• news

جعلی جھڑپ ، 3نہتے کشمیری نوجوان شہید، ورثا کا احتجاج: گرنیڈ حملے میں زخمی بھارتی فوجی ہلاک

سری نگر+اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+سپیشل رپورٹ) کشمیر میں بھارت نے ریاستی دہشت گردی جاری رکھتے ہوئے مزید 3 کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض بھارتی فورسز نے سری نگر میں محاصرے کی آڑ میں 3 کشمیری نوجوانوں کو شہید کیا۔ کے ایم ایس کے مطابق بھارتی فوج نے علاقے میں متعدد گھروں کو بھی دھماکہ خیز مواد کی مدد سے تباہ کر دیا۔ قابض بھارتی فوج نے بارہمولہ سے ایک کشمیری نوجوان کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔ سال 2020 میں بھی  جموں وکشمیر میں بھارت کا ظلم اور بربریت جاری رہی۔ اس برس 258 افراد کو شہید کیا گیا۔ 20 افراد نے دوران حراست جان دی، حریت قیادت مسلسل پابندی سلاسل ہے۔ بھارتی فوج کی طرف سے چلائے گئے پیلٹ گن کے چھروں سے 150 افراد زخمی ہوئے، 10 افراد کی ایک آنکھ کی بینائی چلی گئی، 22 افراد ایسے تھے جن کی ایک یا دونوں آنکھیں زخمی ہو گئیں۔ بھارتی فوج کے مظالم سے 13خواتین بیوہ ہو گئیں، 29 بچے یتیم کر دیئے گئے،  بڈگام کے باغبانوں کے مطابق سیب کے ہزاروں درخت کاٹ دیے گئے جس سے سیکڑوں خاندانوں کا روزگار ختم ہو گیا۔ لاک ڈاؤن اور کرفیو کی وجہ سے ٹرانسپورٹ، صنعت، سیاحت اور زراعت بری طرح متاثر ہوئی، کشمیری ٹریڈرز کے مطابق کشمیری معیشت کو 9 ہزار کروڑ کا نقصان ہوا۔ کشمیر میں نہ صرف کشمیری مسلمان بلکہ اب ریٹائرڈ مقامی پولیس افسران بھی مودی کی زیرقیادت فسطائی بھارتی حکومت کے امتیازی سلوک کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔نان گزیٹڈ پولیس آفیسرز ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے گزشتہ روز سرینگر میں پریس کانفرنس کے دوران مودی حکومت کے خلاف اپنے غم وغصے کا اظہار کیا۔ ضلع پلوامہ میں بھارتی پیراملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس کا ایک اہلکار دل کا دورہ پڑنے سے ہلاک ہوگیا۔ ونود کمارکو بے ہوشی کی حالت میں ضلع ہسپتال پلوامہ منتقل کیاگیا تھا جہاں وہ دم توڑگیا۔  دریں اثنا ہسپتال حکام نے بھی تصدیق کی ہے کہ سی آر پی ایف اہلکارکی موت دل کا دورہ پڑنے کے باعث ہوئی ہے۔مجاہدین کے گرنیڈ حملے میں زخمی ہونے والا بھارتی سکیورٹی افسر ہلاک ہوگیا۔ مقبوضہ کشمیر کے انگریزی روزنامہ کشمیر ٹائمز کے مطابق مذکورہ سکیورٹی اہلکار جس کا تعلق سی آر بی ایف سے تھا۔ گزشتہ ہفتے گندر مال ضلع میں ایک گرنیڈ حملے میں زخمی ہوا تھا۔ سرینگر میں 3 نوجوانوں کی جعلی  جھڑپ میں مارا گیا۔ لواحقین نے احتجاج کیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن