• news

تلاشی آپریشن جاری، فضائیہ اہلکاروں کی فائرنگ سے خاتون زخمی، بڈگام میں مظاہرے پھوٹ پڑے

سرینگر+اسلام آباد (این این آئی،+ سپیشل رپورٹ) غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں محاصرے اور تلاشی کارروائیاں جاری ہیں۔ بڈگام میں فضائیہ کے اہلکاروں کی  فائرن سے بزرگ خاتون  فاطمہ زخمی ہو گئی ،واقعہ کے خلاف مظاہرے پھوٹ پڑے ،مظاہرین نے ملوث  اہلکاروں کو سزا دینئے کا مطالبہ کیا ہے،اسلام آباد میں گرنیڈ حملے میں پیرا ملٹری فورس کا ایک اہلکار زخمی ہو گیاکشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک تجزیاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کشمیری گزشتہ سات دہائیوں سے قتل عام، ماورائے عدالت قتل، رات کے دوران چھاپوں اور تشدد کی صورت میں خونریزی اور ماتم دیکھتے آرہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 5 اگست 2019ء سے جب مودی کی زیرقیادت فرقہ پرست بھارتی حکومت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے علاقے میں فوجی محاصرہ نافذ کیا تھا۔ 290 سے زائد کشمیری شہید اور 1500 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔ جنوری 1989ء سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فورسزکے ہاتھوں 95ہزار سے زائد کشمیری شہید ہو چکے ہیں۔ غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں تحریک مزاحمت کے جنرل سیکریٹری محمد سلیم زرگر کی سربراہی میں ایک پارٹی وفد آج سرینگر کے علاقے آنچار صورہ میں مشتاق احمد کنڈو کے گھرگیا جن کے 16 سالہ بیٹے اور 17 سالہ بیٹی کو بھارتی پولیس نے فیس بک پوسٹ پر پوچھ گچھ کے لئے طلب کیا تھا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی پولیس نے دونوں کو ہمہامہ کیمپ پر طلب کر کے سوشل میڈیا پر پوسٹ اپلوڈ کرنے پر ہراساں کیا تھا۔ محمد سلیم زرگر نے اسے بزدلانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے پولیس اور قابض حکام کی بوکھلاہٹ اور ظالمانہ ذہنیت کی عکاسی ہوتی ہے۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں تیز رفتار انٹرنیٹ سروسز گزشتہ سال 5اگست سے مسلسل معطل ہیں جس سے لوگوں کو بالخصوص طلبائ، صحافیوں اور کاروباری حضرات کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق انٹرنیٹ کی بندش سے طلبائ، صحافی اور تاجر برادری بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ قابض حکام نے انٹرنیٹ سروسز 16 اگست 2020 کوجزوی طور پر بحال کر دی تھیں تاہم فوری جی سروسز اب بھی بند ہیں۔ ایک طالب علم ناصر حامد نے جو کشمیر یونیورسٹی سے جغرافیہ میں پوسٹ گریجویشن کی تعلیم حاصل کر رہا ہے ، بتایا کہ وہ گزشتہ ایک ماہ سے اپنی آن لائن کلاسوں میں شرکت نہیںکر پا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جنوبی کشمیر کے طلبا کے لئے انٹرنیٹ ایک خواب بن کر رہ گیا ہے۔ ضلع رام بن میں 270 کلو میٹر طویل جموں سرینگر شاہراہ پر مٹی کے تودے گر آئے جس سے جموں جانے والی سینکڑوں گاڑیاں پھنس گئیں۔ کشمیر میں ضلع پونچھ میں کانگریس کی ایک خاتون امیدوار جو نام نہاد ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ کونسل کے انتخاب میں حصہ لے رہی تھی پر پونچھ کے ایک حلقہ میں مقامی کشمیریوں نے پتھراؤ کر دیا۔ پتھراؤ سے خاتون امیدوار کے سکیورٹی گارڈ زخمی ہوگئے ہیں جنہیں مینڈھر کے ہسپتال میں داخل کردیا گیا۔ سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ کی گیارہ کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے پراپرٹی مقبوضہ کشمیر پر قابض انتظامیہ نے قرق کر لی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے سربراہ پر جموں و کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن کے فنڈز خورد برد کرنے اور منی لانڈرنگ کے الزامات میں مقدمہ چل رہا ہے۔ فاروق عبداللہ کی پراپرٹی انفورسمنٹ کے محکمہ نے قرق کی ہے۔ قرق کی جانے والی پراپرٹی میں فاروق عبداللہ کے مکانات اور پلاٹ بھی شامل ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن