شو آف ہینڈ کے ذریعے سینٹ الیکشن
حکومت کی طرف سے سینٹ الیکشن مارچ کے بجائے فروری میں کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو شو آف ہینڈ کے ذریعے ہوگا۔ اس حوالے سے سپریم کورٹ سے رائے لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
شو آف ہینڈ کے ذریعے الیکشن پرکسی کو بھی اعتراض نہیں ہونا چاہئے۔ اس سے سینٹ انتخابات اور قانون سازی میں مزید شفافیت آسکتی ہے۔ کل ہی کی بات ہے سینٹ میں اپوزیشن عدم اعتماد کی تحریک لائی۔ 64 فاضل ارکان نے کھڑے ہوکر تحریک کی حمایت کی مگر خفیہ ووٹنگ کے دوران 14 ارکان نے اپنی اپنی پارٹی کی ہدایت کے برعکس ووٹ کاسٹ کیا۔ ایسی صورتحال سے شو آف ہینڈ کے ذریعے انتخاب ہو تو بچا جا سکتا ہے۔ اپوزیشن کی کچھ پارٹیاں اس کی بھی مخالفت کر رہی ہیں۔ فروری میں سینٹ الیکشن ہوتے ہیں تووہ بھی آئین کی دفعہ 224 کے تقاضے کے مطابق ہی ہونگے۔ حکومت کے پاس ٹھوس جواز ہونا چاہئے۔ فروری میں سینٹ کے انتخابات کرانے ہیں تو جس بھی صوبائی اسمبلی میں ضمنی انتخاب ہونا ہے وہ سینٹ الیکشن سے قبل ہو جانا چاہئے۔ حکومت ان معاملات میں سپریم کورٹ سے رائے لینے کے بجائے پارلیمنٹ میں ہی معاملہ طے کرلے تو زیادہ بہتر ہوگا۔