نئے وائرس سے نمٹنے کیلئے متعدد اقدامات کر لئے،این سی او سی
اسلام آباد)خصوصی نمائندہ)حکومت برطانیہ کے مطابق وہاں سارس کووی۔2 کی ایک مختلف قسم ؛ B.1.1.7 پائی گئی ہے ، جسے رواں ماہ کے اوائل میں VUI-202012/01بھی کہا جاتا رہا ہے۔ برطانوی ماہرین کے ابتدائی تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ یہ وائرس ایک انسان سے دوسرے انسان میں زیادہ جلدی منتقل ہوتا ہے؛لیکن ابھی تک اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ اس وائرس کے نتیجے میں ہونے والا انفیکشن زیادہ شدید ہے یا نہیں۔ وائرس کی اس نئی قسم کی دریافت دوسرے ممالک میں بھی ہوئی ہے۔حکومت پاکستان نے اس نئی پیشرفت سے نبٹنے کے لئے متعدد اقدامات کیے ہیں۔ 21 دسمبر 2020 سے ، نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر (این سی او سی) نے برطانیہ سے پاکستان جانے والی پروازوں کو مخصوص اور محدود کرتے ہوئے ،سخت پروٹوکول کے تحت صرف مخصوص مسافروں کوسفر کی اجازت دی ۔ اس پروٹوکول کے مطابق پرواز سے قبل لازمی منفی پی سی آر ٹیسٹ اور پاکستان پہنچنے پر حکام کے مشورے سیپی سی آر ٹیسٹ اور قرنطینہ کی مدت پوری کرنا ضروری قرار دیا گیا ۔ مزید برآں ، وہ مسافر جو ان سفری پابندیوں کے اعلان سے 7 دن پہلے برطانیہ سے پاکستان پہنچے تھے، ان مسافروں کے لئے بھی ٹریک ، ٹریس اور قرنطینہ لازمی قرار دیا گیا اور یہ اقدامات 4 جنوری 2021 تک نافذ العمل رہیں گے۔اس کے علاوہ ، وائرس کی اس نئی قسم کی موجودگی کاپتہ لگانے کے لئے برطانیہ سے آنے والیمسافروں میں پائے جانے والے وائرس کومنتخب لیبارٹریوں میں جانچا جا رہا ہے۔ اس فعال کوشش کے نتیجے میں ہونے والیابتدائی تجزیے کی بنیاد پر ا ب تک پانچ نمونے [دو نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ میں اور تین کراچی کی آغا خان یونیورسٹی اسپتال میں] ملے ہیں جن میں وائرس کی یہ قسم موجود ہو سکتی ہے۔ ان نتائج کی تصدیق مزید تجزیے (پوری جینوم کی ترتیب) کے ذریعہ کی جائیگی جس کو مکمل ہونے میں مزید کچھ دن لگیں گے۔این سی او سی اور وفاقی وزارتِ صحت اس معاملے پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں - وقت کے ساتھ تازہ ترین معلومات عوام تک پہنچائی جاتی رہیں گی۔