• news

جموں سے ماں ، بیٹے کی نعشیں برآمد

سری نگر(کے پی آئی) جموں میں ماں اور بیٹے کی لاشیں ملی ہیں۔ اکھنور میں ایک ہوٹل میں ماں اور بیٹے کی پراسرار موت ہوئی ہے ۔مقبوضہ کشمیر ہائی کورٹ نے کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ ( پی ایس اے )  کے تحت حریت پسند نوجوان کی قید کا حکم معطل کر کے رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔سہیل احمد وگے سنٹرل جیل سری نگر میں کئی سال سے قید ہیں ۔28 مئی 2018  کومقبوضہ کشمیر ہائی کورٹ  کے سنگل بینچ  نے سہیل احمد وگے کی  رہائی کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ گزشتہ روزجسٹس رجنیش اوسوال اور جسٹس سنجیو کمار پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سہیل احمد وگے کی پبلک سیفٹی ایکٹ ( پی ایس اے )  کے تحت قید کے حکم کو معطل کر دیا اور رہائی کا حکم دیا ہے ۔ دریں اثنا  اونتی پورہ کے کدل بل علاقے میں نا معلوم افراد نے بھارتی فورسز پر  دستی بم سے حملہ کیا ہے تاہم کوئی جانی  نقصان نہیں ہوا۔ جموں کے اکھنور علاقے  میں ایک ہوٹل سے ماں اور بیٹے کی لاشیں ملی ہیں۔ ماں بیٹے کی پراسرار موت ہوئی ہے ۔ منیر عزیز اور توصیف احمد شاہ سری نگر پولیس نے ایڈووکیٹ بابر قادری قتل کیس میں سنٹرل جیل سری نگر میں قید دو افراد منیر عزیز اور توصیف احمد شاہ کو حراست میں لے لیا ہے ۔اس سے قبل شاہد شفیع میر،زاہد فاروق خان کو گرفتار کیا گیا تھا۔ سری نگر کی عدالت نے26 دسمبر تک  ان کا جوڈیشل ریمانڈ منظور کر لیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں تیز رفتار تھری جی اور فور جی انٹرنٹ کی بندش کے 5 سو دن پورے  ہو گئے ہیں۔ بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے قانون کے خاتمے  پر 05 اگست ، 2019 سے ریاست میں سخت فوجی محاصرے کے ساتھ ہی مواصلاتی نظام معطل کر دیا تھا۔تیز رفتار تھری جی اور فور جی انٹرنٹ کی بندش  سے طلبہ و طالبات سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں تاہم ہر شعبہ زندگی متاثر ہوا ہے ۔بھارتی حکومت کے اس فیصلے کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ  سے بھی رجوع کیا گیا تاہم بھارتی سپریم کورٹ نے تیز رفتار تھری جی اور فور جی انٹرنٹ کا اختیار انتظامیہ کو دینے کا فیصلہ کیا تھا۔بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں مسلسل بھارتی فوجی محاصرے اور کورونا وائرس کی  وباکی وجہ سے ابتر معاشی و اقتصادی صورتحال نے پہلے سے بھارتی ریاستی دہشت گردی کا شکار کشمیریوں کی پریشانیوں میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق کشمیری دستکاریوں سے وابستہ چودہ لاکھ کے لگ بھگ خاندان نان شبینہ کے محتاج ہو چکے ہیں ۔ ضروریات زندگی وافر مقدار میں دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے سینکڑوں کنبے محض ایک وقت کا کھانا کھانے پر مجبور ہیں۔بتایا جاتا ہے کہ 98فیصد کشمیری دستکار اپنے گھر وں میں ہی بیکاری اور بیروزگاری کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔ 

ای پیپر-دی نیشن