حکومت نے فیصلے نہیں ماننے تو اسمبلی بند کردیں، پرویز الٰہی :5 آرڈیننسز میں توسیع، اپوزیشن کا ہنگامہ
لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کا اجلاس اڑھائی گھنٹے کی تاخیر سے سپیکر چوہدری پرویزالٰہی کی صدارت میں شروع ہوا۔ اجلاس میں محکمہ محنت و انسانی وسائل کے بارے میں سوالوں کے جوابات متعلقہ وزیر عنصر مجید نے دیئے۔ وقفہ سوالات کے دوران سپیکر چوہدری پرویز لٰہی نے مفاد عامہ کے منصوبے کے فنڈز کی عدم دستیابی کے حوالے سے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کیا کر رہی ہے، اسمبلی سے پاس کردہ بجٹ کیوں نہیں جاری کیا جا رہا؟ اگر اسمبلی کے فیصلوں کو نہیں ماننا تو اس اسمبلی کا کیا فائدہ اسے بند کر دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ فنانس کمیٹی آف ڈویلپمنٹ منصوبوں کے راستے میں بڑی رکاوٹ ہے۔ حکومت کیا کر رہی ہے۔ پی ٹی آئی حکومت کا اسی وجہ سے کوئی منصوبہ سامنے نہیں آرہا۔ وزیر آباد کارڈیالوجی کا منظور شدہ بجٹ چھ ماہ سے نہیں دیا جا رہا۔ کیا فائدہ ایسے بجٹ کا جو کمیٹیوں میں گھومتا رہے۔ وزیراعظم عمران خان نے بھی اس منصوبے کا افتتاح کیا تھا، میں نے وزیراعلیٰ پنجاب کو بھی کہا لیکن وزیر آباد کارڈیالوجی کا کچھ نہیں بنا۔ جس کے جواب میں حکومتی وزیر راجہ بشارت نے کہا کہ سپیشل کمیٹی نمبر بارہ کے سپرد یہ معاملہ کر دیا۔ ن لیگ کے رکن پنجاب اسمبلی سمیع اللہ خان نے ایوان میں نکتہ اعتراض پرکہا کہ ایک طرف سیف کھوکھر کا گھر غیر قانونی قرار پاتا ہے، دوسری طرف بنی گالا کی ریگولرائزیشن کر دی جاتی ہے۔ سپیکر نے رکن اسمبلی سمیع اللہ کو مخاطب کرتے ہوئے رولنگ دی کہ آپکی کوئی زمین ہے تو اسکو بھی ریگولرائز کروا دیتے ہیں۔ ہر ایک کا کیس مختلف ہوتا ہے اگر دس سال آپکی حکومت کے کیس نکالیں گے تو بہت کچھ سامنے آجائے گا۔ یہ کٹا نہ کھلوائیں ورنہ بہت کچھ سامنے آئے گا۔ ابھی تک اورنج ٹرین کے متاثرین کو پیسے نہیں دیئے گئے، اگر اپنے کھوکھر کے گھر کا جواب لینا ہے تو ایوان میں بحث کے لئے ایک دن مقررکر لیں پھر ایل ڈی اے کے ذریعے ساری تفصیلات سامنے آجائیں گی۔ جس پر وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ یہ جتنی تعمیر جاتی امرا میں ہوئی کوئی نقشہ منظور ہوا ہے تو بتایا جائے۔ سپیکر صاحب آپ نے درست کہا کہ یہ کٹا نہ کھولیں تو بہتر ہے۔ نکتہ اعتراض پر پیپلز پارٹی پنجاب کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضیٰ نے کہا کہ میں نے کبھی لطیفہ نہیں سنایا میں نے ہمیشہ اقوال زریں سنایا ہے۔ وزیرتعلیم کو آج تک یہی نہیں پتا لطیفہ کیا ہوتا ہے اور اقوال زریں کیا ہوتا ہے۔ اپوزیشن کے متعلق جو پنڈورا بکس ہے وہ کیوں حکومت چھپا رہی ہے۔ اس دوران حکومتی ارکان اسمبلی کی جانب سے شور شروع ہو گیا جس پر سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے شور شرابہ کرنے والے حکومتی ارکان کو ڈانٹ دیا اور کہا کہ آج حکومتی آرڈیننس غیر موثر ہونے جا رہے ہیں۔ اگر شور شرابہ بند نہ کیا تو اجلاس ملتوی کردوں گا۔ سپیکر کی دھمکی کے بعد حکومتی اراکین خاموش ہوگئے۔ جس کے بعد وزیر قانون راجہ بشارت نے آرڈیننسز کی مدت میں توسیع کیلئے تحریک ایوان میں پیش کی، جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔ پنجاب اسمبلی نے پانچ ترمیمی آرڈیننس کی مدت میں 90 روز توسیع کی منظوری دے دی۔ اس دوران اپوزیشن نے ایوان میں ہنگامہ کیا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں اور نعرے لگاتے رہے اسی شور شرابے میں حکومتی بزنس ایوان میں پیش کیا گیا۔ شوگر فیکٹریز آرڈیننس کی مدت میں توسیع کی قرارداد کثرت رائے سے منظورکی گئی۔ پنجاب لوکل گورنمنٹ ترمیمی آرڈیننس کی مدت میں بھی توسیع دی گئی۔ دی کمپنیز پرافٹ آرڈیننس کی مدت میں بھی نوے دن کی توسیع کر دی گئی۔ پنجاب اوورسیز کمیشن ترمیمی آرڈیننس کی مدت میں بھی توسیع دے دی گئی۔ پنجاب ہوٹلز اینڈ ریسٹورنٹس ترمیمی آرڈیننس، پنجاب ٹورسٹ گائیڈ آرڈیننس اور پنجاب بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن ترمیمی آرڈیننس بھی اجلاس میں پیش کئے گئے۔ اجلاس میں چار مسودات قانون بھی متعارف کرائے گئے۔ دی پنجاب پرائیویٹائزیشن بورڈ بل، پنجاب ڈرگز بل، کام کے مقام پر خواتین کو ہراساں کرنے سے روکنے اور سائوتھ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ڈیرہ غازی خان کا بل بھی ایوان میں پیش کیا گیا۔ اپوزیشن کے گو نیازی گو کے نعرے، اپوزیشن کے اسی شور شرابے میں اجلاس کا ایجنڈا مکمل ہوگیا جس کے بعد سپیکر نے اجلاس آج دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دیا۔ علاوہ ازیں سپیکر چودھری پرویزالٰہی کی سربراہی میں پنجاب اسمبلی کی بزنس ایڈوائزری کمیٹی کا سپیکر چیمبر میں اجلاس ہوا جس میں وزیر قانون محمد بشارت راجہ، صوبائی وزیر چوہدری ظہیرالدین اور اراکین اسمبلی ملک ندیم کامران ملک، سمیع اللہ خان، خلیل طاہر سندھو اور ارشد ملک نے شرکت کی۔ اجلاس میں سیکرٹری پنجاب اسمبلی محمد خان بھٹی اور ڈی جی پارلیمانی امور عنایت اللہ لک بھی شریک ہوئے۔ سپیکر نے سابق وزیراعظم پاکستان ظفر اللہ جمالی، ڈپٹی سپیکر سردار دوست محمد مزاری کے دادا سردار شیر باز مزاری، سابق نگران وزیر اعلی و اپوزیشن لیڈر میاں محمد افضل حیات، لیڈر آف اپوزیشن حمزہ شہباز شریف کی دادی، سابق ممبر صوبائی اسمبلی ناظم حسین شاہ کی وفات پر ایصال ثواب کیلئے اسمبلی میں فاتحہ خوانی کروائی۔ وزیر قانون محمد بشارت راجہ، صوبائی وزیر انرجی ڈاکٹر محمد اختر، سیکرٹری پنجاب اسمبلی محمد خان بھٹی اور ڈی جی اسمبلی عنایت اللہ لک بھی فاتحہ خوانی میں شریک تھے۔ بعدازاں سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی نے صوبائی وزیر اوقاف سید سعید الحسن شاہ سے ان کے بھائی پیر سید فیض الحسن شاہ کی وفات پر فاتحہ خوانی کی۔ وزیر قانون محمد بشارت راجہ، صوبائی وزیر انرجی ڈاکٹر محمد اختر، سیکرٹری پنجاب اسمبلی محمد خان بھٹی اور ڈی جی اسمبلی عنایت اللہ لک بھی فاتحہ خوانی میں شریک تھے۔