کرونا ویکسین کس کو کب لگے گی ،معلوماتی نظام تیار کرلیا، ڈاکٹر فیصل سلطان
اسلام آباد (نامہ نگار) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ کرونا ویکسین کس کو کب لگے گی اس کیلئے معلوماتی نظام تیار کرلیاہے 2021 کی پہلی سہ ماہی میں پاکستان کو ویکسین کی فراہمی ہوسکے گی،نجی شعبے اگر اپنی ویکسین رجسٹرڈ کروانا چاہیں تو کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی،پمز سمیت کسی بھی ہسپتال کی نجکاری نہیں ہورہی ،یہ تمام ادارے حکومت کے ہی رہیں گے،وزارت صحت کی بجائے ہسپتال کو چلانے کیلئے آزاد بورڈ بنایا گیا ہے،بورڈ کو فیصلہ سازی کے حوالے سے آسان اور فوری سہولت میسر ہوگی،بورڈ کا چیئرمین کسی بھی سیکٹر سے ہوسکتا ہے،بورڈ میں کسی ایک شخص کی بجائے مشترکہ فیصلہ سازی ہوگی،کارپوریٹ کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ادارے کو پرائیویٹ کر دیا جائے، رسک الاؤنس کے حوالے سے ڈاکٹرز کا گلہ ٹھیک ہے،رسک الاؤنس بڑے زبردست طریقے سے دیا جانا چاہیے تھا لیکن ایسا نہ ہوسکا، ہیلتھ کارڈز کی سہولت صرف سیاسی کارکنان کو نہیں تمام شہریوں کو میسر ہوگی۔جمعہ کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ دنیا بھر میں کورونا ویکسین کی فراہمی کے لیے کاوشیں جاری ہیں،کچھ ممالک کی جانب سے تو باقاعدہ ویکسین لگانا بھی شروع کردی ہے،پاکستان میں اس سارے عمل کو مرتب کرکے مرحلہ وار چلایا جارہا ہے،ویکسین کی دستیابی کیلئے 150 ملین ڈالر کی رقم مختص کی گئی،ویکسین کب کس کو لگے گی اس کے لیے انفارمیشن سسٹم بھی تیار کیا گیا ہے،ویکسین کے حوالے سے فیصلہ سازی کے لیے تین سینئر وزراء پر مشتمل کابینہ کمیٹی بنائی گئی ہے،2021 کی پہلی سہ ماہی میں کسی بھی وقت پاکستان کو ویکسین کی فراہمی ہوسکے گی،کورونا کے ہیلتھ کئیر ورکرز کو سب سے پہلے پھر 65 سال سے زائد عمر کے لوگوں کو ویکسین لگائی جائے گی،نجی سیکٹر اگر اپنی ویکسین رجسٹرڈ کروانا چاہیں تو کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی۔ ایم ٹی آئی کے خلاف پمز میں جاری احتجاج پر ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ جب بھی کوئی بہتر چیز لانے کی کوشش کی جائے تو شکوک و شہبات ہمیشہ موجود ہوتے ہیں ،اگر حکومت اپنے لوگ بھرتی کرنا چاہے تو وہ بہت آسان عمل ہے،یہ کہنا کہ حکومت اپنے بندے بھرتی کرنا چاہتی ہے جھوٹ پر مبنی ہے،ایم ٹی آئی کا تو مقصد ہی یہ ہے کہ آزاد اور کام کرنے والے لوگوں کو سامنے لایا جاسکے،کسی بھی صورت کوئی نجکاری نہیں ہورہی یہ تمام ادارے گورنمنٹ کے ہی رہیں گے ۔