ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ، لوٹی رقوم کی واپسی ترجیح، چیئرمین نیب
اسلام آباد (نامہ نگار) چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال سے ڈاکٹر رضا باقر گورنر سٹیٹ بنک آف پاکستان نے نیب ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد میں ملاقات کی۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ڈاکٹر رضا باقر گورنر سٹیٹ بنک آف پاکستان نے ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کے لئے نیب کی کاوشوں کو سراہا۔ قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جناب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ اور عوام کی لوٹی گئی رقوم کی واپسی نیب کی اولین ترجیح ہے۔ نیب کا ایمان، کرپشن فری پالیسی ہے۔ نیب کی کارکردگی کو معتبر قومی اور بین الا قوامی اداروں نے سراہا ہے۔ چیئرمین نیب کی ہدایت پر نیب کے تمام ڈی جیز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سیا ست دان، بزنس مین، بیورو کریسی اور معاشرے کے دیگر افسراد جب نیب میں آتے ہیں تو ان کی عزت نفس کا خیال کیا جائے۔ نیب کی کارکردگی کے حوالے سے اعلامیے کے مطابق نیب نے کہا ہے کہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ آج پورے ملک کی آواز ہے۔ پاکستان کو اس وقت جس بڑے چیلنج کا مقابلہ ہے وہ ہے بدعنوانی۔ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے۔ پاکستان کو بدعنوانی دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے۔ بدعنوانی کے ملکی ترقی و خوشحالی پر مضر اثرات کے پیش نظر1999 ء میں قومی احتساب بیورو کا قیام عمل میں لایا گیا تاکہ ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ اور بدعنوان عناصر سے لوگوں کی حق حلال کی کمائی ہوئی لوٹی گئی۔ رقوم برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرانے کے علاوہ بدعنوان عناصر کو قانون کے مطابق سزا دلوائی جا سکے۔ معاشرے اور ملک کو بدعنوانی سے پاک کرنے کے لئے قومی احتساب بیورو کے چیئر مین جسٹس جاوید اقبال نے اپنا منصب سنبھالنے کے بعد اینٹی کرپشن سٹریٹجی بنائی جس کو بدعنوانی کے خلاف احتساب سب کیلئے کی حکمت عملی بنائی۔ نیب کا صدر مقام اسلام آباد جبکہ اس کے علاقائی دفاتر راولپنڈی، لاہور، کوئٹہ، پشاور، ملتان، کراچی، سکھراور گلگت بلتستان میں قائم ہیں۔ قومی احتساب بیورو کے چیئرمین نے اپنے منصب کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد نیب میں بہت سی نئی اصلاحات متعارف کرائیں جن کی وجہ سے آج نیب ایک متحرک ادارہ ہے جو ہمہ وقت بدعنوان عناصر کے خلاف بلا تفریق قانون کے مطابق کارروائی کرنے کے لئے کوشاں ہے۔ نیب کو اپنے قیام سے اب تک 4 لاکھ 5 ہزار سات سو اڑسٹھ شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 4 لاکھ 5 ہزار 2 سو بارہ شکایات کو قانون کے مطابق نمٹا دیا گیا اور اس وقت تقریبا 556 شکایات کی سکروٹنی جاری ہے۔ نیب نے اپنے قیام سے اب تک9 ہزار8 سو83 انکوائریوں کی منظوری دی۔ جن میں سے 8ہزار9 سو53 انکوائریوں کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچایا گیا۔ جبکہ اس وقت تقریبا930 انکوائریوں پر کام جاری ہے۔ نیب نے اپنے قیام سے اب تک4 ہزار 5 سو47 انوسٹی گیشنز کی منظوری دی جن میں4 ہزار2 سو ایک انوسٹی گیشنز کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچایا گیا۔ جبکہ اس وقت تقریبا346 انوسٹی گیشنز پر قانو ن کے مطابق کام جاری ہے۔ نیب نے اپنے قیام سے اب تک3 ہزار6 سو45 ریفرنسز معزز احتساب عدالتوں میں دائر کئے۔ قانون کے مطابق زیر سماعت ہیں اور ان کی تقریبا مالیت947 ارب روپے ہے۔ قومی احتساب بیورو کے چیئر مین جنا ب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں نیب نے بلاواسطہ اور بلواسطہ طور پر363 ارب روپے کی لوٹی ہوئی رقم برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کرائی جو کہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔ جبکہ نیب نے اپنے قیام سے اب تک بلاواسطہ اور بلواسطہ طور پر 714 ارب روپے قوم کی لوٹی گئی رقوم برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کرائی جو کہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔ اس کے علاوہ نیب نے 179 میگا کرپشن مقدمات میں سے 97 بدعنوانی کے ریفرنس معزز احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جبکہ 57 ریفرنسز کو قانون کے مطابق نمٹا دیا گیا ہے۔ اس وقت 179 میگا کرپشن مقدمات میں سے10 انکوائریاں اور15 انوسٹی گیشز تکمیل کے مراحل میں ہیں۔ اس کے علاوہ بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کے لئے ایک مشاورتی کمیٹی بھی قائم کی گئی ہے جس کا اجلاس اس ماہ میں بلایا جا رہا ہے۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال بیورکریسی کو ملک کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت قرار دیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ چئیرمین نیب کی ہدایت پر نیب کے تمام ڈی جیز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سیاست دان، بزنس مین، بیورو کریسی اور معاشرے کے دیگر افراد جب نیب میں آتے ہیں تو ان کی عزت نفس کا خیال کیا جائے۔ کیونکہ نیب ایک انسان دوست ادارہ ہے اور اس کا مقصدکسی کی دل آزاری کرنا مقصود نہیں۔