• news

ضمنی ، سینٹ الیکشن لڑا جائے، مسلم لیگ ن کی سفارشات

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی میں پارٹی کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف کو  میاں نواز شریف  کا ساتھ نہ چھوڑنے پر گرفتار  کر لیا گیا ہے۔ انہوں  نے گرفتاری سے قبل  مجھے دو باتیں بتائی تھیں، ان کو کسی نے اپنے پاس بلایا اور کہا کہ نواز شریف کو چھوڑ دیں  تو خواجہ آصف نے نواز شریف کو چھوڑنے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے خواجہ آصف کو کہا  اگر آپ نواز شریف  کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے تو پھر نتائج کے لئے تیار رہیں۔ انہوں نے خواجہ آصف کو یہ بھی کہا کہ آپ نوازشریف کے بیانیے سے اختلاف کریں تو آپ کے کیسز دس پندرہ روز میں ختم ہو جائیں گے۔ خواجہ آصف کو گرفتار نہیں بلکہ  نیب نے اغوا کیا ہے۔ خواجہ آصف ٹی وی شو کی ریکارڈنگ میں جار ہے تھے کہ نیب نے گرفتار کر لیا۔ ابھی پار ٹی کا اجلاس چل رہا  تھا اور خواجہ آصف بھی شریک تھے۔ شکست کے خوف سامنے رکھ کر یہ فیصلے کئے جا رہے ہیں۔ خواجہ آصف کی نیب گرفتاری  پر  پریس کانفرنس  کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ خواجہ آصف کی یہ گرفتاری نہیں اغوا کیا گیا ہے، یہ وہی طریقہ کار ہے جو حکومت پہلے استعمال کرتی ہے، سپریم کورٹ نے بھی کہا ہے کہ نیب کو سیاسی انجینئرنگ کیلئے استعمال کیا جاتا ہے، آج نیب نے اس کو ثابت کردیا، میں عدلیہ سے ضرور کہوں گی کہ قوم آپ پر نظریں لگائی بیٹھی ہے، عدلیہ کو اس پر چپ نہیں رہنا چاہئے، انصاف دینا آپ کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کس قسم  کی جمہوریت ہے کہ شہباز شریف اور حمزہ شریف کتنے عرصے سے جیلوں  میں پڑے ہوئے ہیں، اب پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔ خواجہ آصف کی گرفتاری سے آپ  اپوزیشن کو مرعوب کرنا چاہ رہے ہیں لیکن ہم پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے  استعفے  رکنے والے نہیں۔ ہم خواجہ آصف کی گرفتاری سے ڈرنے والے نہیں۔ ہم سب نوازشریف کے بیانیے کے ساتھ ہیں۔ ایسے ہتھکنڈے حکومت کو گھر بھیجنے میں ہماری مد د کریں  گے۔ نیب اندھی ہوچکی ہے اس کو بجلی، آٹا، چینی، ایل این جی چور نظر نہیں آتے لیکن نیب کو صرف اپوزیشن کے اثاثہ جات کیس نظر آتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ حکومت نے نوازشریف کو پہلے باہر بھیجنے کی پوری کوشش کی اب پاکستان لانے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) اس بات پہ متحد ہے کہ نوازشریف کا جب تک علاج مکمل نہیں ہوگا وہ پاکستان نہیں آئیں گے۔ وہ دشمنوں کے ہاتھوں میں کبھی  نہیں آئیں گے۔ نوازشریف نے واپس آنے کا کسی سے وعدہ نہیں کیا۔ دوسری طرف پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور میاں نواز شریف کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا اور دونوں رہنمائوں کے درمیان موجودہ ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ادھر مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیرخزانہ  اسحاق ڈار نے اپنے  ردعمل میں کہاکہ سینئر رہنما  پی ایم ایل این خواجہ آصف کی نیب کے ہاتھوں گرفتاری ریاستی دہشتگردی کی ایک اور بد ترین مثال ہے۔ اسحاق ڈار نے کہاکہ حکومت نیب کو سیاسی انتقام اور چند لوگوں کی جھوٹی انا کی تسکین کے لئے بے دریغ استعمال کر رہی ہے۔ بہت ہو چکا یہ سیاسی انتقام اب بند ہونے چاہئیں۔ ہم اس گرفتاری کی شدید ترین مذمت کرتے ہیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق مریم نواز نے کہا خواجہ آصف کو نہ چھوڑا تو حالات خراب ہو سکتے ہیں۔ دوسری جانب مسلم لیگ (ن) نے خواجہ آصف کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔ مریم نواز کے ترجمان محمد زبیر نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا ہے کہ وزیر داخلہ شیخ رشید نے خواجہ آصف پر پہلا وار کیا ہے۔ مریم نواز آج سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کریں گی۔
اسلام  آباد ( محمد  نواز رضا۔  وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع  سے معلوم  ہوا ہے پاکستان  مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی ایڈوائزری  بورڈ نے  پارٹی  کے قائد محمد نواز شریف  کو  قومی اسمبلی و صوبائی اسمبلیوں  کے ضمنی انتخابات میں  میدان خالی نہ  رکھنے  اور سینٹ کے انتخابات  حصہ لینے کے حق  میں  سفارشات  بھجوا دی ہیں۔ تاہم کہا ہے  کہ ارکان  کی جانب سے پارٹی  کے کم وبیش تمام ارکان  کے  استعفے  جمع ہو گئے ہیں۔ نواز شریف  ان استعفوں  کو  سپیکرز  کے حوالے  کرنے کے وقت  کا تعین  پاکستان  ڈیمو کریٹک موومنٹ  کے سربراہی اجلاس  میں مشاورت سے کریں۔  پاکستان  مسلم  لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر  شاہد خاقان عباسی کی  امریکہ روانگی  اور قومی اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف کی  گرفتاری سے قبل  پاکستان  مسلم لیگ (ن) پارلیمانی ایڈوائزری  بورڈ  کے ارکان  نے  وڈیو لنک  پر دو گھنٹے تک مشاورت کی۔ اجلاس میں  ملکی سیاسی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔ اس کے تناظر میں سفارشات  شاہد خاقان عباسی  کے ذریعے  بھجوا  دی گئیں۔ اجلاس  میں  کہا گیا کہ سینٹ کے انتخابات  میں  اپوزیشن  بہتر حکمت عملی  سے اپنی پارلیمانی  قوت سے زائد  نشتیں حاصل کر سکتی ہے۔  لہذا ہمیں سینٹ کے انتخابات میں حصہ لینا چاہیے۔ اسی طرح قومی و صوبائی  اسمبلیوں  کے ضمنی انتخابات میں  پاکستان تحریک انصاف کے لئے  میدان کھلا نہیں چھوڑنا چاہیے۔

ای پیپر-دی نیشن