• news

کرونا: رکن قومی اسمبلی نور شاہ سمیت92 جاں بحق، برطانیہ کا وائرس پاکستان میں نہیں: فیصل سلطان

اسلام آباد، کراچی، رحیم یار خان (خصوصی نمائندہ +احسان الحق  سے+نوائے وقت رپورٹ+ شنہوا) پاکستان میں کرونا  کی دوسری لہر جاری اور تقریباً 6 ماہ بعد یومیہ اموات کی سب سے زیادہ تعداد ریکارڈ کی گئی ہے۔ 2 ہزار 256 ٹیسٹ نتائج مثبت، تھرپارکر سے پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی نور محمد شاہ جیلانی سمیت 92 افراد اس وائرس کے باعث انتقال کرگئے۔ ایک ہزار 782 مریض اس وائرس سے شفایاب بھی ہوگئے۔ صوبہ فعال کیسز 38268 ہو گئے۔ سندھ میں مزید 1107 کیسز کا اضافہ ہوا۔ مجموعی تعداد 2 لاکھ 7 ہزار 407 تک پہنچ گئی۔ ایک روز میں21 اموات ہوئیں۔ مجموعی تعداد 3 ہزار 440 تک پہنچ گئی۔ پنجاب میں کرونا کے 695 نئے کیسز، متاثرین کی تعداد ایک لاکھ 33 ہزار 874 ہوگئی۔ مزید 51 مریض لقمہ اجل بنے، تعداد 3 ہزار 783 ہوگئی۔ خیبرپی کے  میں مزید 349 افراد متاثر،مجموعی متاثرین 56 ہزار 160 ہوگئے۔ مزید 14 مریضوں کا انتقال ہوا، مرنے والوں کی تعداد ایک ہزار 577 تک جا پہنچی۔ بلوچستان میں 25 کیسز سامنے آئے اور مجموعی کیسز 18 ہزار 5 ہوگئے۔ 2 مریض جاں بحق، مجموعی اموات 181 تک پہنچ گئی۔ اسلام آباد میں مزید 238 کیسز کی تصدیق،  تعداد 36 ہزار 721 تک جا پہنچی۔ مزید 4 مریض جاں بحق، اموات بڑھ کر 398 ہوگئیں۔ آزاد کشمیر میں 25 نئے کیسز، متاثرین کی تعداد 8 ہزار 65 ہوگئی۔ اموات کی مجموعی تعداد 211 پر برقرار ہے۔ گلگت بلتستان میں 6 نئے کیس رپورٹ ہوئے، متاثرین 4 ہزار 838 ہوگئے۔ مرنے والوں کی مجموعی تعداد 99 پر برقرار ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق شفایاب ہونے والوںکی تعداد 4 لاکھ 17 ہزار 134 ہوگئی۔ رکن قومی اسمبلی نور محمد شاہ جیلانی کراچی کے نجی ہسپتال میں زیر علاج تھے۔ پیر نور محمد شاہ کو خرابی صحت کی وجہ سے وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا جہاں وہ جانبر نہ ہو سکے اور خالق حقیقی سے جا ملے۔ مرحوم تھرپار کر کے حلقہ چھاچھرو سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ وہ دو مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ وزیراعظم کے مشیر صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے وینار سے خطاب میں کہا ہے کہ برطانیہ میں پھیلنے والے نئے وائرس کے پاکستان پہنچنے کے شواہد نہیں ملے۔ ڈاکٹر عطاء الرحمن نے برطانیہ سے وائرس پاکستان پہنچنے کا سائنسی ثبوتن پیش نہیں کیا کرونا وائرس کا نیا سٹرین تلاش کرنے کیلئے تحقیقی کر رہے ہیں۔ ہماری فیلڈ نجومیوں اور فال نکالنے والوں سے بھر چکی ہے۔ کسی کو علم نہیں کہ وبا سے جان کب چھوٹے گی۔ میر تخمینہ ہے وقت کے ساتھ کرونا وبا ختم ہو جائے گی۔ ممکن ہے 2021ء میں وبا ختم ہو جائے یا اس سے زیادہ کچھ وقت لگے۔ پاکستان ایک سے زیادہ ویکسین کے حصول کی کوشش کر رہا ہے۔ جنوری میں سکول کھولنے یا نہ کھولنے کا فیصلہ وزرا، تعلیم کے ساتھ ہو گا۔ وزیر تلیم سندھ کے خدشات درست ہیں۔ محکمہ صحت سندھ نے کرونا کی نئی قسم پاکستان پہنچنے کے دعوے کی تردید کر دی۔ محکمہ صحت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے  چیئرمین کرونا ٹاسک فورس کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی ڈاکٹر عطاء الرحمان کا کرونا کی نئی قسم پا کستان پہنچنے کا دعویٰ غلط ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ڈاکٹر عطاء الرحمان کے اس حوالے سے دعوے کی تردید کرتے ہیں کیونکہ کرونا کی برطانیہ میں سامنے آنے والی نئی قسم پاکستان میں موجود نہیں ہے۔ وزیراعظم کے چیئرمین کرونا ٹاسک فورس کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی ڈاکٹر عطاالرحمان نے ملک میں کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز پر قابو پانے کیلئے مقامی سطح پر ویکسین کی تیاری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا بھر میں سائنسدانوں نے بالخصوص طور پر یورپین ممالک میں کرونا وائرس کی نئی لہر میں تغیر کا مشاہدہ کیا ہے۔ اس بات کا انکشاف کیا کہ اس وقت 200 سے زائد کمپنیاں نئی شکل میں آنے والے وائرس سے نمٹنے کیلئے ویکسین کی تیاری میں مصروف ہیں۔ ملک بھرمیں مثبت کیسز کی شرح 6.61 فیصد ہو گئی ہے۔ حیدرآباد میں کرونا مثبت کیسزکی شرح سب سے زیادہ 6.78 فیصد ہوگئی ہے۔ کراچی میں کرونا مثبت کیسزکی شرح 13.01 فیصد، راولپنڈی میں 5.74، آزاد جموں کشمیر 8.25، بلوچستان میں 4.78، گلگت بلتستان میں 1.07، اسلام آباد 3.5 فیصد ہے۔ لاہور 9.49، پشاور 6.36، مظفرآباد 7.69 فیصد ہے۔ مہلک وبا کرونا کے باعث دنیا بھر میںہلاکتیں 1737630ہوگئیں۔ مصدقہ کیسز کی تعداد 7کروڑ 90لاکھ 53ہزار سے تجاوز کر گئے۔ ہلاکتیں 334218 ہو گئیں۔ متاثرین کی تعداد1کروڑ 89لاکھ ہو گئی ۔ ہلاکتیں 146778ہو گئیں جبکہ کیسز1کروڑ 1لاکھ 23ہزار ہو گئے۔ چین کے مشرقی صوبے ڑی جیانگ میں کوویڈ۔19 کا صحت یاب ہونیوالا ایک مریض دوبارہ نوول کرونا وائرس کا شکار ہو گیا ہے۔ لی شوئی شہر کے حکام نے جمعرات کے روز بتایا کہ اس مریض کی 2 نومبر کو تیانجن میں نوول کرونا وائرس کے درآمدی مریض کی حیثیت سے تصدیق ہوئی تھی اور صحت یابی کے بعد اسے ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا تھا۔ مریض کو علاج معالجے کیلئے چھنگ تیان کانٹی کے ایک نامزد ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ برطانیہ میں نئی قسم کا کرونا وائرس 56 فیصد زیادہ تیز پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ برطانوی ماہرین کے مطابق نئی قسم کے کرونا وائرس سے پہلی لہر کے مقابلے میں زیادہ اموات ہو سکتی ہیں۔ ماہرین کا خدشہ ہے کہ نئی قسم کے کرونا وائرس سے اموات نئے سال میں 70 فیصد تک بڑھ سکتی ہیں۔ ویکسی نیشن زیادہ سے زیادہ بڑھانا یہی نئی قسم کے کرونا وائرس سے بچاؤ کا واحد حل ہے۔ برط نیہ میں کرونا متاثرین ساڑھے 21 لاکھ اور اموات 70 ہزار کے قریب ہیں برطانیہ میں 5 لاکھ سے زائد افراد کو کرونا ویکسین جل دی جا چکی ہے۔ایک سو ایک سال بعد آج ( 25دسمبر) برطانیہ سمیت پورے یورپ میں کرسمس کا تہوار ایک بار پھر روایتی طور پر چرچز میں منانے کی بجائے صرف گھروں تک محدود کر دیا گیا۔ برطانیہ نے کرسمس ایس او پیز کی خلاف ورزی پر 10ہزار پاؤنڈ تک جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ کیا۔ لوگوں کو چرچز میں داخلے اور آپس میں گھلنے ملنے سے بھی منع کر دیا گیا ہے جبکہ اس موقع پر چرچز میں صرف پادری حضرات مذہبی رسومات ادا کریں گے۔ یاد رہے کہ 1918-19ء میں برطانیہ سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں سپینش فلو کی عالمی وباء کے باعث صرف برطانیہ میں دو لاکھ سے زائد شہری جاں بحق ہو گئے تھے جس کے باعث اس سال برطانیہ سمیت پورے یورپ میں کرسمس کی تقریبات چرچز میں منانے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی اور شہریوں کو صرف گھروں تک محدود کر دیا گیا تھا۔ مزید معلوم ہوا ہے کہ 1647ء میں انگلینڈ کی پارلیمنٹ نے ایک آرڈیننس کے ذریعے کرسمس منانے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی جس کے باعث1647ء سے 1660ء تک انگلینڈ میں کرسمس منانے پر پابندی عائد رہی اور خلاف ورزی پر اس وقت کی حکومت نے شہریوں پر پانچ شلنگ جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔ تاہم 1660ء میں جب ایک کٹر مذہبی جماعت کی حکومت ختم ہوئی تو پھر وہاں دوبارہ کرسمس کی تقریبات منانے کی اجازت دے دی گئی۔ شیخوپورہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق مریدکے حدوکے کے رہائشی  اور میونسپل کمیٹی مریدکے کے اہلکار شاہد محمود اس کی بیوی سفینہ بی بی اور بچوں کو کرونا وائرس ڈکلیئر ہونے کے بعد گھر میں قرنطینہ کرکے مذکورہ گلی کو سیل کر دیا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن