• news
  • image

 نئے وزیر داخلہ شیخ رشید اور اپوزیشن کا رونا دھونا

وہ آیا اور وہ چھا گیا۔ شیخ رشید نے پی ڈی ایم کا باجا بجا دیا، لاہور کاجلسہ ایسا ٹھس ہوا کہ اپوزیشن اپنے ارکان اسمبلی کو چارج شیٹ کر رہی ہے کہ  وہ مینار پاکستان میں بندے کیوں نہ لائے۔ استعفوں کاڈرامہ شیطان کی آنت کی طرح طویل ہوتا جا رہا ہے۔ شیخ رشید نے ایسی سیاسی چال چلی کہ پی ڈی ایم یہ نہیں کہہ سکتی کہ اس کے جلوسوں کا راستہ روکا گیا،کہیں کنٹینر نہیںکھڑے کئے گئے، موٹر ویز کھلی رہیں اور  اپوزیش کے جلوسوں کی منتظر رہیں مگر وہ اندھے کی آنکھ کی طرح خالی کی خالی رہیں اور مینار پاکستان بھی دم بخود تھا کہ کہاں عمران خان کا یادگار جلسہ جس کے انتظام کے لیے عمران خان نے عبد العلیم خان کا شکریہ ادا کیا تھا کہ ایک اکیلے آدمی نے لاکھوں انسان جمع کردیے  اور کہاں حال ہی میں علامہ خادم حسین رضوی صاحب کا جنازہ کہ حد نگاہ تک انسانوں کا سمندر تھا اور کہاںاپوزیشن کے دعوے جودھرے کے دھرے رہ گئے۔ شیخ رشید تو کہتے ہیں کہ لائو استعفے، میں ان کاا نتظار کر رہا ہوں۔
جلسے سے پہلے لاہور کو ہر روز جکڑ بند رکھا گیا، مریم نواز کے جلوس تھے اور لاہور کی سڑکیں تھیں ، سڑکوںکو بند کر نے کے لئے ہزاروںلاکھوں لوگوں کی ضرورت نہیںہوتی، چندد رجن نابینا ا فراد بھی چوکوں کے چوک بند کر سکتے ہیں اور لاٹھیاں بھی کھاتے ہیں،۔ مریم نواز نے ہر روز ایک جلوس نکالا اور ہر روزلاہورکے شہریوں کی زندگی اجیرن بنائے رکھی۔ لاہوریئے سوچتے تھے کہ پینسٹھ کی لڑائی میں انڈیا بھی ان کی زندگیاں اس قدر مفلوج نہیںکرپایا تھا جس قدر مریم نواز کے جلسوںنے زچ کر کے رکھ دیا تھا، مریم نواز کی لڑائی حکومت سے ہے مگر وہ غصہ عوام پر اتار رہی ہیں اور وہ بھی اپنے ہی شہرکے عوام پر،  میرا خیال ہے کہ انہیں غصہ اس بات پر تھا کہ عوام نے پی ٹی آئی کو اکثریتی ووٹ کیوں دیا۔
لاہور میں اپوزیشن کے جلسے اور جلوس، کبھی گوجرانوالہ ملتان کوئٹہ اور کراچی میں جلسے جب نواز شریف کہہ چکے ہیں کہ جواب آرمی چیف سے لینا ہے یاآئی ایس آئی چیف سے لینا ہے تو اپوزیشن عوام کو کیوں تنگ کر رہی ہے۔لیکن اپوزیشن بڑی چالاک ہے اورعوام کو بیوقوف بنانے کے لئے جلسوں کا ڈھونگ رچا رہی ہے، اور فوج سے اندر کھاتے مذاکرات کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں، زبیر صاحب کن سے ملے تھے۔ مولانا فضل  الرحمن بھی ا نہی سے ملنے گئے تھے تو قصہ زمین برسر زمین کرلیتے،عوام کو ناحق کیوں خوار کرتے ہیں ایک طرف مہنگائی کا رونا روتے ہیںاور دوسری  طرف جلوسوں سے کاروبار کو ٹھپ کررہے ہیں،ابھی کہتے ہیںکہ شٹر ڈائون کرنا ہے یعنی لوگوں کے پیٹ میں اگر دو و قت کی روٹی جاتی ہے تو وہ بھی روک دی جائے۔  کسی منڈی میں کاروبار ہوتا ہے ،وہ بھی بند ہو جائے، ذرا مقابلہ کیجئے اس اپوزیشن کااور عمران خان کا جس نے کرونا میںبھی لوگوں کو بھوکا نہیںمرنے دیا جبکہ بھارت میں لاکھوںمزدور سڑکوں کے کنارے تڑپ کرمر گئے۔ امریکہ اور یورپ میںلاک ڈائون سے بے روز گاری پھیل گئی مگر پاکستان پر اللہ کا کرم اور فضل رہا کہ حکومت نے نرم پالیسی اپنائی اور حالات خراب نہیںہونے دیے، اب اپوزیشن چاہتی ہے کہ کروناسے حالات خراب نہیں ہوئے تو احتجاجی سیاست سے انتشار کو ہوا دی جائے، یہ انتشار صرف کرونا پر اثر انداز نہیںہوتا بلکہ ہمارے دشمنوں کوبھی شہہ دیتا ہے کہ وہ اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کرلیں ۔ کل ہم نے سولہ دسمبر کی یاد تازہ کی ۔سولہ دسمبراکہتر کو بھارت نے ہمارے اندرونی انتشارا ور خلفشار کا ہی فائدہ اٹھایا تھا اور ہمیں دو لخت کر دیا ، آج وہ خدانخوستہ ہمیں کئی ٹکڑوں میں بانٹنا چاہتا ہے ۔ اس کے لئے اپوزیشن کی سیاست کا  انداز  یہی رہا تو بھارت اس کا  فائدہ ضرور اٹھائے گا۔ وہ تو ایک بار پھر سرجیکل اسٹرائیک کے ارادے باندھ  رہا ہے مگر خاطر جمع رکھیے اسے وہی  جواب ملے گا جو ابھی نندن کو دیا گیا تھا اور شیخ رشید اب وزارت داخلہ میں آ گئے ہیں تو یہ مورچہ بھی ناقابل شکست بن گیا،
 شیخ رشید پاکستانی اپوزیشن کی چالوںکو بھی ناکام بنانے کا فن جانتے ہیں اور بھارت کے وزیر داخلہ شری امت شاہ کو بھی مات دینا جانتے ہیں،شیخ رشید کی موجودگی میں امت شاہ کو ہر قدم پر  ذلت اٹھاناپڑے گی اور ہماری بہادر افواج  جن کو اپوزیشن گالیاں دے رہی ہے وہ بھارت کو مسکت جواب دینے کے لئے ہمہ وقت چوکس بیٹھی ہے اور ملکی اپوزیشن کے ہتھکنڈوں کو ناکام بنانے اور جمہوریت کو آگے بڑھانے کے لئے وزیرا عظم عمران خان  نے صحیح وقت پر صحیح کھلاڑی کومیدان میں اتارا ہے۔وہ اپوزیشن کوآڑے ہاتھوں لے گا، ان کی زبان میں ان کے اعتراضات کا جواب دے گا، وہ سیاست کا منجھا ہو اکھلاڑی ہے، اسے کوئی ناتجربے کار نہیںکہہ سکتا،کوئی اسے نالائق نہیں کہہ سکتا، وہ ہمیشہ الیکشنوں میں کامیاب ہوا ہمیشہ وزیر رہا،ا س نے ہمیشہ ڈیلیور کیا۔اب بھی وہ میدان میں اترا ہے تو کامیابی ا سکا مقدر بنے گی اور اپوزیشن کو سڑکوں کو چھوڑ کر پارلیمنٹ میںواپس آنا پڑے  گا یا پارلیمنٹ کو چھوڑ کر دنگل لڑنا ہو گا،۔شیخ رشید سب پینترے جانتا ہے اور کھیل سکتا ہے او رانہیںمات کر سکتا ہے۔ مریم اور بلاول اس کے سامنے بچے ہیں، رہ گئے مولانا فضل الرحمن تو وہ غیر منتخب شخص ہے اور یہی چاہتا ہے کہ باقی کے منتخب لوگ بھی  پارلیمنٹ چھوڑ چھاڑ کرگلی گلی صدائیں لگاتے پھریں۔سیاست بچوں کا کھیل نہیں، شیخ رشید نے وزارت داخلہ سنبھالی تو اپوزیشن کو پہلا سگنل یہی گیا ہے اور وہ پہلے ہی مقابلے میں مینار پاکستان پر چت ہو گئی ہے ،آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔
٭…٭…٭

epaper

ای پیپر-دی نیشن