پاکستان کوٹیکسٹائل برآمدات کادائرہ کاربڑھانا ہو گا ،ڈاکٹر عشرت حسین
اسلام آباد ( نوائے وقت نیوز)وزیر اعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو صرف ٹیکسٹائل کی برآمد تک محدود رہنے کے بجائے اپنی برآمدات کے دائرہ کار کو وسیع کرنے اور ابھرتی ہوئی دیگر صنعتوں کی طرف بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے جس کی بین القوامی سطح پر ڈیمانڈ دوہرے ہندسوں میں بڑھ رہی ہے بصورت دیگر ہم 25 سے30 ارب ڈالر کی برآمدات میں ہی پھنسے رہیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے معاشی ایجنڈے پر قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے زیر اہتمام ویبنار کے دوسرے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا اگر ہم چینی سپلائی چین کوخام مال، اجزاء ، انٹرمیڈیٹ گڈز مہیا کرکے چینی مارکیٹ کا صرف ایک فیصد حاصل کر لیں تو ہم چین کو 23 ارب ڈالر کی برآمدات کرسکتے ہیں کیونکہ یہ وہ ملک ہے جس نے پاکستان بہت سازگار ماحول فراہم کر رکھا ہے اور انہوں نے ایف ٹی اے کے ذریعے ہمیں کافی گنجائش فراہم کر رکھی ہے ۔ہم چینی مارکیٹ کا فائدہ نہیں اٹھا رہے جو ہمارے قریب ہے اور ہم صرف یورپی یونین اور امریکا کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں جہاں شرح نمو یا تو منفی ہے یا ایک سے 2 فیصد ہے جبکہ چین اور ایشیا میں 5 سے 6 فیصد اضافہ ہو رہا ہے اور چین دنیا کا سب سے بڑا واحد برآمد کنندہ بن گیا ہے۔مشیر وزیر اعظم نے مزیدکہا کہ ہمیں نہ صرف 5 برآمدی شعبوں کے لیے بلکہ نئے آنے والے شعبوں کے لیے بھی مراعات فراہم کرنے کا اسٹرکچر تشکیل دینا ہوگا نئے کاروباراور نئے منصوبے شروع کرنے والوں جو برآمدات بھی کرنا چاہتے ہوں ہمیں ان کو مالی اعانت فراہم کرنے اور انہیں ٹیکس کی چھوٹ دینی چاہیے نیز ہمیں وہی سب مراعات فراہم کرنے کی ضرورت ہے جو برآمدات پر مبنی 5 شعبوں کو دی جارہی ہیں۔ہمیں نئے آنے والوں، نئی صنعتوں کی حوصلہ افزائی کے لیے ترغیبی اسٹرکچرکو تبدیل کرنا ہوگا خاص طور پر آئی ٹی سیکٹر میں جس میں بہت صلاحیت ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستان میں سرمایہ کاری بہت کم ہے اور بچت کی شرح بھی بہت کم ہے کیونکہ 15 فیصد سرمایہ کاری کی وجہ سے شرح نمو صرف 3 سے 4 فیصد تک محدود ہے لیکن اگر سرمایہ کاری کی شرح 20 فیصد ہوجاتی ہے تو ترقی کی شرح 5 فیصد تک بڑھ جائے گی۔ہم کھپت پر چلنے والی معیشت ہیں اور کھپت سے چلنے والی معیشت کبھی ترقی نہیں کرسکے گی لہٰذا ہماری توجہ بچت اور سرمایہ کاری پر مبذول ہونی چاہئے۔انہوں نے چین کی مثال دی جہاں بچت کی شرح 50 فیصد اور سرمایہ کاری کی شرح 45 فیصد ہے اور وہ حقیقت میں امریکا سمیت پوری دنیا میں سرمایہ برآمد کررہے ہیں۔انہوں نے مزید زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی صنعتوں کو اپنی پیداواری سطح کو بہتر بنانے پر توجہ دینا ہوگی جو دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہے اور زائد کاروباری لاگت کی بھی ایک وجہ ہے۔ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا کہ وزیر اعظم کاروبار و صنعت کو درپیش مشکلات کو سننے اور ان کے حل کے خواہش مند ہیں لہٰذا وہ عملی طور پر تقریباً ہر ماہ تاجر برادری سے مل رہے ہیں