آمدن سے زائد اثاثے : نیب نے خواجہ آصف کو گرفتار کرلیا، شاہد خاقان عباسی 10جنوری کو طلب، فضل الرحمن کو اثاثہ جات فارم دوبارہ بھجوانے کا فیصلہ
اسلام آباد‘ لاہور (نامہ نگار/چوہدری شاہد اجمل‘ سٹاف رپورٹر/ نوائے وقت رپورٹ) قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کو اسلام آباد سے آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق کیس میں گرفتار کرلیا ہے۔ خواجہ آصف کو راہداری ریمانڈ کے لیے آج (بدھ کو) احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ راہداری ریمانڈ کے بعد انہیں نیب لاہور کے دفتر منتقل کیا جائے گا۔ نیب نے خواجہ آصف کو اسلام آباد میں احسن اقبال کے گھر سے گرفتار کیا۔ نیب ترجمان کا کہنا ہے کہ خواجہ آصف کو نیب لاہور نے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں گرفتار کیا ہے۔ نیب ذرائع کے مطابق آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں خواجہ آصف کی جانب سے پیش کردہ جوابات نیب لاہور کو مطمئن نہیں کرسکے جس کے بعد نیب کی ٹیم اسلام آباد پہنچی اور سابق وزیر دفاع کو گرفتار کیا۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما کو راولپنڈی نیب کی حوالات میں رکھا گیا ہے، جہاں میڈیکل ٹیم نے ان کا معائنہ کیا۔ نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ خواجہ آصف کو راہداری ریمانڈ کے لیے آج (بدھ کو) احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ راہداری ریمانڈ کے بعد انہیں نیب لاہور کے دفتر منتقل کیا جائے گا۔ نیب ذرائع کے مطابق خواجہ آصف 26کروڑ مالیت کے اثاثوں کا تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔ آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں ان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ ذرائع کے مطابق خواجہ آصف کے وارنٹ گرفتاری چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) جسٹس (ر) جاوید اقبال کے دستخط سے جاری کیے گئے۔ واضح رہے کہ نیب لاہور نے خواجہ آصف کے خلاف سیالکوٹ میں غیر قانونی طور پر رہائشی منصوبہ شروع کرنے کے خلاف تحقیقات میں 26جون کو طلب کیا تھا۔ نیب نے خواجہ آصف کو ٹھوکر نیاز بیگ ہیڈ کوارٹر میں کمبائنڈ انویسٹیگیشن ٹیم (سی آئی ٹی)کے سامنے کینٹ ویو ہائوسنگ سوسائٹی سیالکوٹ کے امور سے متعلق ریکارڈ کے ہمراہ پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔ رہنما مسلم لیگ(ن)کو جاری کیے گئے نوٹس میں نیب نے کہا تھا کہ اکٹھے کیے گئے شواہد سے بادی النظر یہ بات سامنے آئی ہے کہ آپ (خواجہ آصف) نے کینٹ ویو ہائوسنگ سوسائٹی سیالکوٹ کے نام سے رہائشی منصوبہ قائم کیا جو غیر قانونی طور پر چلایا جارہا تھا۔ نوٹس میں مزید کہا گیا تھا کہ آپ سے درج ذیل باتوں پر جواب درکار ہے: منصوبے میں آپ، آپ کے اہل خانہ (اہلیہ اور بیٹے) اور دیگر شراکت داروں یا رشتہ داروں کی جانب سے سرمایہ کاری کیے گئے فنڈز کی مقامی مقدار اور ذرائع کیا تھے۔ نیب، قومی احتساب آرڈیننس کی دفعہ 18(سی) کے تحت کینٹ ہائوسنگ سوسائٹی کے مالکان، ڈویلپرز کے علاوہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ گوجرانوالہ کے سابق ڈائریکٹر شیخ فرید، اے سی ای اے ڈی ای قاسم کے خلاف بھی تحقیقات کررہا ہے۔ قبل ازیں نیب نے سیالکوٹ سے ہی تعلق رکھنے والے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار کی شکایت پر خواجہ آصف کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزامات پر تحقیقات کی تھیں۔ عثمان ڈار نے خواجہ آصف پر الیکشن کمیشن سے آف شور اثاثے چھپانے کا الزام لگایا تھا اور دعوی کیا تھا کہ رہنما مسلم لیگ (ن) ابوظہبی میں موجود کمپنی سے 16 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ حاصل کررہے ہیں۔ دریں اثناء قومی احتساب بیورو (نیب) راولپنڈی نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو 10جنوری کو طلب کر لیا ہے۔ شاہد خاقان کو پاکستان ایل این جی لمیٹڈ میں مبینہ غیرقانونی بھرتی کے معاملے پر تفتیش کے لیے طلب کیا گیا۔ نیب راولپنڈی کی طرف سے شاہد خاقان عباسی کو بھیجے گئے نوٹس کے متن کے مطابق ان سے سوال کیا گیا ہے کہ وہ عدنان گیلانی کوکیسے، کب سے جانتے ہیں؟۔ عدنان گیلانی کی تعیناتی کے وقت شاہد خاقان پیٹرولیم کے وزیر تھے۔ شاہد خاقان نے عدنان گیلانی کو مبینہ طورپر رولز کیخلاف ایل این جی لمیٹڈ کا سی ای او لگایا۔ نیب عدنان گیلانی کی ایل این جی کیس میں تحقیقات کررہا ہے۔ قومی احتساب بیورو (نیب) خیبر پختونخوا نے سربراہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) مولانا فضل الرحمن کو دوبارہ اثاثہ جات فارم بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے۔ نیب ذرائع کے مطابق نیب پشاور نے 21 اور 22 دسمبرکو مولانا فضل الرحمن کو خط بھجوایا تھا تاہم ان کے ملازمین نے فارم لینے سے انکارکردیا اور کہا کہ مولانا فضل الرحمن گھر پر موجود نہیں ہیں۔ ذرائع کے مطابق نیب نے مولانا فضل الرحمن کو دوبارہ اثاثہ جات فارم بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے۔ میڈیکل بورڈ نے نیب راولپنڈی آفس میں خواجہ آصف کا طبی معائینہ مکمل کرلیا۔ ذرائع کے مطابق دو رکنی میڈیکل بورڈ نے خواجہ آصف کو صحت مند قرار دیدیا۔ ڈاکٹر نے سوال کیا کہ آپ کو کوئی خطرناک بیماری تو نہیں؟ جس پر خواجہ آصف نے جواب دیا کہ شوگر ہے نہ بلڈ پریشر دل کا مسئلہ بھی نہیں ہے۔ ترجمان نیب نے کہا ہے کہ خواجہ آصف کو نیب لاہورکی جانب سے مبینہ طور پر آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔ خواجہ آصف کی گرفتاری کے وارنٹ چیئرمین نیب کی جانب سے جاری کئے گئے۔ ملزم کا آج احتساب عدالت اسلام آباد کے روبرو پیش کرکے راہداری ریمانڈ لیا جائے گا۔ خواجہ آصف کیخلاف اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کی سیکشن (3) کے تحت تحقیقات جاری ہیں۔ خواجہ آصف نے مبینہ طور پر آمدن سے زائد اثاثے بنائے۔ ملزم نے اثاثہ جات کی نوعیت‘ ذرائع اور منتقلی کو بھی چھپایا۔ خواجہ آصف 1991ء میں بطور سینیٹر اور مختلف ادوار میں وفاقی وزیر رہے۔ وہ 2018ء تک مختلف عہدوں پر رہنے کے بعد ان کے اثاثے 221 ملین روپے تک پہنچ گئے۔ یہ اثاثہ جات ان کی ظاہری آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔ ملزم نے یو اے ای کی ایک فرم میں ملازمت سے 13 کروڑ روپے حاصل کرنے کا دعویٰ کیا۔ دوران تفتیش وہ بطور تنخواہ اس رقم کا کوئی بھی ٹھوس ثبوت پیش نہ کر سکے۔ ملزم نے جعلی ذرائع آمدن سے اپنی حاصل شدہ رقم کو ثابت کرنا چاہا۔ خواجہ آصف اپنے ملازم طارق میر کے نام پر ایک بے نامی کمپنی بھی چلا رہے ہیں۔ بے نامی کمپنی کے بنک اکاؤنٹ میں 40 کروڑ کی خطیر رقم جمع کروائی گئی۔ خواجہ آصف نے اس رقم کے کوئی خاطر خواہ ذرائع بھی ثابت نہیں کئے۔ ملزم کی بیرون ملک ملازمت کا معاملہ عدالت عالیہ‘ عدالت عظمیٰ میں بھی زیر سماعت رہا۔ خواجہ آصف کے پبلک آفس رکھنے اور پرائیویٹ نوکری میں کوئی قانونی قدغن نہیں۔ مبینہ بیرون ملک ملازمت کے دورانیہ میں ملزم خواجہ آصف پاکستان میں ہی تھے۔ عوامی نیشنل پارٹی نے خواجہ آصف کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔ صدر اے این پی اسفند یار ولی خان نے کہا کہ نیب حکومتی ایما پر اپوزیشن کو سیاسی انتقام کانشانہ بنا رہا ہے۔ جمعیت علماء اسلام (ف) نے پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔ ترجمان جے یو آئی اسلم غوری نے کہا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب اپوزیشن فیصلہ کن تحریک کی تیاری میں ہے‘ ایسے ہتھکنڈے حکومتی بوکھلاہٹ کا ثبوت ہیں‘ نیب انتقامی کارروائی کیلئے ڈکٹیٹر کا بنایا ہوا ادارہ ہے۔ اپوزیشن کی آواز کو دبانے کیلئے قیادت کو پے در پے انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔