• news

اسلام آباد میں سب سے زیادہ طاقتور لوگ،شہر نظر انداز،ہائیکورٹ

اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق  نے میئر الیکشن کے حوالہ سے اسلام آباد کے تین ڈپٹی مئیرز کی درخواست پر محفوظ کرلیا۔ درخواست گزار وکیل اسلم نے کہاکہ مئیر انتخابات میں بار بار تاخیر کی گئی جبکہ اب مدت بھی ختم ہونے والی ہے۔ عدالت نے الیکشن کمشن وکیل سے استفسار کیا کہ مئیر اسلام آباد کے انتخابات نہیں کرانے کیا؟۔ جس پر وکیل الیکشن کمشن نے کہا کہ ہم الیکشن کرانا چاہتے ہیں مگر کوویڈ کی وجہ سے نہیں کر پا رہے۔ وکیل درخواست گزار نے کہاکہ الیکشن کمیشن قومی اسمبلی کے دو حلقوں اور سینٹ پر انتخابات کرانے جارہا ہے۔ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہم نے مئیر کے انتخاب پر بھی متعلقہ وزارت کو لکھا ہے اور ان دو قومی اسمبلی کے انتخابات پر بھی لکھا ہے۔ الیکشن کمیشن تو آج بھی انتخابات کرانا چاہتا ہے مگر حکومت نے اجازت دینی ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ پوری دنیا میں بلدیاتی نمائندے کام کرتے ہیں جبکہ ممبران قومی اسمبلی قانون سازی کرتے ہیں۔ اب اسلام آباد میں کام شروع کردیا، ورنہ مارگلہ ہلز کو بھی کچرا بنایا گیا تھا۔ جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیاکہ مئیر کی مدت میں کتنا وقت رہ گیا ہے؟۔ درخواست گزار وکیل نے بتایا کہ مئیر اسلام آباد کی مدت 25 فروری کو مکمل ہوجائے گی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ 45 دن رہ گئے، تو الیکشن کیوں کرا رہے ہیں؟۔ جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہاکہ الیکٹورل کالج نے قانون کے مطابق انتخابات کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ درخواست گزار وکیل نے کہا کہ یہ کہہ رہے کہ ڈپٹی مئیر، مئیر کا انتخاب نہیں لڑسکتا، جبکہ قانون میں کہا گیا کہ کوئی بھی نمائندہ مئیر کا انتخاب لڑ سکتا ہے، ہمارے کاغذات نامزدگی کو الیکشن کمیشن نے مسترد کر دیے۔ ن لیگی ممبران کے وکیل اسلم نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے ڈپٹی مئیرز کو مئیر کے لیے نااہل کرکے امتیازی سلوک کیا۔ پی ٹی آئی ممبران کے وکیل نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے ایک سال سے یونین کونسل کا انتخاب روکا ہوا ہے۔ مئیر الیکشن کیسے ہوسکتا ہے؟۔ جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ اسلام آباد لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں نقائص ہیں عدالت اب کیسے پوری کرے؟۔ اسلام آباد میں سب سے زیادہ طاقتور لوگ ہیں لیکن شہر نظرانداز ہے۔ اسلام آباد کے لیے کوئی نیا ماڈل لانا پڑے گا۔ الگ اسمبلی بنانا پڑے گی۔ چیف کمشنر اسلام آباد شہر چلاتے ہیں ساتھ تین عہدے بھی دے دیئے۔ شہر کی تباہی میں سی ڈی اے نے بھی اپنا کردار ادا کیا۔ کئی سالوں بعد اب اسلام آباد میں کچھ صفائی شروع ہوئی۔ اسلام آباد کے پوش سیکٹرز کا بھی برا حال ہے۔ وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

ای پیپر-دی نیشن