خواتین کو بااختیار بنانے کے قوانین پر عمل نہیں ہو رہا‘ تفریق ختم ہونی چاہئے: صدر علوی
اسلام آباد (سپیشل رپورٹ+ صباح نیوز) صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ خواتین کو اقتصادی سماجی اعتبار سے با اختیار بنانا، معاشرے کی اہم ضرورت ہے۔ خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے موجود قوانین پر عمل نہیں ہو رہا۔ صدر گذشتہ روز ایوان صدر میں ایک قومی مکالمہ پر منعقد ہونیوالی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ صدر نے کہا کہ خواتین کیخلاف صنفی بنیاد پر تفریق کو ختم ہونا چاہیے۔ آئین کے آرٹیکل 35 میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے تمام شہریوں کے حقوق برابر ہیں۔ صدر نے کہا کہ موجودہ حکومت نے خواتین کو قومی دھارے میں لانے کیلئے قانون سازی کی ہے لیکن اس پر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔ خواتین اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کرتی ہیں۔ صدر نے کہا کہ وفاقی محتسب کو ایک سال میں حراسانی کے 300 کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ خواتین ان کیسوں کو رپورٹ کرنے سے بھی گھبراتی ہیں۔ گورنر سٹیٹ بنک نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس خواتین کو قرضے دینے کی سہولت موجود ہے جس سے وہ چھوٹے اور درمیانے کاروبار شروع کر سکتی ہیں۔ دریں اثناء صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حق خود ارادیت کے لیے ان کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔ ان خیالات کا اظہار صدر ڈاکٹر عارف علوی نے تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر راجہ فہیم کیانی سے ایوان صدر میں ملاقات کے دوران کیا۔ صدر عارف علوی نے کہا کہ کشمیریوں کی جدوجہد کی حمایت میں سمندر پار پاکستانیوں اورکشمیریوں کے کردار کو سراہتے ہیں۔ صدر عارف علوی نے یقین دلایا کہ پاکستان جنوبی ایشیاء میں امن کا خواہاں ہے اور عالمی برادری کو برصغیر میں مستقل قیام امن کے لیے کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے۔ راجہ فہیم کیانی نے حمایت کرنے پر پاکستان کے کردار کی تعریف کی۔