قائمہ کمیٹی قانون کا اجلاس: الیکشن کمشن ممبران کی تقرری کے حوالے سے بل منظور
اسلام آباد‘ لاہور (سپیشل رپورٹ + نمائندہ نوائے وقت + خصوصی نامہ نگار) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قوانین نے سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل عبدالقیوم کی طرف سے پیش کردہ ایک بل کی منظوری دی جس کا تعلق الیکشن کمشن کے ارکان کے طریقہ انتخاب سے ہے۔ اٹھارویں ترمیم کے تحت الیکشن کمشن کے ارکان کے انتخاب کیلئے آئین کے آرٹیکل 213 اور 215 کے اندر اس بات کی گنجائش نہ تھی کہ اگر وزیراعظم قائد حزب اختلاف اور پارلیمانی کمیٹی الیکشن کمشنر کا انتخاب کرنے میں کامیاب نہیں ہوتے تو پھر مسئلے کو حل کیسے کیا جائے۔ سینیٹر عبدالقیوم اور سینیٹر سراج الحق نے پھر اس مسئلے کو سینٹ چیئرمین اور سپیکر قومی اسمبلی پر چھوڑ دینے کی تجویز دی۔ ایک دوسری ترمیم میں جنرل عبدالقیوم نے یہ تجویز دی کہ الیکشن کمشن کے سارے ارکان کی تعیناتی کا معاملہ نشست خالی ہونے کے تین ماہ پہلے شروع ہو کر کسی بھی رکن کی ریٹائرمنٹ سے پہلے مکمل ہو جانا چاہئے تاکہ یہ اہم عہدے ایک دن کیلئے بھی خالی نہ رہیں کمیٹی نے یہ دونوں تجاویز متفقہ طور پر پاس کر دیں۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس پارلیمنٹ ہائوس میں چیئرمین کمیٹی سینیٹر جاوید عباسی کی زیر صدارت ہوا۔ قائمہ کمیٹی نے دیگرقوانین سمیت سینیٹر سراج الحق کے تین قوانین پر بحث کی۔ الیکشن کمیشن کے ممبران کی تقرری کے حوالے سے بل منظور کرلیا گیا۔ وزیراعظم کے مشیروں کے حلف اٹھانے کے بل کو آئندہ اجلاس تک موخر کردیا گیا جبکہ خواتین کے جائیداد کے حقوق سے متعلق ترمیمی بل 2020 سے حوالے سے کہ اگر کسی کیس کی سماعت کسی عدالت میں ہورہی ہو تو وفاقی محتسب میں شکایت دائر نہ ہونے کا بل درخواست گزار کی جانب سے واپس لے لیا گیا ہے۔ بروز منگل کمیٹی کے اجلاس میںسینیٹر سراج الحق کے دستو ر اسلامی جمہوریہ پاکستان کی شق 213 میں ترامیم کے ذریعے آئین میںذیلی شق 2 ڈی شامل کرنے کی تجویزکو زیر بحث لایا گیا۔