ایس ای سی پی ڈیٹا لیک کیس‘ رپورٹ میں کچھ بھی خفیہ نہیں: جسٹس اطہر
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے ایس ای سی پی ڈیٹا لیک کرنے سے متعلق کیس میں ارسلان ظفر کی درخواست پر وکیل ایس ای سی پی کو آئندہ سماعت پر عدالت کو مطمئن کرنے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے ایس ای سی پی کو رپورٹ جمع کرنے کا کہا تھا جو کہ ابھی تک جمع نہیں ہوئی۔ وکیل ایس ای سی پی نے ارسلان ظفر کے خلاف انکوائری رپورٹ عدالت میں جمع کرادی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس رپورٹ میں تو کچھ بھی نہیں ہے۔ اس پوری رپورٹ میں تو سیکرٹ کچھ بھی نہیں ہے۔ وکیل ایس ای پی سی نے کہاکہ پورٹل پر جو چیزیں موجود ہیں انکی رپورٹ الگ ہیں اور جو موجود نہیں انکی رپورٹ الگ ہیں۔ ایس ای سی پی کے وکیل نے عدالت کو سیکرٹ ڈیٹا لیک کرنے کی رپورٹ بھی جمع کرائی۔ جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ اس رپورٹ میں بھی تو کانفیڈنشل کچھ نہیں ہے، مجھے بتائیں۔ اس موقع پر ایس ای سی پی کے وکیل کی جانب سے عدالت کو تیسری رپورٹ جمع کرادی گئی اور استدعا کی گئی کہ کانفیڈنشل رپورٹ اس میں موجود ہے آپ یہ رپورٹ پڑھیں۔ جسے دیکھنے کے بعد چیف جسٹس نے کہاکہ اس رپورٹ میں بھی تو کچھ کانفیڈنشل نہیں ہے۔ اس میں کہا گیا کہ کمیشن کیسے ڈی فیم ہوگیا۔ تو یہ تو کمیشن کی کمزوری ہے۔ اس سے لگ رہا ہے کہ کمیشن کو خود نہیں پتہ کہ ڈیٹا کس طرح لیک ہوا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ رپورٹ میں کہاں لکھا ہے کہ کیسے ڈیٹا لیک ہوا اور کس قسم کا ڈیٹا لیک ہوا؟۔ ایسا تو نہیں ہو سکتا کہ پبلک پورٹل الگ ہو اور سیکرٹ پورٹل الگ ہو، عدالت نے وکیل ایس ای سی پی کوہدایت کی کہ آپ اس کو غور سے پڑھیں اور اپنے موکل کو مشورہ دیں۔ عدالت نے وکیل ایس ای سی پی سے استفسارکیا کہ پبلک پورٹل پر انٹرنل سے معلومات مختلف کیسے ہو سکتی ہیں؟۔ کیا پبلک پورٹل پر دی گئی معلومات غلط ہیں؟۔ جس پر وکیل نے کہاکہ پبلک پورٹل پر صرف آپ کے پاس بیسک معلومات ہوتی ہیں۔ عدالت نے استفسارکیاکہ پبلک پورٹل پر شیئر ہولڈرز کا نام کیوں نہیں آتا؟۔ وکیل نے بتایاکہ پرائیویٹ کمپنی لمیٹڈ کی معلومات دنیا بھر میں سیکرٹ ہوتی ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ پرائیویٹ کمپنی کی معلومات کیوں پبلک نہیں اور کس قانون کے تحت نہیں ہے؟۔ وکیل نے کہاکہ سوال تو یہ ہے کہ کس قانون کے تحت کمپنی کے بارے میں معلومات پبلک کرسکتے ہیں۔ جس پرچیف جسٹس نے کہاکہ یہ عدالت آپ کو وقت دیتی ہے، عدالت کو قانون سے متعلق بتائیں، ایس ای سی پی کی اس کیس میں خاص دلچسپی کیوں ہے۔ جس پر وکیل نے کہاکہ سوال یہ ہے کہ عدالت کو ارسلان ظفر کیس میں کیا دلچسپی ہے؟۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اس کیس میں لوگوں کی دلچسپی ہے، آئندہ سماعت پر آئین کے آرٹیکل 19 اے کے تحت عدالت کو مطمئن کریں اور عدالت کو بتائیں کہ پبلک پورٹل اور پرائیوٹ پورٹل کی معلومات میں فرق کیوں ہے؟۔