پراسیکیوشن شواہد کو جوڑنا ہو گا، ڈینئل پرل کی نعش کی معلومات کہاں سے آئیں پتہ نہیں، سپریم کورٹ
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) ڈینئل پرل قتل کیس میں سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ پراسیکوشن شواہد کو جوڑنا ہو گا ڈینئل پرل کی لاش کی معلومات کہاں سے آئیں معلوم نہیں۔ لاش ملنے پر ٹرائل کورٹ کو درخواست دے کر ضروری اقدامات کرنے چاہیے۔ سپریم کورٹ میں ڈینئل پرل قتل کیس کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ جسٹس یحی خان آفریدی نے کہا کیا ریاست یا مدعی نے پوسٹ مارٹم کو ٹرائل کا حصہ بنانے کی درخواست کی جسٹس سردار طارق نے کہاکیسے الہام ہوا کہ ڈینیل پرل کی باڈی فلاں جگہ دفن ہے۔ ٹرائل کورٹ کو درخواست دے کر ضروری اقدامات کرنے چاہیں تھے۔ وکیل فیصل صدیقی نے کہا اگر کوئی اہم شواہد ریکارڈ نہ ہوتو ہائیکورٹ کا اپنا اختیار استعمال کرنا چاہیے تھا۔ ٹرائل کورٹ کے فیصلہ تک لاش کی شناخت نہیں ہوئی تھی۔ جسٹس سردار طارق نے کہا پوسٹ مارٹم رپورٹ چالان کا حصہ نہیں تھی اس لئے دوبارہ چالان بھی ہو سکتا تھا۔ جسٹس یحییٰ خان آ فریدی نے وکیل فیصل صدیقی نے کہا بتائیں اب سپریم کورٹ سے کیا استدعا کریں۔ معاملہ ٹرائل کورٹ یا ہائیکورٹ کو بھیجا جا سکتا ہے۔ سپریم کورٹ خود بھی شواہد کا جائزہ لے سکتی ہے۔ مکمل ٹرائل کی ضرورت نہیں ہے۔ جسٹس سردار طارق نے کہا مدعیہ ڈینئل کی اہلیہ نے ٹرائل میں اپنا بیان بھی ریکارڈ نہیں کروایا۔ سارا کچھ ہو بھی جائے تو بھی شواہد کو پراسیکیوشن نے جوڑنا ہے۔