• news

بھارتی مظالم کشمیریوں کا جذبہ حریت کم نہ کر سکے،نوجوانوں میں غصہ بڑھ رہا 

سرینگر(این این آئی)بھارت کے غیرقانونی طور پر زیر قبضہ جموںوکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ کشمیری عوام بھارتی فوج کے غیر قانونی تسلط میںجہنم جیسی زندگی گزار نے پر مجبور ہیں تاہم قابض فورسز کی تمام تر چیرہ دستیوں کے باوجود کشمیریوںکے جذبہ حریت میںکوئی کمی نہیں آئی ہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق حریت کانفرنس کے ورکنگ نائب چیئرمین غلام احمد گلزار نے سرینگر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی مجلس شوری کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کشمیریوں خاص طور پر نوجوانوں میں بھارت کے فوجی قبضے کے خلاف غم و غصے میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوںنے مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی تشخص کو نقصان پہنچانے اور پورے مقبوضہ علاقے کو فوجی چھائونی میں تبدیل کر کے کشمیریوں کی شخصی آزادی کی سلب کرنے کے بھارتی حربوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام اپنی بقا کیلئے جدوجہد پر مجبور ہیں۔انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ کشمیریوں کو بھارتی مظالم سے نجات دلانے اور تنازعہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے اقدامات کریں۔دنیا کے معروف فنانشنل روزنامے ’’ نکی ایشیاء‘‘ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ کشمیر تین جوہری طاقتوں ، پاکستان ،بھارت اور چین کے درمیان ابھرتا ہوا ایک نیوکلیئر فلیش پوائنٹ ہے ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اخبار لکھتا ہے کہ تنازعہ کشمیر کی وجہ سے ہمیشہ سے خطے میں پاکستان اورچین دونوں کی سرحدوں کے ساتھ ملحقہ علاقوں میں جنگ کا خطرہ منڈلاتا رہا ہے اور اگر یہ جنگ دو محاذوں میں تبدیل ہو جاتی ہے تو پھر بھارت کو ایک غیر معمولی خطرہ درپیش ہگا جس کیلئے وہ تیار نظر نہیں آتا ہے۔آرٹیکل میں کہاگیا ہے کہ دنیا بھر میں  2020 کے سال کو کورونا وبا کی وجہ سے یاد رکھا جائے گا جبکہ کشمیری عوام اس سال کو ا س لئے یاد رکھیں گے کہ ان کی مقامی جنگ دو محاذوں پر منتقل ہو گئی ۔پی ڈی پی کی  صدر محبوبہ مفتی نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے لئے نئی دہلی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے ساتھ ہی ، یہاں کشمیری عوام کو دبانے کے لئے وحشیانہ قوانین میں توسیع کی جارہی ہے۔ پڈگام کے  علاقہ  چڈورا میں ایک اجتماع سے خطاب  میں کہا کہ کشمیر رہنما کبھی بھی بھارت کو جموں و کشمیر میں اس طرح کے قوانین کے نفاذ کی اجازت نہیں دینگے اور تمام محاذوں پر اس طرح کے اقدام کی مزاحمت کی جائے گی۔ انہوں نے کہا "چونکہ ہمارے ڈومیسائل قانون کو ختم کردیا گیا تھا ، لہٰذا نئی دہلی پورے بھارت  سے لوگوں کو لا رہی ہے ، جبکہ آئی او او جے کے لوگوں کو بے دخل کیا جارہا ہے۔ انہیں دیوار کی طرف دھکیل دیا گیا ہے اور انہیں سخت اقدامات کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے ۔

ای پیپر-دی نیشن