وزیراعظم کے پاس مسائل کا حل نہیں تو استعفی دیں گھر جائیں: بلاول
کراچی +لاہور(نوائے وقت رپورٹ+نامہ نگار) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے پاس مسائل کا حل نہیں تو استعفیٰ دیں اور گھر چلے جائیں۔ ملیر ایکسپریس وے کراچی کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں بلاول نے کہا کہ خزانہ خالی ہونے کے باوجود ہم نے تنخواہ اور پنشن میں اضافہ کیا۔ غریب کے تحفظ کیلئے بے نظیر سپورٹ پروگرام شروع کیا اور ایک دن بھی عوام کو لاوارث نہیں چھوڑا تھا۔ ہمارے پاس عوامی مسائل کا حل ہے۔ ہم جانتے ہیں عوام کو مشکل حالات سے کیسے نکالا جاسکتا ہے۔ مشکل حالات میں وزیراعظم کا ایک ہی جواب ہوتا ہے ’میں کیا کروں؟۔ کشمیر پر حملہ ہوا تو وزیراعظم نے کہا ’’میں کیا کروں‘‘، آپ کہتے ہیں معاشی اشاریے اچھے ہیں، لیکن لوگ خودکشی کررہے ہیں۔ پاکستان بنگلا دیش اور افغانستان سے جی ڈی پی میں پیچھے رہ گیا ہے۔ مشکل حالات میں عمران خان حکومت عوام کو لاوارث چھوڑتی رہی تو عوام کی ناراضی اور غصہ بے قابو ہوجائے گا۔ سنا ہے وزیراعظم اب بھی ٹریننگ پر ہیں۔ عمران خان کہتے ہیں میری تیاری نہیں تھی تو 22 سال کی جدوجہد میں وہ کیا کررہا تھا۔ کیا تیاری نہیں کررہا تھا۔ سندھ سمیت سارے صوبوں کو ان کا حق نہیں دیا جا رہا۔ این ایف سی ایوارڈ کا پیسا سالہا سال نہیں دیا جاتا۔ پی پی پی کے تمام ارکان اسمبلی نے اپنے استعفے میرے پاس جمع کرا دیئے ہیں، میرے ہر رکن پر کافی قوتیں دباؤ ڈال رہی ہیں۔ ان کے خلاف جعلی کیسز بنائے جارہے ہیں اور نیب کو استعمال کیا جارہا ہے۔ لیکن کوئی قوت ہمیں ڈرا نہیں سکتی۔ ان قوتوں سے کہتا ہوں میرے لوگوں سے یہ سلوک بند کرو۔ مجھے مجبور نہ کریں کہ سب کو ایک ایک کرکے قوم کے سامنے بے نقاب کروں کہ ان کا مقصد اور طریقہ کار کیا ہے۔ ملک میں برابری کی بنیاد پر جمہوری مقابلے کا میدان ہونا چاہیے۔ عوامی نمائندوں کو بلیک میل کرنے کا سلسلہ نہیں چل سکتا۔ پبلک‘ پرائیویٹ پارٹنر شپ پروگرام میں وفاقی حکومت سے آگے ہیں۔ سندھ تھرکول کی بجلی سے پورے ملک کو فائدہ ہو رہا ہے۔ تھر کے عوام کو روزگار کے مواقع فراہم کر رہے ہیں۔ وفاق صوبوں کے ساتھ کئے وعدے پورے نہیں کرتا۔ عوام کے حقوق کیلئے لڑتے رہیں گے۔ حکومت عوام کے ساتھ مذاق کر رہی ہے۔ نوے دن میں کرپشن ختم کرنے کا دعویٰ کیا اب کہہ رہے ہیں ٹریننگ چل رہی تھی۔ پیپلزپارٹی کا وزیراعظم ہوتا تو یہ حالات نہ ہوتے۔ اگر تیاری نہیں تھی تو خیبر پی کے میں کیا کر رہے تھے؟۔ این ایف سی ایوارڈ کا پیسہ سالہا سال نہیں دیا جاتا۔ آپ پرانے این ایف سی ایوارڈ پر پورے نہیں اترتے۔ اٹھارویں ترمیم نے صوبوں کو زیادہ ذمہ داری دی۔ سندھ وفاق کی طرح نیب اور بلک میل کرکے ریونیو اکٹھا نہیں کرتا۔ علاوہ ازیں بلاول نے عمر کوٹ ‘ سانگھڑ اور ملیر میں ضمنی انتخابات کیلئے امیدواروں کی منظوری دیدی۔