ماورائے عدالت قتل‘ انکاؤنٹر سپیشلٹ کی روک تھام ضروری ہے: سندھ ہائیکورٹ
کراچی(آن لائن)سندھ ہائیکورٹ نے صوبے بھر میں پولیس مقابلوں کے لیے نئی گائیڈ لائن جاری کر دی۔سندھ ہائیکورٹ میں پولیس مقابلے سے متعلق کیس میں ملزم کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ پولیس مقابلے کے ہر کیس کے مقدمے میں موبائل انچارج کا نام نہیں ہوتا، پولیس موبائل کی ڈیوٹی پر موجود اسٹاف اور تھانے سے روانگی کا بھی ذکر نہیں، پولیس اہلکاروں کے پاس موجود اسلحے اور گولیوں کا بھی اندراج نہیں ہوتا۔بعض کیسز میں ملزموںکو لگنے والی گولیوں کا زخم سرکاری اسلحہ کا نہیں ہوتا، ایف آئی آر میں دونوں جانب سے استعمال کیے گئے اسلحے کی تفصیلات شامل ہونی چاہیے۔عدالت نے کہا کہ ماورائے عدالت قتل اور خود کو انکاؤنٹر سپیشلسٹ کہنے والوں کی روک تھام بھی ضروری ہے۔فاضل عدالت نے ہدایت کی کہ صوبے بھر کے ایس ایس پیز پولیس رولز پر سختی سے عمل درآمد کریں، پولیس مقابلے میں استعمال ہونے والا سرکاری اسلحہ بھی مقابلے کے بعد سیل کیا جائے اور جائے وقوعہ سے ملنے والے خول بلاتاخیر فرانزک کے لے بھیجے جائیں۔سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ ملزمان جو گاڑی، موٹر سائیکل واردات میں استعمال کریں چالان میں اس کا بھی اندراج کیا جائے۔عدالت نے ہدایت کی کہ انسداد دہشت گردی عدالتوں کے منتظم جج پولیس مقابلے کے کیسز کا چالان منظور کرنے سے پہلے تمام قوانین کا جائزہ لیں، چالان میں پولیس اہلکاروں میں اسلحے کی رجسٹریشن نہ ہو تو پولیس مقابلے کا چالان منظور نہ کیا جائے۔تفتیشی افسر کی جانب سے ملزمان کے زیر استعمال گاڑی کی ملکیت کا شواہد ناملنے پر مقابلہ مشکوک ہو گا۔