بھارت پاکستان کو جنگ میں ہرا نہیں سکتا : انڈین دفاعی ماہر
نئی دہلی (نوائے وقت رپورٹ‘ آئی این پی) بھارتی دفاعی ماہر این سی استھانہ نے کہا ہے کہ بھارت جنگ میں پاکستان کو شکست نہیں دے سکتا، ہمسایہ ممالک پاکستان یا چین میں سے کسی سے بھی جنگ میں جیت کی طاقت نہیں رکھتا۔سابق بھارتی پولیس افسر و دفاعی ماہر این سی استھانہ نے اپنی نئی کتاب میں انکشاف کیا ہے کہ ایٹمی پاکستان کی ہار کے خواب غیر حقیقت پسندانہ ہیں، انتخابی فوائد کیلئے پاکستان کا نام استعمال کرنا بھارتی قائدین کی عادت بن چکی۔ سابق بھارتی پولیس افسر دفاعی ماہر این سی استھانہ نے اپنی نئی کتاب میں انکشاف کیا ہے کہ بھارت پاکستان اور چین کے خلاف نظریاتی اور اسٹریٹجک حوالے سے کنفیوژن کا شکار اور پاکستان یا چین میں سے کسی بھی ملک کے ساتھ جنگ میں جیت کی طاقت نہیں رکھتا،یہ 1971 کی بات نہیں ہے،پاکستانی ایٹمی ہتھیاروں کا نشانہ صرف ہندوستان ہے۔بھارتی سیاست دان عوام کو جنگ کی طرف اکسا رہے ہیں جو کہ کسی طرح بھی خطے کے لئے فائدہ مند نہیں ۔سابق بھارتی پولیس افسر دفاعی ماہر این سی استھانہ کی کتاب قومی سلامتی، روایتی ہتھیاروں کی دوڑ، ایٹمی جنگ کا سایہ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت پاکستان اور چین کے خلاف نظریاتی اور اسٹریٹجک حوالے سے کنفیوژن کا شکار ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان کسی بھی ملک کو فوجی طور پر شکست نہیں دے سکتا، ہتھیاروں پرخطیر رقم خرچ کرنے کے بجائے، بھارت اور پاکستان کو مضبوط بنانے کے ذریعہ موجود سلامتی چیلنجوں کا حل تلاش کرنا چاہیے ۔ سکیورٹی امور کے ما ہر سدھارتھ ورداراجن نے کتاب کا تجزیہ کیا اور کتاب میں قومی سلامتی اور روایتی اسلحے کی دوڑکے حوالے سے ایٹمی جنگ کا جائزہ لیا گیا ،ورداراجن نے خاص طور پربھارتی سیاسی اور بیوروکریٹک اسٹیبلشمنٹ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک طرف عسکریت پسند اہلکار اور میڈیا بیان بازی جاری ہے۔ ہندوستان نے 2014 سے اب تک 5 سال میں اسلحہ کی درآمد پر 14 ارب ڈالر خرچ کیے، 36 رافیل جیٹ طیاروں کی نامعلوم قیمت اس میں شامل نہیں ہے،روایتی ہتھیاربھارت کو پاکستان یا چین کی طرف سے درپیش فوجی مسئلے کے مستقل حل کی کبھی ضمانت نہیں دیں گے۔ پاکستان اور چین ایٹمی ہتھیاروں والے ممالک ہیں دونوں کو میدان جنگ میں فیصلہ کن شکست نہیں دی جا سکتی،روایتی ہتھیار وں سے خطے میں خطرہ بڑھ سکتا ہے، اس خطرے پر قابو پانا مشکل ہے کیونکہ عوامی گفتگونے سیاست کو ناکام بنا دیا ہے، سدھارتھ ورداراجن اپنے تجزئیہ میں کہا کہ ایٹمی پاکستان کی ہار کے خواب غیر حقیقت پسندانہ ہیں، نپولیئن کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا امن چاہتے ہیں تو، اقوام کو توپوں کے گولوں سے پہلے کی چالوں سے گریز کرنا چاہئے، ہندوستان کی فوج، فضائیہ اور بحریہ پاکستان کی نسبت بڑی ہیں۔بھارت کو کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائین سے سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے،حیرت اور حیرت کے کسی بھی عنصر کی کوئی گنجائش نہیں ہے،پاکستان کو محسوس ہوا کہ وہ روایتی جنگ ہارنے والا ہے تو وہ فوری ایٹمی ہتھیار استعمال کرے گا۔سدھارتھ ورداراجن نے تجزیہ دیا کہ یہ 1971 کی بات نہیں ہے، پاکستان کے سٹریٹجک کمانڈ کے سربراہ جنرل خالد قدوائی نے اطالوی اسلحہ کنٹرول تنظیم کے وفد کو ریڈ لائنز سے آگاہ کیا تھاجنرل قدوائی کو یاد کرتے ہوئے کتاب میں استھانہ کا کہنا تھا کہ اگر بحیثیت ریاست پاکستان کا وجود خطرے میں ہوا'' تو ایٹمی ہتھیار استعمال کیے جائیں گے۔استھانہ نے جنرل قدوائی کی سرخ لکیروں کا خلاصہ اس طرح کیا پاکستانی ایٹمی ہتھیاروں کا نشانہ صرف ہندوستان ہے پاکستان صورتحال کو دیکھ کر بھارت کیخلاف ایٹمی ہتھیار استعمال کر سکتا ہے، بھارت پاکستان کے بڑے خطے پر قبضہ کرے یا بری و فضائی افواج کو بڑا نقصان پہنچائے تو ایٹمی ہتھیار استعمال ہوں گے،بھارت پاکستان کا معاشی طور پر گلا گھوٹ یا سیاسی عدم استحکام سے دوچار کرے تو ایٹمی ہتھیار استعمال ہوں گے،بحری ناکہ بندی اور دریائے سندھ کے پانی کو روکنا بھی پاکستان کو مسائل کا شکار کرنے کی بدیانتی کے مترادف ہے۔