• news

ایم ایل ون منصوبہ: چین نے اضافی گارنٹیز سے متعلق خبروں کو بے بنیاد قرار دیدیا

بیجنگ+ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) چین نے ایم ایل ون پشاور سے کراچی تک ریلوے لائن کی اپ گریڈیشن اور دوہری لائن کی فنانسنگ کی منظوری دینے سے پہلے پاکستان سے اضافی گارنٹیز مانگنے کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیدیا۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لیجیان ژاؤ کا بریفنگ کے دوران کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری اہم منصوبہ ہے، کرونا وباء  کے دوران بھی منصوبے پر کوئی کام نہیں رکا اور نہ ہی نوکریوں میں کمی آئی، منصوبوں میں تیزی سے کام جاری ہے، اس منصوبے کی وجہ سے پاکستانی معیشت میں استحکام بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان سی پیک جوائنٹ ورکنگ گروپ آن انٹرنیشنل کارپوریشن اینڈ کوآرڈینیشن سے متعلق اجلاس گزشتہ ہفتے ہوا تھا، دونوں طرف سے منصوبوں پر اطمینان کا اظہار کیا گیا تھا اور اگلے مرحلے کے دوران زراعت، انڈسٹری، سائنس، ٹیکنالوجی کے منصوبوں پر بھی غور کیا گیا۔  یاد رہے کہ مین لائن ون پشاور سے کراچی تک ریلوے لائن کی اپ گریڈیشن اور دوہری لائن کی فنانسنگ کی منظوری دینے سے پہلے پاکستان سے اضافی گارنٹیز مانگنے کی خبریں چل رہی تھیں۔ 1872 کلومیڑ طویل لائن کے لئے تقریباً 6 بلین ڈالرز کی سرمایہ کاری درکار ہے۔ پراجیکٹ سی پیک کے فیز ٹو کا ایک اہم حصہ ہے۔ دریں اثناء چینی سفیر نو نگ رونگ نے کہا کہ پاکستانی میڈیا  نے  سی پیک کا پیغام اجاگر کرنے کیلئے منفرد کردار ادا کیا۔ جبکہ وزیرریلوے اعظم خان سواتی نے کہا ہے  کہ سی پیک کے تحت ایم ایل ون کی تعمیر و ترقی پاکستان میں نقل وحمل میں انقلاب برپا کر دے گی۔ ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن ڈاکٹر جہانزیب خان نے کہا کہ سی پیک کے پہلے مرحلے کی طرح دوسرا مرحلہ بھی کامیابی کے ساتھ فروغ پا رہا ہے۔ چھٹے  چین پاکستان اقتصادی راہداری میڈیا فورم کو "وبائی مرض چین پاکستان میڈیا تعاون" کا عنوان دیا گیا جس میں  ڈیجیٹل میڈیا  تعاون پر تفصیلی بحث اور  تبادلہ خیال  کیا گیا۔ سی پیک میڈیا فورم  کا انعقاد گزشتہ  پانچ سالوں سے تسلسل  کے ساتھ  پاکستان میں  چینی سفارتخانہ، چائنہ اکنامک نیٹ اور پاکستان چائنہ انسٹیٹیوٹ کرتا آ رہا ہے۔ اس سال  وبا کی وجہ سے سالانہ فورم کا انعقاد  آف لائن اور آن لائن  کیا گیا  جس میں چین پاکستان اقتصادی راہداری کے گولڈن اینکر ایوارڈ کی  اعزازی تقریب  بھی  ہوئی۔  پاکستان میں  چینی  سفارت خانے، چائنا اکنامک نیٹ  اور پاکستان چین انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام  چین پاکستان اکنامک کوریڈور  اور میڈیا فورم  کا، ورچوئل انعقاد  کیا گیا۔ تقریب میں پاکستان اور چین سے تعلق رکھنے والے مقرر ین  نے  شرکت کی جس میں میڈیا کی شرکت اور کرونا کے بعد   اس کے مثبت کردار کی تعریف کی گئی۔  پاکستان کی طرف  سے چیئرمین سینٹ محمد صادق سنجرانی، وفاقی وزیر ریلوے سینیٹر اعظم خان سواتی، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن محمد جہانزیب خان، سینٹ کی خارجہ امور کمیٹی اور پاک چین انسٹی ٹیوٹ  کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید، چین میں تعینات پاکستان کے سفیر  معین الحق، وزارت خارجہ  میں ڈائریکٹر جنرل (چین)  مدثر ٹیپو اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر پاک چین انسٹی ٹیوٹ مصطفی حیدر سید  شریک تھے۔ جبکہ  چین کی جانب سے  اکنامک ڈیلی  کے صدر اور  چیف ایڈیٹر چنگ چھنگ ڈونگ، آل چائنا  جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے ایگزیکٹو سیکرٹری  تیان یوہونگ، پاکستان میں تعینات چینی سفیر نونگ رونگ، شنہوا نیوز ایجنسی کے چیف ایڈیٹر،  ڈپٹی ڈائریکٹر نی سی ای ، ژا کیائو ، ڈائریکٹر ، شعبہ اردو، سی ایم جی ایشین اینڈ افریقین  لینگویجز سنٹر، سی سی ٹی وی چاو چھاو شریک تھے۔ فورم سے خطاب  کرتے ہوئے چینی سفیر  نو نگ رونگ نے کہا  کہ پاکستانی میڈیا نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے بہتر انداز میں سمجھ بوجھ کیلئے موثر کردار ادا کیا ہے۔ فورم سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینٹ کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے بھرپور تعاون سے سی پیک نے اہم سنگ میل عبور کیا، دوسرے مرحلے میں زراعت کی ترقی اور انڈسٹری کو فروغ دیا جارہا ہے۔ سینیٹر مشاہد حسین کا کہنا تھا کہ اس فورم کا مقصد پاک چین دوستی اور سٹرٹیجک پارٹنر شپ کو مزید مضبوط کرنا ہے۔ مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ سی پیک 21 ویں صدی کے بڑے ترقیاتی اور سفارتی منصوبے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کا حصہ ہے، فورم کا دوسرا بڑا مقصد سی پیک کے خلاف پراپیگنڈا کو کوکاؤنٹر کرکے حقائق سامنے لانا ہے اور تیسرا مقصد سی پیک منصوبوں کو میڈیا اور عوام کے سامنے لانا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن