مقبوضہ بیت المقدس ٹرمپ دور کے آخری ایام میں یہودی آبادکاری کا طوفان
مقبوضہ بیت المقدس(این این آئی‘ اے پی پی)اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی فوج کے زیرانتظام سول انتظامیہ کی نام نہادسپریم کونسل فار پلاننگ اینڈ کنسٹرکشن امریکی صدر جو بائیڈن کے اقتدار سنبھالنے سے قبل اور ٹرمپ کے آخری ایام میں مقبوضہ مغربی کنارے میں بڑے پیمانے پر تعمیراتی منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہودی کنسٹرکشن کونسل آبادکاروں کی بستیوں میں تعمیراتی کاموں کو حتمی شکل دینے کے لیے اگلے جمعرات کو اہم اجلاس منعقد کرے گی۔یہ پہلا موقع ہے جب قابض حکومت نے بائیڈن کے امریکا میں صدر منتخب ہونے کے بعد مغربی کنارے میں آبادکاری کی منظوری دی ہے۔ اسرائیل میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ جو بائیڈن کا عرصہ سابق امریکی صدر باراک اوباما کی مدت کی طرح ہی ہوسکتا ہے جس میں فلسطین میںیہودی آباد کارے کے خلاف امریکی موقف میں سختی آسکتی ہے۔اسرائیل کا غرب اردن میںیہودیوں کی تعداد ایک ملین سے زیادہ کرنے کافیصلہ کیا ہے۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین میں دفاع اراضی کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے غرب اردن میںیہوی آباد کاروں کی تعداد ایک ملین سے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غرب اردن اور القدس کے علاقوں کے درمیان راستوں اور چوکوںکو سیل کیا جا رہا ہے۔ فلسطینیوں پر جسمانی تشدد، حملے، املاک کی مسماری، یہودی آباد کاروں کی طرف سے فلسطینیوں کی گاڑیوں پرسنگ باری کا سلسلہ بیت القدس میں الشیخ جراح سے غرب اردن کے شہر الخلیل تک پھیلا ہوا ہے۔