• news
  • image

ہماری سلامتی کے درپے شاطر دشمن کی سازشیں قومی اتحاد و یکجہتی سے ہی ناکام بنائی جاسکتی ہیں

کنٹرول لائن پر بھارتی فائرنگ سے دو جوانوں کی شہادت اور جامعہ کراچی میں دہشت گرد حملے کی ناکام کوشش
کنٹرول لائن کے باغسر سیکٹر میں بھارتی فوج کے ساتھ فائرنگ کے شدید تبادلے کے دوران گزشتہ روز بری فوج کے دو جوان شہید ہوگئے۔ اس حوالے سے آئی ایس پی آر کے جاری کردہ بیان کے مطابق بھارتی فوج نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے باغسر سیکٹر میں فائرنگ کی جس کا پاک فوج نے دندان شکن جواب دیا۔ اطلاعات کے مطابق بھارت کو شدید جانی مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ فائرنگ کے تبادلہ کے دوران نائیک شاہجہان اور سپاہی حمید شہید ہوئے۔ 
دوسری جانب نامعلوم دہشت گرد گزشتہ روز جامعہ کراچی کے دروازے پر کریکر پھینک کر فرار ہو گئے جس سے دو رینجرز اہلکاروں سمیت چار افراد زخمی ہوگئے۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق ہاتھ میں کریکر تھامے دہشت گردوں نے یونیورسٹی کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی تاہم سکیورٹی پر مامور رینجرز کے جوانوں نے ایک دہشت گرد کو دھکا دیکر باہر پھینکا جبکہ دوسرا دہشت گرد مزاحمت کے دوران کریکر دروازے پر پھینک کر فرار ہو گیا تاہم دروازہ بند ہونے کے باعث دھماکے کی نوعیت کم ہو گئی۔ یہ دہشت گرد یونیورسٹی کے اندر پہنچ کر بڑا نقصان پہنچانا چاہتے تھے۔ گزشتہ روز کراچی کے علاقے کلفٹن میں بھی موٹرسائیکل سوار دو افراد نے ایک چلتی کار میں بارودی مواد نصب کر دیا جسے وہاں موجود پولیس اہلکاروں نے فوری طور پر ناکارہ بنا دیا۔ پولیس کے مطابق ملزمان نے ریموٹ کے ذریعے دھماکے کی کوشش کی تھی۔ اس گاڑی میں ایک چینی ریسٹورنٹ کا مالک مسٹر بو سوار تھا جسے گاڑی سے نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا۔ 
ابھی قوم سفاک دشمن بھارت کے ہاتھوں 49 سال قبل کے ملک کے دولخت ہونے کے سانحہ کی یاد تازہ کرتے ہوئے افسردگی اور کرب کے عالم میں ہے اور اسی طرح بھارتی دہشت گردوں کی جانب سے چھ سال قبل 16 دسمبر کو برپا کئے گئے سانحۂ اے پی ایس پشاور پر خون کے آنسو بہا رہی ہے کہ اس سفاک دشمن نے ہمیں مزید کچوکے لگانے کیلئے کنٹرول لائن پر دہشت و وحشت کا بازار گرم کیا اور اسی طرح جامعہ کراچی میں اے پی ایس پشاور جیسے سانحہ کے ایکشن ری پلے جیسی گھنائونی سازش کی گئی جس میں بھارتی تربیت یافتہ دہشت گردوں کا ملوث ہونا بعیداز قیاس نہیں۔ بھارت کو درحقیقت اس وقت پاکستان کی معاونت سے کامیابی سے ہمکنار ہونیوالے افغان امن عمل پر اور اسی طرح پاکستان اور چین کے مشترکہ منصوبے سی پیک کی کامیابی کے ساتھ تکمیل پر مروڑ اٹھ رہے ہیں جبکہ خود بھارت کے اندر مودی سرکار کی کسان دشمن پالیسیوں کیخلاف سخت مزاحمت جاری ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ پانچ سو روز سے جاری بھارتی فوجوں کے محاصرے پر اقوام عالم کی جانب سے دیئے جانیوالے سخت ردعمل پر بھی مودی سرکار مضطرب ہے چنانچہ بیرونی دبائو ٹالنے اور کشمیریوں اور دوسری بھارتی اقلیتوں پر جاری اپنے مظالم سے عالمی توجہ ہٹانے کیلئے مودی سرکار کی جانب سے پاکستان کیخلاف کنٹرول لائن پر جارحیت یا ملک کے اندر دہشت گردی کی صورت میں کوئی بھی اقدام بعیداز قیاس نہیں۔ کنٹرول لائن پر تو مودی سرکار کی جانب سے پہلے دن سے اب تک پاکستان کے ساتھ کشیدگی بڑھانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی جبکہ پاکستان پر جارحیت مسلط کرنے کی سازشوں میں بھی مودی سرکار ہمہ تن مصروف ہے اور گزشتہ سال 27, 26 فروری کو بھارت جارحیت کی ناکام کوشش کر بھی چکا ہے جس پر اسے پاکستان کے ہاتھوں منہ کی کھانا پڑی تھی۔ اپنی ان ہزیمتوں پر نادم ہونے کے بجائے مودی سرکار نے اپنے توسیع پسندانہ مقاصد کے تحت پاکستان پر سرجیکل سٹرائیکس کی بھی گھنائونی منصوبہ بندی کر رکھی ہے جس کی نریندر مودی متعدد مواقع پر بڑ بھی مار چکے ہیں۔ وہ 1971ء کی پاک بھارت جنگ کے موقع پر مکتی باہنی کی پاکستان توڑو تحریک میں شامل ہونے کے ناطے پاکستان کو سانحۂ سقوط ڈھاکہ سے دوچار کرنے کا بھی فخریہ کریڈٹ لیتے ہیں اور اب باقیماندہ پاکستان کی سلامتی خدانخواستہ تاراج کرنا بھی انہوں نے اپنے ایجنڈے میں شامل کر رکھا ہے۔ اسی بنیاد پر انہوں نے بھارت میں پاکستان دشمنی کی آگ بھڑکائی جس کے تحت انہوں نے لوک سبھا کے انتخابات میں دوسری بار بھی کامیابی حاصل کی اور پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کی سازشوں کو مزید فروغ دینا شروع کر دیا۔ پاکستان میں دہشت گردی کا بازار گرم کرنا بھی اسی تناظر میں انہوں نے اپنے ایجنڈے کا حصہ بنایا اور بھارتی ’’را‘‘ کے حاضر سروس جاسوس دہشت گرد کلبھوشن کی سرپرستی میں بلوچستان میں دہشت گردی کا نیٹ ورک پھیلایا جس کے اہداف میں سی پیک کو سبوتاژ کرنا بھی شامل ہے۔ چنانچہ کلبھوشن نیٹ ورک کے ذریعے پاکستان میں کی گئی دہشت گردی کی وارداتوں کے ٹھوس ثبوتوں اور شواہد کے ساتھ پاکستان نے دو ڈوژیئر تیار کرکے نمائندہ عالمی اداروں اور عالمی قیادتوں کے حوالے کئے۔ ان ثبوتوں کی بنیاد پر ہی امریکی جریدے نے بھارت کو عالمی نمبرون دہشت گرد قرار دیا اور پاکستان اسی حوالے سے علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کی خاطر بھارت کے جنونی توسیع پسندانہ ہاتھ روکنے کا عالمی قیادتوں اور بالخصوص اقوام متحدہ سے متقاضی ہے۔ اگر بھارت نے کنٹرول لائن پر اشتعال انگیزیوں کا سلسلہ اسی طرح برقرار رکھا تو دو ایٹمی ملکوں کے مابین جنگ کی نوبت آنا بعیداز قیاس نہیں اس لئے اس جنگ کے ممکنہ نتائج سے اقوام عالم کو آگاہ ہونا چاہیے۔ 
اگر جامعہ کراچی میں گزشتہ روز دہشت گرد اندر جا کر دہشت گردی کا گھنائونا منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچانے میں کامیاب ہو جاتے تو یہ بھی اے پی ایس پشاور جیسے کربناک اور دل سوز سانحہ کی صورت میں ہماری تاریخ کے سیاہ ابواب میں شامل ہو جاتا۔ چنانچہ ایسے شاطر اور کمینے دشمن کے مقابل ہمیں دفاع وطن اور شہریوں کی جانوں کی حفاظت کیلئے قومی اتحاد و یکجہتی کی فضا مستحکم بنانے کی ضرورت ہے جس کیلئے ہماری قومی سیاسی حکومتی اور عسکری قیادتوں کو بہرصورت فکرمند ہونا ہے۔ ہماری صفوں میں اتحاد و استحکام ہوگا تو ہی ہم ملک کی سلامتی کمزور کرنے سے متعلق دشمن کی سازشیں سرخروئی کے ساتھ ناکام بنا پائیں گے۔ 

epaper

ای پیپر-دی نیشن