فیروز والہ: بغیر ٹیکس وصولی رجسٹریوں کی منظوری‘ اراضی ریکارڈ سنٹر کے 6 اہلکار معطل‘ تحقیقات شروع
فیروزوالہ+شیخوپورہ (نامہ نگار+نمائندہ خصوصی) اراضی ریکارڈ سنٹر میں اربوں روپے کی غیر منقولہ املاک کی رجسٹریوں کو وفاقی حکومت کے ٹیکسوں کی وصولی کے بغیر ہی پاس کر دیئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ یہ سلسلہ طویل عرصہ سے جاری تھا جس کی شکایت ملنے پر ڈسٹرکٹ کلیکٹر چوہدری محمد اصغر جوئیہ نے اراضی ریکارڈ سنٹر مریدکے میں چھاپہ مارا تو انکشاف ہوا کہ جی ٹی روڈ پر واقع اربوں روپے مالیت کی کمرشل اور رہائشی املاک کے انتقالات کیپٹل ویلیو ٹیکس سمیت مختلف سرکاری ٹیکسوں کی وصولی کے بغیر ہی پراپرٹی ڈیلروں اور املاک کے خریداروں کی ملی بھگت سے پاس کیئے جا رہے ہیں جس کے لیے روزانہ کی بنیاد پر مبینہ طور پر لاکھوں روپے رشوت اکٹھی کی جاتی ہے اور اس ملی بھگت سے سرکاری خزانے کو پہنچنے والے نقصان کا اندازہ کروڑوں روپے میں لگایا گیا ہے۔ ڈسٹرکٹ کلیکٹر نے اس بارے میں ڈائریکٹر جنرل پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کو آگاہ کیا جنہوں نے پیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی کرتے ہوئے اراضی ریکارڈ سنٹر مریدکے کے 6 اہلکاروں محمد فیاض، سخاوت علی، عمران شوکت، محمد رمضان، محمد عمران اور مزمل حسین شاہ کو فوری طور پر معطل کرتے ہوئے ان کے خلاف تحقیقات کی ہدایت بھی جاری کر دی ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ مریدکے کے بعد ضلع شیخوپورہ کی دیگر چار تحصیلوں میں بھی اراضی ریکارڈ سنٹر میں ممکنہ بدعنوانیوں کو روکنے کے لیے ڈسٹرکٹ کلیکٹر محمد اصغر جوئیہ نے مانیٹرنگ کا میکنیزم جاری کر دیا ہے۔ جبکہ پانچوں تحصیلوں کی رجسٹری برانچوں میں بھی کرپشن کو روکنے کے لیے بورڈ آف ریونیو کی ہدایت کے مطابق صرف ایسے افراد کو ان برانچوں میں تعینات کرنے کا صولی طور پر فیصلہ کر لیا گیا ہے جو پہلے ان برانچوں میں تعینات نہیں ہوئے ادھر معلوم ہوا ہے کہ اراضی ریکارڈ سنٹروں میں کام کرنے والے افسروں کے اثاثوں کی رپورٹ بھی حکومت نے مانگ لی ہے۔