تین قطری اداروں پر امریکیوں کے قتل کے لیے فلسطینیوں کو فنڈنگ کا الزام
واشنگٹن (این این آئی)امریکی حکام نے بتایا ہے کہ قطر کے زیر سرپرستی تین اداروں نے خفیہ طور پر لاکھوں ڈالر کی امریکیوںکے قتل میں ملوث فلسطینی عسکری تنظیموں کو مالی امداد فراہم کی ہے۔امریکی اخبارکی رپورٹ کے مطابق فلسطینی گروپوں کے حملوں میں متاثر ہونے والے متاثرین کے اہل خانہ کے الزامات میں یہ الزام شامل ہے کہ قطری حکومت اور حکمران خاندان کے ممبران نے دہشت گردی کی مالی معاونت کی تھی۔ ان اداروں کی طرف سے دسیوں ملین ڈالر حماس اور فلسطینی اسلامی جہاد کو فراہم کیے تھے۔ امریکا نے ان دونوںتنظیموں کو دہشت گردی تنظیموں کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے۔گذشتہ جون اور منگل کو بروکلین میں وفاقی عدالت میں دائر شکایات سے ظاہر ہوتا ہے کہ قطری عطیات کی آڑ میں 2014 کے بعد سے امریکی بینکاری نظام کے ذریعے خطیر رقوم منتقل ہوئیں جو قطر نیشنل بینک کے زیر انتظام درجنوں اکانٹس تک پہنچائی گئیں۔قانونی چارہ جوئی کے لیے دی جانے والی درخواستوں میں کہا گیا ہے کہ رقم حماس کو 7 حملے کرنے کے لیے منتقل کی گئی تھی جن میں چاقو گھونپنے، گاڑیوں تلے روندنے اور راکٹ حملے شامل تھے۔ ان حملوں میں متعدد امریکی شہری ہلاک ہوگئے تھے۔اس نئے میمو میں انکشاف ہوا ہے کہ دہشت گردوں کی فہرست میں شامل اردن کی ایک خاتون احلام عارف احمد التمیمی بھی شامل ہے جس نے 2001 میں یروشلم میں پیزاہوٹل میں ہونے والے خودکش بم دھماکے میں مدد کی تھی۔ اس حملے میں امریکیوں سمیت 15 افراد ہلاک اور 130 زخمی ہوئے تھے۔ میمورنڈم میں تین اداروں کی نشاندہی کی گئی ہے جن کے خلاف یہ الزام لگائے گئے ہیں کہ وہ دہشت گردی کی کارروائیوں کی حمایت اور مالی اعانت میں ملوث رہے ہیں۔ ان میں قطر چیریٹی ، الریان بینک اور قطر نیشنل بینک شامل ہیں۔میمو میں اس بات کی تصدیق کی کہ قطر چیریٹی قطری تنظیم ہے جو مشرق وسطی اور شمالی افریقہ میں دہشت گردی کی مالی معاونت کے لیے مشہورہے۔خود قطر چیریٹی بھی بین الاقوامی دہشت گردی کی مالی معاونت پر امریکا کی طرف سے بلیک لسٹ ہونے والی تنظیم یونین آف چیرٹی گروپس کی رکن ہے۔میمو میں بتایا گیا کہ قطر چیریٹی فانڈیشن کے چیئرمین حمد بن ناصر آل ثانی ہیں جو قطری حکمران خاندان کے رکن ہیں۔