈپٹی سیکرٹری پنجاب اسمبلی فیصل بلال کے بیان پر جرح مکمل کی۔ نیب گواہ نے شہباز شریف کی بطور رکن اسمبلی تنخواہوں اور مراعات کے ریکارڈ پیش کیا ۔ وکیل نے نشاندہی کی کہ نیب کے گواہ نے غیر قانونی طور پر ریکارڈ پیش کیا کیونکہ وزیر اعلی کی تنخواہوں اور مراعات کا ریکارڈ محکمہ ایس این جی ڈی کے پاس ہوتا ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ جو غلط الزامات لگائے جا رہے ان کو کلئیر کرنا چاہتا ہوں، سرکاری گاڑی کے لیے پٹرول اپنی جیب سے ڈلوایا، نہ میں نے تنخواہ لی نہ مراعات لیں۔ بیماری میں سارا علاج اپنی جیب سے کرایا، کبھی سرکاری رہائش گاہ استعمال نہیں کی، بطور چیف منسٹر کبھی اپنی گاڑی پر جھنڈا نہیں لگایا، نیب کے گواہ یہ سارا ریکارڈ بھی عدالت کے سامنے پیش کریں۔ عدالت نے شہباز شریف خاندان کے خلاف مزید گواہوں کو آئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے کارروائی 22 دسمبر تک ملتوی کر دی۔ دریں اثناء مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے پیشی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ اے پی ایس پاکستان کی تاریخ کا ایک افسوسناک واقعہ ہے۔ احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے اس اندوہناک واقعے میں معصوم بچے شہید کیے گئے، اللہ والدین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ شہباز شریف اور حمزہ شہبازکے خلاف 25 ارب کی منی لانڈرنگ کے الزامات کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز سے تحقیقات کوٹ لکھپت جیل میں ہوں گی۔ آئی جی جیل خانہ جات کو لکھے گئے مراسلہ میںتمام انتظامات کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ اپوزیشن رہنمائوں سے تحقیقات ایف آئی اے اینٹی کرپشن ونگ کرے گا۔ شہباز شریف پر اپنے بیٹوں کی سرپرستی کا بھی الزام ہے۔ واضح رہے کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز قومی احتساب بیورو کے دائر کردہ ریفرنسز میں لاہور کے کوٹ لکھپت جیل میں ہیں۔