پی ڈی ایم تحریک کادوسرا مرحلہ، آج مردان میں مہنگائی مارچ
اسلام آباد+پشاور‘ مردان ( وقائع نگار خصوصی +این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ تحریک کا دوسرا مرحلہ شروع ہو گیا۔ آج مردان میں مہنگائی مارچ کیا جائے گا۔ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز بھی ریلی کے ہمراہ شریک ہوں گی۔ مسلم لیگ (ن) خیبر پی کے کے صدر انجینئر امیر مقام کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مریم نوازشریف کیپٹن کرنل شیر خان انٹرچینج سے مہنگائی مارچ میں شریک ہوں گی۔ مریم نوازشریف موٹر وے سے جلوس کی صورت میں مہنگائی مارچ میں شرکت کریں گی۔ احسن اقبال، شاہد خاقان عباسی، مریم اورنگزیب اور دیگر پارٹی رہنما بھی مریم نوازشریف کے ہمراہ ہوں گے۔ مہنگائی مارچ کی تمام ریلیاں راشہ کئی موٹر وے انٹر چینج پانچ پر اختتام پذیر ہوں گی۔ پی ڈی ایم کے ترجمان میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم تحریک کا دوسرا مرحلہ آج شروع ہو گا۔ مردان ضلعی انتظامیہ نے پی ڈی ایم کو شہر میں ریلی کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر ریلی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ڈپٹی کمشنر مردان کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ ریلی نکالنے والوں کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کرے گی۔ مولانا فضل الرحمن نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا ہے کہ یہ دن بھی دیکھنا تھا آج کل شیخ رشید وزیر داخلہ ہیں۔ ڈی آئی خان پولیس کہتی ہے کہ سکیورٹی واپس لینے کا کہا جا رہا ہے۔ دوسری طرف وزیر داخلہ کہتے ہیں کہ جان کو خطرہ ہے۔ ہمارے علماء اور لوگ شہید کئے گئے۔ ملک بچانے کیلئے ہم نے قربانیاں دی ہیں۔ عظیم تر مقصد کیلئے کچھ قربانیاں دینا پڑتی ہیں۔ ہم خراج دینے کیلئے تیار ہیں۔ شیخ رشید میرے دوست ہیں ان کی عزت کرتا ہوں۔ نواز شریف نے خط بھیجا کہ اسمبلیوں میں نہ جانے کی رائے صحیح تھی۔ صدارتی الیکشن لڑنا حزب اختلاف کا فیصلہ تھا۔ خط میں کہا گیا کہ سب نے فیصلہ کیا اسمبلی میں جانا ہے تو پھر آپ نے ہمارا ساتھ دینا ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے عممران خان کا نام لئے بغیر کہا کہ ابھی تو وہ میرے احتساب کے شکنجے میں جکڑا ہوا ہے۔ یہ کون ہوتا ہے ہمارا حساب لے بلکہ خود حساب دے کہ کس ناجائز طریقے سے آیا؟۔ ایک جعلی حکمران مجھ پر مسلط ہے اور میرے احتساب کی باتیں کرتا ہے۔ نیب کا کوئی اتا پتہ نہیں۔ یہ باتیں پہلے بھی اڑیں کہ مجھے نوٹس دیا گیا ہے۔ خبر چلانا اور مجھ تک نوٹس نہ آنا اس پر بھی ہمیں نوٹس لینا چاہئے۔ سپریم کورٹ نے اس نیب کے خلاف فیصلہ دیا ہے کہ سیاستدانوں کو بدنام کر رہا ہے۔ نیب کی غیرجانبداری تو عدالت کی سطح پر بھی ختم ہو چکی ہے۔ میرے ارد گرد کے لوگوں کو نیب کے نوٹس آ رہے ہیں اور فضول آ رہے ہیں۔ 1988ء سے اسمبلیوں میں ہوں اور آج تک اسلام آباد میں میری جھونپڑی تک نہیں ہے۔ یہ کہہ رہے ہیں کہ اسلام آباد میں فلاں سیکٹر میں میرے دو بنگلے ہیں پلاٹس ہیں۔ اگر چک شہزاد میں تین ارب کے پلاٹ بیچے یا خریدے ہیں تو پھر پورا چک شہزاد میرا ہو گیا۔ حاجی غلام علی دو سال جیل میں رہے۔ 14 ماہ ٹرائل ہوا اور کلیئر قرار دیئے گئے۔ اگر نیب کا نوٹس آیا تو دو پہلوؤں سے جائزہ لینا ہے۔ ایک سیاسی پہلو اس پر جماعت کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ جانا ہے یا نہیں۔ یہ حملہ شاید مجھ پر نہیں کارکن اور جماعت سمجھتی ہے کہ یہ حملہ جے یو آئی پر ہے۔ پھر ایک فضل الرحمن نہیں پوری جماعت نیب کے دفتر میں پیش ہو گی۔ مولانا شیرانی کے الزامات پر کہا کہ کارکن مجھ پر اعتماد کرتے ہیں۔ آج تک کسی سطح پر کوئی شکایت نہیں آئی۔ میرے کارکن میرے گھر اور میری زندگی کو جانتے ہیں۔ اپنی ذات کے حوالے سے مولانا شیرانی کو ساری عمر برداشت کرتا رہا ہوں۔ مولانا شیرانی صاحب میرے بزرگ ہیں ان کا احترام کرتا رہا ہوں۔ جماعت کے الیکشن میں تو مولانا شیرانی خود موجود تھے۔ میرا انتخاب تو بلامقابلہ ہوا۔ مولانا شیرانی صاحب نے نہ کسی اور نے اپنا نام پیش کیا۔ صوبائی انتخاب مولانا شیرانی نے خود لڑا۔ جماعت کے انتخابی عمل میں شریک رہے۔ عمران خان کیلئے جو ووٹر لسٹ ہے پورے ملک میں اس پر جماعت کا اعتراض نہیں۔ جے یو آئی کا اعتراض اس ووٹ کے الیکشن کے نتیجے پر ہے۔ مولانا شیرانی کا اعتراض جمعیت کی ووٹر لسٹ پر ہے۔ پوری دنیا میں مولانا شیرانی کے بیان سے متعلق تشویش پیدا ہوئی ہے۔ مولانا شیرانی کے بیان سے متعلق سنجیدہ نوٹس لے رہے ہیں۔