لاہور کا بیڑا غرق ہو رہا ،ذمہ دار جیل جائیں گے
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد قاسم خان نے غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹیاں بننے کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے ایل ڈی اے اور متعلقہ اداروں کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا عندیہ دے دیا ہے۔ اس حوالے سے دائر درخواست پر چیف جسٹس نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاہور کا بیڑہ غرق ہو رہا ہے وہ کون سی اتھارٹی تھی جس نے ایسی اجازت دی کہ گرین لینڈ پر سوسائٹیاں بنا دی گئیں ہیں۔ مجھے ان سب ذمہ داروں کے ناموں کی فہرست چاہئے۔ اس حوالے سے آج تک کوئی ایکشن کیوں نہیں ہوا۔ عدالت نے ایل ڈی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ گرین لینڈ کو ریکور کرنے کے لیے کیا کیا گیا؟۔ جس طرح معاملہ چل رہا ہے سب مر جائیں گے۔ عدالت نے کہا کہ میرے لیے ادارہ کی اہمیت ہے۔ اب یہ ڈرامے بازی نہیں چلے گی۔ جتنے ذمہ دار ہیں سب نیب میں جائیں گے۔ گرین لینڈ کو گرین لینڈ ریکور کرنا پڑے گا۔ لاہور شہر باغوں کا شہر کہلاتا تھا اب لوگوں کا سانس لینا مشکل ہو گیا ہے۔ اگر ہم نے اس کی قدر نہیں کی ہماری نسلیں یہاں نہیں رہ سکتیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے متعلقہ افسر اپنی ذمہ داریوں میں ناکام ہوئے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ سروے کرائیں کہ گرین ایریا میں کتنے مکانات، سڑکیں یا سیوریج بن چکے ہیں۔ ذمہ دار سب افسروں کو بلائوں گا۔ چیئر مین نیب کو بھی بلائوں گا۔ سارے شہر کو برباد کر دیا ہے۔ اس کے کلچر کو ختم کردیا گیا۔ درخواست گزار مبشر احمد الماس کے وکیل مصباح قاضی نے عدالت کو بتایا کہ لاہور کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک دکانیں ہی دکانیں ہیں۔ ماسٹر پلان کا بیڑہ غرق کر دیا گیا ہے۔ ایل ڈی اے کے وکیل نے کیس پر جواب جمع کرانے کے لیے دو ہفتوں کی مہلت طلب کی۔ عدالت نے کہا کہ جس طرح شہر کا حسن خراب کیا گیا ہے کسی ایک کے خلاف کارروائی ہوتی تو سب ٹھیک ہو جاتے۔ ایل ڈی اے کے چیئر مین بھی ذمہ دار ہیں۔ عدالت نے کہا کہ شہر میں گرین ایریا ختم کر دیا گیا۔ پرانے درختوں کو سٹرک کناروں سے اکھاڑ دیا گیا۔ سڑک بڑی کرنے کے چکر میں شہر کا حسن تباہ کر دیا گیا۔ یہ امر تکلیف دہ ہے۔ اگر اب بھی کچھ نہ کیا تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔ عدالت کو بتایا جائے کہ کون کونسی سوسائٹی کتنے گرین لینڈ ایریاز پر بنی بتایا جائے کہ آج تک گرین لینڈ ایریا کو خالی کرانے کیلئے آپریشن کیا گیا۔ لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں شامل ہوگیا ہے۔ سانس لینا مشکل ہوگیا۔ اگر ہم نے اس حوالے سے کوئی موثر اقدامات نہ کئے تو شہر کو بچانے کیلئے کوشش نہ کی تو آئندہ نسلیں ہمیں معاف نہیں کرینگی۔ ایل ڈی اے کے وکیل نے تفصیلی جواب دینے کے لیے مہلت طلب کی۔ عدالت نے کہا کہ مجھے کہانیاں نہ سنائیں جائیں یہ نیب کا کیس بنتا ہے ایل ڈی اے میں کونسے ڈی جی رہے اور کیا کرتے رہے سب کو پتہ ہے سروے کرایا جائے کہ کتنی سوسائٹیوں نے گرین لینڈ ایریا کو اپنی سوسائیٹیوں میں شامل کیا تفصیلی رپورٹ پیش کریں کس نے کیا کیا کیا ہے سب ذمہ دار افسروں اور ڈی جی نیب کو بلائوں گا اور یہیں سے سیدھے جیل جائیں گے۔ ایل ڈی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایل ڈی اے کا کنٹرول شیخوپورہ اور ننکانہ تک چلا گیا۔ عدالت نے کہا کہ سب کی تفصیلی رپورٹ چاہئے۔حکمران‘ چیئرمین ایل ڈی اے سمیت سب ذمہ دار ہیں سارے شہر کے حسن تباہ کردیا گیا، بڑے پرانے درخت اکھاڑ دیئے گئے آپ افسروں نے کپڑے اچھے پہنے اور کینیڈا کی شہریت لے کر چلے جاتے ہیں مجھے اب تک رہنے والے تمام ڈی جی ایل ڈی اے اور متعلقہ افسروں کے ناموں کی فہرست چاہیے آئندہ منگل تک آپ زبانی اپ ڈیٹ بتائیں کتنی تحقیقات ہوئی۔