میں ہوتا تو مکی آرتھر کے معاہدہ میں توسیع کرتا :نجم سیٹھی
لاہور(حافظ محمد عمران/نمائندہ سپورٹس) پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین نجم سیٹھی کہتے ہیں کہ میں ہوتا تو مکی آرتھر کے معاہدے میں توسیع کرتا، مکی آرتھر اور ان کی کوچنگ ٹیم نے اچھے نتائج دیے اور وہ کھلاڑیوں کو تیار کرنے میں کامیاب رہے۔ ہمارے ٹاپ کرکٹرز قومی ٹیم کی کوچنگ نہیں کر سکتے۔ پاکستان ٹیم کی کوچنگ کے لیے غیر ملکی کوچز ہی بہتر ہیں۔ مقامی کوچز سلیکشن، پلینگ الیون سمیت کھیل کے دیگر شعبوں میں پیشہ وارانہ مہارت کے بجائے پسند ناپسند، سفارش، تعلقات اور محکمہ جاتی دوستیاں نبھاتے ہیں۔ یہ ہماری روایات کی وجہ سے ہے کیونکہ ہم رکھ رکھاؤ کو اہمیت دیتے ہیں۔ دو ہزار پندرہ میں محمد عامر کی واپسی کے وقت چیئرمین کرکٹ بورڈ شہریار خان، ٹیم کے دو تین کھلاڑیوں، پاکستان سپر لیگ کے ایمبیسیڈرز، اور سلیکشن کمیٹی نے بھی مخالفت کی تھی۔ فکسنگ سکینڈل میں سزا مکمل کرنے کے بعد محمد عامر کو پہلی مرتبہ انگلینڈ کے ویزے کے لیے بھی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل سے مدد لی گئی تھی۔ دو ہزار سترہ کی چیمیئنز ٹرافی کے فائنل میں محمد عامر کی تین وکٹوں نے میچ کا نقشہ بدل کر رکھ دیا تھا۔ مکی آرتھر نے محمد عامر پر بہت محنت کی دونوں کے مابین پیشہ وارانہ تعلق بہت مضبوط تھا۔ مکی آرتھر اسے محنت کرواتے اور پھر بہتر کارکردگی کا تقاضا کرتے تھے۔ محمد عامر بھی ان کی بات سنتا تھا۔