• news
  • image

قائد اعظم کا یوم پیدائش اور ہم

 جدہ کی ڈائری 

امیر محمد خان 

آج میرے قائد، قائد اعظم محمد علی جناح کو یوم پیدائش ہے ۔ دھواںدار تقاریر ہونگی۔ قائداعظم محمد علی جناح سے والہانہ عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے انکے آصولوں کو دوہرایا جائے گا ، سرکاری تعطیل بھی ہوگی،قائد اعظم کے نام پر گھر پر چھٹی منائی جائے گی ، پکنک بھی ہوگی کیونکہ موسم اچھا ہے ،شام اندھیرا ہونے پر اپنی محب وطنی اور ’ذمہ داری “پر رشک کرتے ہوئے دیگر کاموں میںتمام اکابرین حکومت اور سیاسی قبیلہ اپنی بد مستیوں میں مصروف ہوجائے گی ، اور ملک کے ساتھ وہ کچھ کرینگے جنہیں بابائے قوم نے منع کیا تھا ۔۔ افسوس ! 
قائداعظم پاکستان کو درحقیقت اسلام کی تجربہ گاہ بنانا چاہتے تھے مگر انکے بعد آنیوالے جمہوری‘ نیم جمہوری اور سول و جرنیلی آمر حکمرانوں نے اپنے ذاتی ایجنڈوں کی تکمیل میں پاکستان کو مسائل کی آماجگاہ بنادیا۔ 33 سال ملک پر وقفے وقفے سے فوجی آمریت مسلط رہی‘ بعض جمہوری ادوار بھی شخصی آمریت کے عکاس رہے ہیں اور سیاسی رواداری اور برداشت کا فقدان نظر آتا رہا۔ سیاست دانوں کے باہمی اختلافات سے طالع آزماﺅں نے فائدہ اٹھایا‘ کمزور حکمرانی کے باعث شدت پسند مذہبی‘ لسانی اور قومیت پرست قوتوں کو پنپنے کا موقع ملا۔ مشرف جیسے سربراہ سیاست میں جمہوریت کا پرچار کرنے والے سیاست دا ن لیکر آئے ،اور انہوںنے وطن عزیز کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ، جسے بہادر افواج اور معصوم آج تک بھگت رہے ہیں ۔ ہمارے دیرینہ دشمن بھارت کی سرپرستی کرکے امریکہ نے ہماری سلامتی کیلئے مزید خطرات پیدا کئے۔ بھارت کے ایما پر ہی پاکستان کے خلاف امریکہ نے جارحانہ رویہ اختیار کیاجبکہ خود بھارت جہاں ایل او سی پر فائرنگ اور گولہ باری کرتا ہے وہیں اس نے افغان سرحد کو بھی پاکستان کیلئے غیر محفوظ بنا دیاہے۔ بلوچستان میں اسکی کھلی مداخلت آج بھی جاری ہے۔کیا یہ سب سوچ کر ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہم قائد اعظم محمد علی جناح کے پیروکار ہیں۔ ؟؟؟ 
سفیر راجہ علی اعجاز کی پاکستانیوں سے ملاقاتیں
سعودی عرب میںپاکستان کے سفیر راجہ علی اعجاز نے ریاض میں پاکستانی کمیونٹی کو سرگرم رکھا ہوا ہے ،وہ نہ صرف پاکستانی بلکہ سعودی زعماء سے بھی ہر روز ملاقاتیںکرکے پاکستان سعودی دوستی کو مزید پروان چڑھا رہے ہیںحال ہی میں انہوںنے سعودی عرب میں سعودی ذمہ داروں کی درخواست پر کمانڈاینڈ اسٹاف کالج ( وار ونگ ) میںپاک سعودی تعلقات اور دنوںممالک کو درپیش چلینجزپر سیر حاصل لیکچر دیا ، یہ پہلا موقع تھا کہ کسی پاکستان کے سفیر کو خطاب کی دعوت دی گئی ۔ سعودی عرب کے مغربی صوبے میںمدینہ المنورہ اور احائل میں موجود پاکستانیوں سے ملاقاتیں کرکے انکے مسائل سنے ۔ انہوںنے مدینہ المنورہ میں کمیونٹی سے ملاقات میں کہا کہ دیار غیر میں مقیم پاکستانی ملک کا سرمایہ ہیں جو اپنی صلاحیتوں کو بروکار لاکر ملک کا نام روشن کر رہے ہیں مدینہ منورہ میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے درجنوں پاکستانیوں سے ملاقات میں سفیر پاکستان راجہ علی اعجاز کا کہنا تھا کہ پاکستان سے باہر سعودی عرب ہمارا واحد ایسا

 دوست ملک ہے جہاں سب سے زیادہ پاکستانی مقیم ہیں یہاں حرمین شریفین کی بدولت ہماری دلی وابستگی پائی جاتی ہے پاک سعودی تعلقات ہمیشہ اہمیت کے حامل رہے ہیں اور دونوں ملک ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں تاہم ہمیں بطور سمندر پار پاکستانی اپنے ملک و قوم کی ترقی کا فریضہ بھی سرانجام دینا ہے اور دیار غیر میں مقیم پاکستانی ملک کا سرمایہ ہیں ملاقات میں مدینہ منورہ میں پاکستانیوں کی جانب سے مختلف مسائل بھی اجاگر کیے گئے جن کو سفیر پاکستان کی جانب سے جلد حل کروانے کی یقین دہانی کروائی گئی ملاقات میں جدہ قونصلیٹ کا عملہ بھی موجود تھاکمیونٹی ممبران نے پاکستان سفارتخانہ ریاض اور قونصلیٹ جنرل پاکستان جدہ کا مملکت میں COVID-19 کی مدت کے دوران ان کی سہولت کے لئے شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے پاکستانی کمیونٹی کو درپیش کچھ امور پر بھی روشنی ڈالی جیسے مدینہ منورہ میں پاکستان انٹرنیشنل اسکول کی عدم فراہمی، پاکستان کے میڈیکل کالجوں میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے بچوں کے لئے ناکافی نشستیں وغیرہ کے مسائل شامل تھے ۔ سفیر پاکستان نے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعیزیز ولی عہدمحمد بن سلمان بن عبدالعزیز ، گورنر مدینہ المنورہ اور تمام سعودی متعلقہ اداروںکے تعاون کے بے حد شکریہ اداکیا ۔
حایل کا دورہ 
سفیر راجہ علی اعجاز نے جناب نوید افضال، کمیونٹی ویلفیئر اٹاشی 1 کے ساتھ،حائل خطے میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے ممبروں کے ساتھ ایک میٹنگ کی۔ کمیونٹی ممبران نے کویڈ۔19 وبائی امراض کے دوران زبردست سہولت فراہم کرنے پر سفارتخانہ پاکستان، ریاض کا شکریہ ادا کیا۔ اس میں الحیل میں پاکستان انٹرنیشنل اسکول کی عدم فراہمی، الحیل یونیورسٹی میں پاکستانی طلبا کو درپیش داخلہ کے مسائل، پاکستان میں رقم کی منتقلی سے متعلق امور، اقامہ کی تجدید کے لئے غیر معمولی فیسوں اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لئے ای او بی آئی پنشن کے معاملات جیسے کچھ امور پر بھی روشنی ڈالی گئی۔. سفیر نے مملکت سعودی عرب کی ترقی میں پاکستانی پیشہ ور افراد کے مثبت کردار اور خدمات خصوصا. الہائیل خطے میں اسپتالوں کی ترقی میں پاکستانی ڈاکٹروں کے کردار کو سراہا۔ سفیر نے برادری کو یقین دلایا کہ ان کے حقیقی خدشات کو بروقت حل کرنے کے لئے پاکستان میں متعلقہ محکموں کے ساتھ لیا جائے گا۔

پاکستان قونصلیٹ کا سعودی سوشل میڈیا اور دیگر سعودی صحافیوں کو ناشتہ 
 یہ بات انتہائی اہم ہے کہ دنیا بھر میںہر مشن کو اپنی پالیسوں اور خبروںکو اسی ملک کے میڈیا اور زبان میں بھی تشہیر ہونا چاہئے، گو کہ یہاں موجود پاکستانی میڈیا کے مستنعد صحافی بھی پاک سعودی دوستی کے پروان اور پاکستانی اخبارات و چینلز میں مثبت خبروں کی تشہیر کرتے رہتے ہیں۔ چند سالوں تک یہ سلسلہ جاری تھا پھر حسب عادت قونصلیٹ کی کاوشیں کامیاب ہوئیں اور غیر مستنعد صحافیوںکو اس میں قبیلے میں شامل کرکے اسے صحافیوں میں گروپینگ کا نام دے دیا ۔خیر یہ ایک علیحدہ بحث ہے ۔ گزشتہ دنوں قونصلیٹ جدہ نے یہاں سعودی سوشل میڈیا ( فیس بک ، instagram و دیگر ذرائع ) سے کام کرناوالے مقامی افراد کے ہمراہ ایک نشست کی ، جہاںسعودی میڈیا موجود تھا وہاں سعودی عرب کی پاکستان نژاد خاتون میڈیا پرسن سمیرہ عزیز کو دعوت نہیں دی گئی یا شائد وہ نہ آسکیں جبکہ انہیں دعوت دینا چاہئے تھا ۔تصاویر میں ہمیشہ پاک سعودی تعلقات پر مثبت سوچ رکھنے والے مشہور صحافی اور سینئر خالد المیناء، طارق المیناءو دیگر نامور لوگ بھی نظر نہیں آئے ۔ چونکہ سوشل میڈیا پر لگی تصاویر میں غیر سعودی خاتون ضرور نظر آئیں، شائد سوشل میڈیا پر عربی تحریر کرنے والوںکی قونصلیٹ کو ضرورت ہے ۔اس نشست کی میزبانی قونصل جنرل،
 خالد مجیدنے کی جس میں پاک سعودی تعلقات کو فروغ دینے کے لئے سعودی میڈیا کے ایک کراس سیکشن کی کوششوں کو تسلیم کیا گیا۔اس موقع پر قونصل جنرل نے دونوں برادر ممالک کے مابین دوطرفہ تعلقات پر روشنی ڈالی جس کی جڑیں مشترکہ تاریخ، ثقافتی وابستگی، اور مضبوط مذہبی روابط اور ترقی اور خوشحالی پر محیط ہیںانہوں نے پاک سعودی اسٹریٹجک تعلقات کو آگے بڑھانے اور فروغ دینے میں سعودی میڈیا کے مثبت کردار کو بھی سراہا۔ انہوں نے پاکستانی اور سعودی پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے مابین ہم آہنگی اور تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔قونصل جنرل کی یہ کاوش ایک بہترین اقدام تھا جسے فروغ دینا ضروری ہے مسئلہ یہ ہے حکومت شائد ہمارے مشنز کو اس مد میں کوئی خاطر خواہ فنڈز مہیا نہیں کرتی اسلئے تقریبات سے قبل ضرور ہمارے سفارت کاروںکو دس مرتبہ سوچنا ضرور پٹرتا ہوگا ۔ 
قونصل جنرل نے بادشاہت میں COVID-19 کی وباءروک تھام کیلئے حکومت سعودی عرب کی کاوشوںکو سراہتے ہوئے شاہ سلمان بن عبد العزیز،ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا ۔ ۔ ۔ قونصل جنرل کی جانب سے 30 مختلف سعودی میڈیا نمائندوں کی نمائندگی کرنے والے شرکاءکو تعریفی سرٹیفکیٹ سے نوازا گیا، شرکاءنے شائد پہلی دفعہ اسطرح کی تقریب میں سیلفیاں بھی بنائیںاور انسٹا گرام کیلئے اپنے تاثرات بھی ریکارڈ کئے ۔
شیخ اسرار کا ریاض میں کمیونٹی کے اعزاز میں عشائیہ 

سعودی عرب میں مجلس پاکستان کے سرگرم رکن اور مایہ ناز کاروباری شخصیت شیخ اسرار احمد کی جانب سے کیمونٹی ممبران کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیا جس میں سیاسی، سماجی، ادبی اور مذہبی جماعتوں کے ارکان کے علاوہ کاروباری افراد نے بھی بھرپور شرکت کی، اس موقعہ پر شیخ اسرار کا کہنا تھا کہ موسم سرما میں دوستوں کے ہمراہ یخ بستہ شاموں کی رعنائیاں کو بہتر انداز سے محظوظ ہونے کے لئے ضروری ہے کہ مل بیٹھا جاے دیار غیر میں ہم ایک فیملی کی مانند ہیں اور گزشتہ کئی دہائیوں سے ایک دوسرے کو جانتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ آج ہم نے اس ملاقات کا اہتمام کیا یے تاکہ پردیس میں رہ کر دیس کے ماحول کو پیدا کیا جائے جس میں ہمیں کامیابی ملی ہے اور ہم آج یہاں سردی کے موسم کو بڑہ گرمجوشی کے ساتھ منا رہے ہیں سعودی عرب ہمارا دوسرا گھر ہے اور اس گھر نے ہم تمام پاکستانیوں کو ایک اچھا اور مناسب ماحول میسر کر رکھا
 ہے مجلس پاکستان کے صدر رانا روف کا کہنا تھا کہ روایتی کھانوں کے درمیان آج وطن کی یاد تازہ ہوگئی ہے آج ہم روایات سے ہٹ کر صرف ایک فیملی کی مانند یہاں اکٹھا ہیں اہل ریاض ویسے بھی بڑے زندہ دل ہیں جو سیاسی و سماجی اور ادبی محافل سجاتے رہتے ہیں مگر اس طرح کی محافل سے یقیناً دوستوں کے درمیان تعلقات مضبوط ہوتے ہیں ڈاکٹر سعید احمد وینس کا کہنا تھا کہ یہاں ہم دوست احباب ایک لڑی کی طرح پروے ہوئے ہیں ہماری ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ یہاں سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر ایک پاکستانی سوچ کو بروکار لاتے ہوئے آگے بڑھیں شاندار محفل میں وقار نسیم وامق کی شاعری نے ماحول کو خوب گرمایا اور دوستوں سے داد وصول کی جبکہ تمام افراد کیجانب سے شیخ اسرار کا شکریہ ادا کیا گیا۔
 ریاض کرکٹ لیگ کی تقریب 
سعودی عرب میں ریاض کرکٹ لیگ کی جانب سے منعقد کردہ ٹی ٹونٹی کرکٹ ٹورنامنٹ اختتام پذیر ہوگیا جس میں آخری روز چار فائنل میچز کھیلے گئے جبکہ میچز دیکھنے کے لئے جہاں شائقین کرکٹ کی بڑی تعداد موجود تھی وہیں سعودی عربین کرکٹ فیڈریشن کے چیرمین پرنس سعود بن مشعال آل سعود نے خصوصی طور پر شرکت کی جبکہ فیڈریشن کے دیگر اعلی عہدیدار بھی کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کے لئے پہنچے، آر سی ایل کی جانب سے منعقدہ کرکٹ ٹورنامنٹ میں مجموعی طور پر 64 ایم نے شرکت کی جن کو چار گروپس میں تقسیم کیا گیا تھا اس دوران ٹیموں کے درمیان میچز کھیلنے کا سلسلہ جاری رہا آخری روز چار فائنل میچز کھیلے گئے جن کو دلچسپ اور سنسنی خیز مقابلوں کے بعد ارکان سپورٹس،شاہین پیسرز، فالکن پاک کشمیر اور برادرز سی سی نے فتح حاصل کرکے فائنل میچز اپنے نام کر لئے، تقسیم انعامات کی تقریب میں کھلاڑیوں کی بڑی تعداد موجود تھی جن سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی چیرمین سعودی عربین کرکٹ فیڈریشن پرنس سعود بن مشعال آل سعود نے کھلاڑیوں کو شاندار کارکردگی پر مبارکباد دی اور ان کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور کہا کہ سعودی عرب میں کرکٹ کا کھیل بھرپور انداز سے فروغ پا رہا ہے اس موقعہ پر فیڈریشن کے صدر ندیم ندوی اور آر سی ایل کے صدر حنیف بابر کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں کرکٹ کا کھیل تیزی سے مقبول ہو رہا ہے حکومتی سرپرستی کی بدولت اس میں مزید بہتری آ رہی ہے اور ہماری ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ ہم اچھے ٹورنامنٹس کا انعقاد کریں ۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن