• news

پی ڈی ایم میں دراڑیں ، فضل الرحمن کیوں نہیں آئے سب این آر او کے متلاشی: وفاقی وزراء معاونین

 اسلام آباد (این این آئی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سوال کرتا ہوں لاڑکانہ جلسے میں مولانا فضل الرحمن کیوں نہیں آئے؟۔ پہلے دن سے کہہ رہا ہوں پی ڈی ایم کی صفوں میں واضح دراڑ نظر آرہی ہے۔ مفادات کی بنیاد پر بننے والا پی ڈی ایم جلد اپنے انجام کو پہنچتا نظر آرہا ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پی ڈی ایم سے پوچھتا ہوں کہ وہ استعفے کب دیں گے۔ لاہور اور لاڑکانہ کی سڑکوں پر ایک دوسرے کو گھسیٹنے کے اعلان کرنے والے ایک دوسرے کے گھروں کے مہمان بن گئے۔ ذوالفقار علی بھٹو اور بی بی شہید کی روح کوتکلیف پہنچ رہی ہوگی۔ کرپشن اور لوٹی ہوئی دولت کو تحفظ دینے کیلئے پی پی ن لیگ ایک ہو گئے ہیں۔ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری اور وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم 12مصالحوں کی چاٹ ہے جو اقتدار کے حصول کیلئے عمران خان کی حکومت کو کمزور کرنا چاہتی ہے۔ اپوزیشن کو اگر عوام سے ہمدردی ہے اور وہ چاہتی ہے کہ وہ عوامی مسائل پر بات کرے تو اسکا بہترین فورم پارلیمنٹ ہے۔ نواز شریف اور مولانا فضل الرحمن قوم کو وضاحت دیں کہ آیا انکا نمائندہ اسرائیل گیا یا نہیں۔ عمران خان پاکستان کو قائد اعظم کے وژن کا پاکستان بنائیں گے۔ یہ بات انہوں نے کوئٹہ میں پاکستان یوتھ پیس موومنٹ کے زیراہتمام قائد اعظم ڈے کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے کہا کہ ہندوستان کا چہرہ بے نقاب ہونے کے بعد ہمیں آزادی اور قائد اعظم کے دو قومی نظریے کی قدر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پارلیمانی پارٹی کو دئیے گئے کھانے کا بل خود ادا کرتے ہیں ساتھ ہی قومی اسمبلی میں مہمانوں کو چائے بھی ہم سب خود اپنے خرچ پر پلاتے ہیں۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ اسرائیل ہمارا بد ترین دشمن ہے اسکے کچھ زر خرید پٹھو یہاں بیٹھ کر مختلف خبریں پھیلا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہہ دیا ہے کہ جب تک زندہ ہوں اسرائیل کو تسلیم نہیں کرونگا لیکن میاں نواز شریف اور مولانا فضل الرحمن وضاحت کریں کہ آیا انکے نمائندے اسرائیل گئے یا نہیں۔ اگر انہوں نے ایساکیا ہے کہ وہ بد ترین غدار ہیں۔ علی محمد خان نے کہا کہ پی ڈی ایم 12مصالحوں کی چاٹ ہے جو اقتدار کے حصول کیلئے عمران خان کی حکومت کو کمزور کرنا چاہتی ہے۔ اپوزیشن کو اگر عوام سے ہمدردی ہے اور وہ چاہتی ہے کہ وہ عوامی مسائل پر بات کرے تو اسکا بہترین فورم پارلیمنٹ ہے۔ عوام نے 2018، گلگت بلتستان کے انتخابات، لاہور کے جلسوں میں پی ڈی ایم کو مسترد کردیا۔ زندہ دلان لاہور نے ثابت کیا کہ وہ زندہ ہیں۔ لاہور کے ناکام جلسے کے بعد میاں نواز شریف، مسلم لیگ (ن) سمیت پی ڈی ایم کی سیاست ختم ہوچکی ہے۔ سنیٹر فیصل جاوید ن۔ ٹویٹ میں کہا ہے کہ  لاڑکانہ میں پیپلزپارٹی اور ن لیگ کا اکٹھا ہونا بریکنگ نیوز نہیں۔ یہ سب ایک جیسے ہیں، ایک ساتھ اچھے لگتے ہیں۔ ان کا طرز حکومت،کرپشن منی لانڈرنگ اور بیرون ملک اثاثے ایک جیسے ہیں۔ یہ سب وزیراعظم عمران خان سے این آر او کے متلاشی ہیں۔ معاون خصوصی شہباز گل نے مریم نواز کے بیان پر ردعمل میں کہا کہ میاں مفرور اور نااہل لیگ کا نظریہ ہمیشہ کرپشن رہا۔ جمہوریت ختم کرنے والے اس کے علمبردار بنے ہوئے ہیں۔ مریم نواز 8 ماہ خاموش رہیں کیونکہ انہیں این آر او کی آس تھی۔ کیا جمہوریت صرف پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی میراث تھی۔ میثاق جمہوریت کے نام پر میثاق کرپشن کرنے والے آئین کے نام پر دھبہ ہیں۔کرپٹ ٹولہ چار دہائیوں تک ملک پر مسلط رہا۔3 بار وزیراعظم بننے والا پرچیوں کا سہارا لیتا رہا۔ وفاقی وزیر مراد سعید نے کہا ہے کہ جمہوریت کا بھاشن وہ دیتے جس نے سیاسی میدان میں محنت کی ہو۔ اللہ کا شکر ہے عوام نے انہیں سیاسی انتخابی میدان میں مسترد کیا۔ کسی کی جیب میں بھارت کا پیسہ اور کوئی  اسرائیلے سے دوستی کیلئے بے تاب ہے۔ عوام سے مسترد جماعتوں کا ہدف ابھرتی معیشت کو کو نشانہ بنانا ہے۔ پرچی چیئرمین اپنا مستقبل کسی طور روش نہیں کر سکتے۔ سیاست، معیشت اور نظام حکومت تباہ کرنے والے این آر او چاہتے ہیں۔ گلگت بلتستان کے بعد سندھ کے لٹیروںکی باری آن پہنچی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن