2020ء میں ملک نہیں مافیاز نے خوب ترقی کی: سراج الحق
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ 2020ء میں ملک نے نہیں مافیاز نے خوب ترقی کی ہے۔ کشمیر پر جنگ کے بغیر پسپائی سے لے کر تعلیم، صحت اور زراعت کی تباہی تک حکومت نے ناکامی اور بیڈ گورننس کی ہر مثال قائم کی۔ دہشت گردی کے واقعات بڑھے، خواتین و بچوں پر حملوں میں اضافہ ہوا۔ حکمرانوں نے گزشتہ پانچ ماہ میں 4.6 ارب ڈالر قرض لے کر 73 سالہ ریکارڈ توڑا اور ملک کی آزادی و خود مختاری کا آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے ہاتھوں سودا کیا۔ فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ 2020ء میں حکومت نے کس ادارے کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا۔ اگر ظلم اسی طرح جاری رہا تو غریبوں کے ہاتھ جلد حکمرانوںکے گریبانوں پر ہوں گے۔ پی ٹی آئی کہتی ہے کہ فوج اورحکومت ایک پیج پر ہیں۔ میں کہتا ہوں کہ قوم اور فو ج کو ایک پیج پر ہوناچاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نافع (نیشنل ایسوسی ایشن فار ایجوکیشن) کے زیراہتمام منصورہ میں جاری تعمیر سیرت کیمپ سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر نافع اور جے آئی یوتھ کے صدور ہدایت خان، محمد زبیر گوندل اور مرکزی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی موجود تھے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ 2020ء میں پی ٹی آئی نے ہر ادارے کو اتنا نقصان پہنچایا کہ یہ فیصلہ کرنا بھی مشکل ہو گیا ہے کہ کس ادارے کو حکومتی پالیسیوںکی وجہ سے کتنا نقصان پہنچا۔ وزیراعظم کے کشمیر کے سفیر بننے کے دعوے لفظوں تک محدود رہے۔ ساری دنیا میں وبا کے دوران مارکیٹس بند اور تعلیمی اداروں کو کھلا رکھنے کی بھر پور کوششیں ہوتی رہیں جبکہ ہمارے ہاں الٹا چکر چلتا رہا۔ جب پی ٹی آئی نے اقتدار سنبھالا تو دو کروڑ بچے سکولوں سے باہر تھے۔ اب تعداد ڈھائی کروڑ تک پہنچ گئی ہے۔ پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے ساتھ سوتیلی ماں کا سا سلوک ہوتا رہا۔ سینیٹر سراج الحق نے پر زور مطالبہ کیا کہ امریکہ کی فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی سے ہونے والے نیب کے معاہدے کو فوری ختم کیا جائے۔ پہلے ہی ملک کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی غلامی میں دھکیلنے کی کوئی کسر باقی تھی کہ اب امریکی ایجنسیوں کو بھی ملک میں مداخلت کی کھلی چھٹی دی جا رہی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ میڈیکل کالجز میں داخلہ کے لئے ٹیسٹ دینے والے طلبا و طالبات کے مستقبل سے کھیلنے کی بجائے حکومت فوری طور پر ان کے تحفظات کو سنے اور انہیں حل کرے۔ دریں اثناء سراج الحق نے اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین کی ریٹائرمنٹ اور ممبران کی اسامیاں خالی ہونے پر دوبارہ تقرریاں نہ کیے جانے اوراسی بناء پر کونسل کے غیر فعال ہونے کے خلاف توجہ مبذول کرانے کا نوٹس سینٹ میں جمع کرا دیا ہے۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ایک ماہ اور بیس دن سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود اسلامی نظریاتی کونسل کی ازِ سرِ نو تشکیل نہ ہونے اور 7 نومبر 2020ء کو خالی ہونے والی 10 اسامیوں سمیت 12 ممبران کی عدم تقرری بہت اہم معاملہ ہے۔ ایوان سے اس معاملہ کا نوٹس لینے کی استدعا کی گئی ہے۔