• news

جن ارکان کے استعفے آئے سپیکر بلا تاخیر قبول کریں : عمران

اسلام آباد ( وقائع نگار خصوصی+ خصوصی نمائندہ+نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔ کابینہ نے جاوید غنی کی بطور چیئرمین ایف بی آر کی مدت میں 3 ماہ کی توسیع کر دی ہے۔ کابینہ نے اجلاس میں ایجنڈا آئٹمز کی منظوری دی۔ نیب اور امریکی ادارے ایف بی آئی کے درمیان معاہدے کی منظوری دی گئی۔ نوشہرہ میں ریلوے زمین پر کثیرالمنزلہ عمارت کی تعمیر کی منظوری دی گئی۔گلگت بلتستان میں ٹمبر مافیا کیخلاف ایف سی کی 3 سال کیلئے تعیناتی کی منظوری دی گئی۔ اسلام آباد میں کرونا آئسولیشن ہسپتال کیلئے فنڈز جاری کرنے کی منظوری دی گئی۔ پٹرولیم ڈویژن گیس کی منصوبہ بندی کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ ہائیڈرو کاربن ڈویلپمنٹ انسٹی ٹیوٹ کے ڈی جی کی تقرری کی منظوری دی گئی۔ سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کے چیئرمین کی تقرری کی منظوری دی گئی۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی اور نجکاری کمیٹی کے 24 دسمبر کے فیصلوں کی توثیق کی گئی۔ کابینہ نے فیڈرل ڈرگ انسپکٹرز کی تعیناتی کر دی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جن اپوزیشن ارکان کے استفعے آئے وہ قبول ہونے چاہئیں۔ سپیکر صاحب کو چاہئے کہ بلاتاخیر استعفے قبول کریں۔ نیب‘ ایف آئی اے اور ایف بی آر میں معاہدہ کے تحت امریکہ میں پاکستانیوں کے خفیہ اثاثے اب چھپے نہیں رہیں گے۔ دونوں ممالک اپنے اپنے شہریوں کے اثاثوں تک رسائی دیں گے۔ معاہدہ جلد ہو گا۔ وفاقی وزیر شیریں مزاری نے نیب اور ایف بی آئی معاہدے پر تحفظات کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے مارگلہ روڈ پر ایف سی کیمپ‘ ٹریفک پولیس کے دفاتر بنانے کی ہدایت کی۔ کابینہ نے مشترکہ فیصلہ کیا کہ ای ریٹ اور ای نائن میں شادی ہالز سمیت تجاوزات ہٹائی جائیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ تین سے چھ ماہ کے اندر تجاوزات ہٹا کر گرین بیلٹ بحال کئے جائیں۔ اسلام آباد کو ماڈل سٹی بنانے کا وعدہ پورا کریں گے۔ انہوں نے ملک بھر میں گیس کی قلت ختم کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں جے یو آئی ف کے رہنما مفتی کفایت اﷲ کے خلاف مقدمہ درج کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ وزیراعظم نے وزراء کو اہم ٹاسک سونپ دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ فضل الرحمنٰ کو کسی صورت نہ چھوڑا جائے۔ مکمل طور پر بے نقاب کیا جائے۔ فضل الرحمنٰ اور ساتھیوں کی کرپشن عوام کے سامنے رکھی جائے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسلامی فلاحی ریاست کی اصل روح کے مطابق عمل کرنا ہو گا۔ ہم مستقبل میں ایسا پاکستان چاہتے ہیں جس میں نچلے طبقے کا احساس ہو۔ اعلامیہ کے مطابق معاون خصوصی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کرونا کی موجودہ صورتحال پر بریفنگ دی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ برطانیہ سے آنے والے مسافروں کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ کرونا ویکسین کے حوالے سے حتمی فیصلہ عنقریب لے لیا جائے گا۔ وزارت دفاع نے بلڈنگ پلان کی منظوری  کیلئے سی ای اے کو باضابطہ درخواست دیدی۔ ای9 سیکٹر میں موجود شادی ہال کا کنٹریکٹ منسوخ کر دیا گیا ہے۔ مارگلہ روڈ پر حفاظتی دیوارکو 6 ماہ کی مدت میں منظور شدہ  حدود کے اندر منتقل کر دیا جائے گا۔ ای 9 سیکٹر سے گزرنے والے نالے کی صفائی کیلئے  3 مہینوں  میں ویٹ لینڈ تعمیرکیا جائے گا۔ نیوی‘ ایئر فورس اور سی ڈی اے کی شراکت سے ان  سیکٹرز میں انڈر پاس تعمیر کیا جائے گا۔ کابینہ نے اسلام آباد میں سپیشل ٹیکنالوجی زون کے قیام  کیلئے 120 ایکڑ  زمین مختص کرنے کی  اجازت دی گئی۔ کابینہ نے بیرونی ایجنڈے پر کام کرنے والی این جی اوز کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا فیصلہ کر لیا۔ ذرائع کے مطابق کابینہ میں غیرملکی فنڈنگ  سے چلنے والی این جی اوز سے متعلق رپورٹس  پر گفتگو کی گئی۔ غیرملکی فنڈنگ  سے چلنے والی غیررجسٹرڈ  این جی اوز  اپنا ایجنڈا چلا رہی ہیں۔ وزیراعظم نے  غیررجسٹرڈ  غیرملکی فنڈنگ  سے چلنے والی این جی اوز پر اہم اجلاس طلب کر لیا اور غیرجسٹرڈ این جی اوزکی فنڈنگ  اور رجسٹریشن کی تفصیلات طلب کر لیں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان سے ازبک وزیر مواصلاتنے ملاقات کی۔ دوطرفہ تعلقات و علاقائی روابط اورخطے میں امن و سلامتی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم  نے ازبکستان  کے ساتھ مذہبی ‘ تاریخی اور ثقافتی تعلقات پر زور دیا۔ مختلف شعبوں میںدوطرف تعاون کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا گیا۔ وزیراعظم  نے ازبک صدر سے گزشتہ ملاقات کا ذکر کیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ ازبک صدر کے جلد دورہ  پاکستان کے منتظر ہیں۔ پاکستان نے وسطی ایشیائی  ریاستوں کو بحرہند تک رسائی کا موقع دیا۔ افغان  تنازعہ کا فوجی حل نہیں ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جامع سیاسی حل امن اور علاقائی رابطے کے فروغ میں معاون ہوگا۔ ازبک ویزر نے اپنے صدر کی جانب سے وزیراعظم  کو ازبکستان  کے دورے کی دعوت دی۔ دوسری طرف ایف بی آر نے سمگلنگ  سے متعلق رپورٹ وزیراعظم  عمران خان کو پیش کر دی۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومتی اقدامات سے رواں مالی سال سمگلنگ میں کمی ہو رہی ہے۔ جس سے ریونیو کا نقصان بھی کم ہونا شروع ہوگیا۔ وزیراعظم  عمران خان سے وزیر داخلہ شیخ رشید  اور وزیر دفاع پرویز خٹک کے بھی ملاقات کی۔ سیاسی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔ وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے استعفوں کی مخالفت کر دی ہے۔ پی ڈی ایم کی احتجاج اور جلاؤ گھیراؤ کی باتیں دم توڑ چکی ہیں۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کا مقصد صوبوں کو الگ ریاست بنانا نہیں بلکہ وفاق کو مضبوط کرنا تھا۔ تاہم سندھ حکومت نے سیاسی پوائنٹ سکورنگ کی۔ کرونا کے بعد سندھ حکومت نے سیاسی فوائد حاصل کرنے کے لیے گندم ریلیز روکے رکھی۔ گندم ریلیز نہ کرکے پیپلز پارٹی کا مقصد سیاسی طور پر وفاق کو نقصان پہنچانا تھا۔ سندھ حکومت نے سترہ کلومیٹر کی پائپ لائن بچھانے کی اجازت کے لیے سوا سال لگا دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت کے خلاف پہلے ہی دن بھارت نے غلط خبروں کا پروپیگنڈا شروع کر دیا تھا۔ ڈس انفولیب رپورٹ نے بھارتی نیٹ ورک کوبے نقاب کیا۔ جو کچھ ڈس انفولیب میں بتایا گیا وہی بیانیہ پی ڈی ایم کے کچھ لوگ لے کر چل رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ بڑی منظم قسم کی کمپین ہے جس کا مقصد ملک میں افراتفری پھیلانا ہے۔ حکومت ان چیزوں کو مانیٹر کر رہی ہے۔ کون حسین حقانی سے منسلک ہے رپورٹس ہمیں مل رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مفتی کفایت اللہ نے انتہائی شرمناک گفتگو کی، وہ دشمن کو خوش کر رہے ہیں۔ یہ لوگ بھارت کے آلہ کار بن گئے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کی اپنی پارٹی میں تحریک شروع ہو چکی ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے ان کی پارٹیوں میں ٹوٹ پھوٹ شروع ہو چکی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے معاون خصوصی پٹرولیم ندیم بابر کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا  کہ پی ڈی ایم کمزور ہو گیا ہے کئی پارٹیوں میں ان کیخلاف ایک شروع ہو گئی ہے۔ بھارت جو کام کر رہا ہے آپ اس کے دانستہ نادانستہ  آلہ کار بن گئے ہیں یہ خود ٹوٹ پھوٹ گئے ہیں یہ حکومت کیا گرائیں گے پی ڈی ایم اب قصہ پارنیہ بن گئی ہے۔ سندھ حکومت نے کووڈ میں لاک ڈاؤن کا فیصلہ وفاقی حکومت کے فیصلے کے برخلاف کہا مقصد وفاقی حکومت کو سیاسی طور پر نقصان پہنچانا تھا گیس کی 17 کلو میٹر ہائٹ لائن بچھانے میں ایک سال سے زیادہ  وقت لگا سندھ نے گیس کے مسئلے کو بھی سیاسی طور پر لے لیا ہے ۔ ندیم بابر سندھ میں ہی دو  پاور پلانٹس کو گیس دے رہا تھا  پیر کے روز سے میڈیا پر چل رہا ہے سندھ کے وزیراعلیٰ نے وزیراعظم کو خط لکھا ڈیڑھ سو ملین کیوسک فٹ ایل این جی بھی سالانہ سندھ  کو دی جا رہی ہے اگست میں سی سی آئی میں سندھ کے آرٹیکل 158 کے ایجنڈے پر میں نے بریفنگ دی کہ وزیراعلیٰ سندھ نے خط لکھ کر معاملے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی ہم ایک لائحہ عمل بنا رہے ہیں کہ پاکستان کے تمام شہریوں کو گیس ملے اس کے بعد جو گیس بچے گی وہ صنعتوں کو بھی دی جائے گی سندھ حکومت 25 سو کیوبک فٹ گیس پیدا کر رہی ہے صرف 100 کیوسک فٹ گیس سندھ سے باہر جا رہ ہے۔ میں نے وزیراعلیٰ سندھ اور مشترکہ مفادات کونسل میں بریفنگ دی انہوں نے تاثر دیا کہ 2500  کیوبک فٹ گیس میں سے انہیں صرف 1000 کیوبک فٹ گیس مل رہی ہے جنوری کیلئے 12 کار گوز کا انتظام کیا ہوا ہے۔ شہری  کسی صوبے کا نہیں پاکستان کا ہے پہلی ترجیح شہریوں کو گیس کی فراہمی کی ہے۔ چاہ  رہے ہیں افہام و تفہیم سے معاملہ  حل ہو دسمبر کے آخری ہفتے اور جنوری کے پہلے دو ہفتوں میں گیس کی ڈیمانڈ بڑھ جاتی ہے ڈومیسٹک‘ کمرشل اور صنعتوں کی شیڈول لوڈ شیڈنگ  نہیں ہو گی کچھ جگہوں پر پریشر کے مسائل پہلے سے موجود ہیں سی این جی سیکٹر میں جنوری میں بھی گیس تین سے چار دن بند رہے گی۔

ای پیپر-دی نیشن