کرونا کے باوجود عدالتیں ثابت قدم‘ دباؤ سے بچنے کیلئے اقدامات جاری رکھیں گے: چیف جسٹس
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کا اجلاس چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس مشیر عالم اور جسٹس عمر عطا بندیال نے آن لائن شرکت کی۔ اجلاس میں وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی، سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی محمد شیخ، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جمال خان مندوخیل، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان، پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس قیصر رشید، اور لا اینڈ جسٹس کمیشن کے سیکریٹری ڈاکٹرمحمد رحیم اعوان نے شرکت کی۔ اس موقع پر چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد نے کہا کہ کرونا وائرس کی وبا نے ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو متاثر کیا ہے تاہم اس دوران عدلیہ پر عزم رہی اور اس نے ججز وکلائ اور سائلین کی حفاظت کے لیے ضروری اقدامات اٹھائے۔اس دوران عدلیہ نے ان تمام کی صحت کی صورتحال کو مدِنظر رکھا اس لئے زیادہ تر اہم نوعیت کے مقدمات کی سماعت کی اور یکم جنوری دو ہزار بیس سے لے کر تیس نومبر دو ہزار بیس تک فائل ہونے والے اکثر مقدمات کو سماعت کے بعد نمٹا دیا گیا۔چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ مستقبل میں بھی کرونا وائرس سے بچاؤ کیلئے حفاظتی اقدامات کو اٹھایا جائے۔چیف جسٹس نے کہا کہ تمام ہائی کورٹس بھی زیر التوا مقدمات کوجلد نمٹانے کے لئے تمام تر اقدامات کریں گے۔ چیف جسٹس نے اس بات پر زور دیا ہے کہ خصوصی عدالتوں سمیت عدلیہ میں خالی آسامیوں کو جلد پر کیا جائے ۔سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ لا اینڈجسٹس کمیشن آف پاکستان نے نیشنل جوڈیشل آٹومیشن یونٹ کے قیام کے لیے پی سی ون تیار کر لیا ہے اورلا اینڈجسٹس کمیشن کے سیکرٹری نے قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کو اسلام آباد میں ماڈل جیل کے قیام میں درپیش مسائل اور مشکلات کے حوالے سے بھی آگاہ کیا۔ کمیٹی کو کابینہ کے جیل منتقلی کے حوالے کئے گئے مشروط فیصلے سے بھی آ گاہ کیا گیا جس پر کمیٹی نے تفصیلی غور کیا چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ وہ کام کی پیش رفت کا جائزہ لینے کے حوالے سے خود اسلام آباد ماڈل جیل کی جگہ کا دورہ کریں گے اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ بھی ان کے ہمراہ ہوں گے۔لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان کے سیکرٹری نے یہ بھی بتایا کہ نیشنل پالیسی میکنگ کمیٹی کی ہدایت کے مطابق جوڈیشل افسران کی ٹریننگ کا بھی اہتمام کیا گیا اور افسران کو ٹریننگ دی گئی انہوں نے بتایا کہ اس وقت ملک میں سات چائلڈ کورٹس بھی کام کر رہی ہیں ۔نیشنل جوڈیشل پالیسی کمیٹی نے کہا کہ خواتین اور نابالغ زیادہ متاثرین ہوتے ہیں اس لئے ان کے مقدمات کو دو ماہ کے عرصہ کے دوران نمٹایا جائے۔