• news

سربراہ جے یو آئی ف کا رویہ فاشسٹ ، انکے خلاف پارٹی میں تحریک شروع ہے: شبلی فراز

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کے خلاف ان کی پارٹی میں تحریک شروع ہو چکی ہے۔ پی ڈی ایم دم توڑ رہی ہے۔ پی ڈی ایم میں کوئی استعفیٰ دینا چاہتا ہے اور کوئی نہیں۔ جے یو آئی ف میں بغاوت ہوئی ہے۔ پارٹی نے مولانا فضل الرحمن کی قیادت پر عدم اعتماد کیا۔ حافظ حسین احمد اور مولانا شیرانی نے فضل الرحمن کو راہ  راست پر آنے کا کہا۔ مولانا فضل الرحمن نے خود کو دنیاوی چیزوں میں مبتلا کر لیا ہے۔ جے یو آئی کے سربراہ کا رویہ فاشسٹ ہے۔ شبلی فراز نے کہا ہے  کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ  مولانا فضل الرحمن کے خلاف ان کی اپنی ہی پارٹی میں تحریک شروع ہوگئی ہے۔ پی ڈی ایم کی تحریک دم توڑ رہی ہے۔ پی ڈی ایم میں تضادات ہیں، کوئی استعفا دینا چاہتا ہے اور کوئی نہیں۔ اپوزیشن جماعتوں کا اداروں سے ایک جمہوری حکومت کو ختم کرکے انہیں حکومت دینے کا مطالبہ مضحکہ خیز ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس چیز پر جمہوری حکومت کو ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہیں وہ ایک شفاف انتخابات کے ذریعے وجود میں آئی ہے، جس کی گواہی عالمی اداروں اور فافین نے بھی دی۔ وزیر امور کشمیر  و گلگت بلتستان علی امین گنڈا پور نے کہا کہ مولانا شیرانی اور حافظ حسین احمد جے یوآئی اے کے بڑے رہنماؤں میں تھے، پارٹی رہنماؤں کو جواب دینے کے بجائے انہیں پارٹی سے نکال دیا گیا۔ پی ڈی ایم ڈکیت موومنٹ ہے۔ انہوں یہ بات جمعرات کو پی آئی ڈی میں  ایک مشترکہ پریس کانفرنس  سے خطاب  کرتے ہوئے کہی۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز  نے کہا  کہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا بیانیہ غیرجمہوری ہے۔ عوام نے انہیں مسترد  کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے مسیحی برادری کو کرسمس پر مبارکباد پیش کرتے ہیں اور بانی پاکستان قائداعظم کے یوم پیدائش پر خراج عقیدت  پیش کرتے ہیں۔ پی ڈی ایم وہ اتحاد ہے جو نام جمہوریت کا استعمال کر رہا ہے ان کا بیانیہ کسی طرح سے بھی جمہوری نہیں ہے۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا  کہ تحریک انصاف شفاف الیکشن کے ذریعے حکومت میں آئی۔ فافن سمیت عالمی اداروں نے بھی اس کی تصدیق کی۔ اس الیکشن کا 2013کے الیکشن کے ساتھ موازنہ کریں تو پتہ لگتا ہے کہ جب پی ٹی آئی نے اپنی تحریک کا آغاز کیا تو سب سے پہلے الیکشن کمیشن سے رجوع کیا۔ دوسری جانب یہ اپوزیشن الیکشن کمیشن گئی اور نہ ہی عدالت عظمی یا کسی ادارے سے استدعا کی اور نہ ہی معاملہ پارلیمنٹ اور پارلیمانی کمیٹی میں اٹھایا۔ درحقیقت اپوزیشن کے پاس ثبوت ہی نہیں ہیں۔ یہ جمہوری حکومت کو عدم استحکام کا شکار کرنا چاہیے ہیں۔ جے یو آئی کے علماء کرام نے اپنے لیڈر کو راہ راست پر آنے کا کہا ہے۔ بجائے جمہوری سوچ رکھنے کے انہیں پارٹی سے ہی نکال دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کا رویہ کسی طور جمہوری نہیں ہے۔ ان کا مطالبہ کہ ایک جمہوری حکومت ہٹا کر ان کی حکومت لائی جائے، یہ مطالبہ انتہائی مضحکہ خیز ہے۔ ہماری حکومت شفاف طریقے سے وجود میں آئی ہے۔ ان کے پاس ثبوت کیا ہیں۔ اگر دھاندلی کے کوئی ثبوت ہیں تو عوام کے سامنے پیش کریں۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ فضل الرحمن کی کرپشن سے متعلق میں نے چند دن پہلے کچھ سوالات عوام کے سامنے رکھے تھے اور اب تک فضل الرحمن کی جانب سے میرے سوالات کا جواب نہیں دے سکے ہیں جبکہ فضل الرحمن کی دھمکیوں سے واضح ہو چکا ہے کہ وہ بدعنوان ہیں۔ لیکن فضل الرحمن کو لوٹی ہوئی دولت کا حساب دینا پڑے گا۔ وفاقی وزیر امور کشمیر‘ گلگت بلتستان علی امین گنڈاپور نے کہا کہ نیب کی جانب سے فضل الرحمن کو سوالنامہ بھیجنے پر وہ دھمکیاں دے رہے ہیں۔ فضل الرحمن کو کمائی کا جواب دینا ہوگا۔ مولانا فضل الرحمن خود سلیکٹڈ ہیں، جھوٹ بولتے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن