سونے‘ جواہرات کے شعبے میں ٹیکس ادائیگی کیلئے ٹال مٹول‘ قومی خزانے کو بھاری نقصان
اسلام آباد ( نوائے وقت رپورٹ) ملک میں سونے اور قیمتی پتھروں کے شعبے میں ٹیکس دینے میں ٹال مٹول کے باعث قومی خزانے کو بڑا نقصان پہنچنے کا انکشاف ہوا ہے۔ اس بات کا انکشاف وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو کی جاری کردہ رپورٹ میں کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق یہ نتائج اس وقت سامنے آئے جب ایف بی آر کی جانب فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی سفارشات کی تعمیل کے سلسلے میں ریئل اسٹیٹ، جواہرات اور زیورات کے شعبوں میں دہشت گردوں کی مالی معاونت پر پابندی کے لیے قواعد نوٹیفائڈ (نافذ) کیے۔ اگرچہ وزارت تجارت سونے کی درآمدات اور برآمدات کی نگرانی کرتی ہے تاہم رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ تعداد ملک میں سونے کی اصل تجارت کی عکاسی نہیں کرتی۔ ڈائریکٹوریٹ نے متعدد گرے ایریاز کی نشاندہی بھی کی جہاں ٹیکسز تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے۔ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ ملک بھر میں 60 ہزار جیولرز ہیں، جس میں سے صرف 21 ہزار 396 ایف بی آر کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں، جس میں سے صرف 10 ہزار 524 نے 2019 میں اپنے ٹیکس ریٹرنز فائل کیے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مختلف ود ہولڈنگ ریجیم کی ایڈجسٹمنٹ کے بعد اوسطاً 9 ہزار ریٹرن فائلرز نے انکم ٹیکس کی ادائیگی نہیں کی۔