ملکی سیاسی تاریخ میں2020ء پر آشوب ، مہنگائی اور بے روزگاری کا سال تھا
اسلام آباد ( محمد نواز رضا ۔وقائع نگار خصوصی) پاکستان کی سیاسی تاریخ میں2020ء پر آشوب ،ہنگامہ خیز، مہنگائی اور بے روزگاری کا سال تھا 2021 ء تبدیلی کا سال قرار دیا جا رہا ہے حکومت اور اپوزیشن کے لئے 2021ء انتہائی اہمیت کا حامل ہو گا یہ سال حکومت اور اپوزیشن کی سیاست پر اثر انداز ہو گا مہنگائی کا جن بوتل سے نکل آیا ہے حکومت مہنگائی پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی نے مہنگائی میں اضافہ کیا پورا سال حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے سے دست و گریبان رہے ۔2019میں مولانا فضل الرحمنٰ نے ’’آزادی مارچ ‘‘ کی قیادت کی اب وہ دوبارہ حکومت گرانے کے لئے اسلام آْباد کی جانب لانگ مارچ کی تیاریاں کر رہے ہیں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کشیدگی کے بقاعث پارلیمنٹ عملاً مفلوج ہوکر رہ گئی ہے سینیٹ میں اپوزیشن کی اکثریت ہونے کی وجہ سے حکومت کو قانون سازی میں بے پناہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا پارلیمنٹ کے اندر اور باہر حکومت اور اپوزیشن تنائو کی کیفیت میں شدت پیدا ہو گئی جس کے زندگی کے ہر شعبہ پر منفی اثرات پڑے ہیں معیشت شرح نمود منفی ہو گئی ہے حکومت نے بھی اپوزیشن کو دیوار سے لگانے کی کوئی کسر نہ چھوڑی اس وقت قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف ، پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز ، قومی اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف بھی نیب کی تحویل میں ہیں جب کہ قومی اسمبلی میں سابق قائد حزب اختلاف ایک سال سے زائد عرصہ سے جیل میں ہیں اپوزیشن نے بھی پورا سال حکومت کو سکھ کا سانس نہیں لینے دیا ۔ حکومتی طرز عمل پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے قیام کا باعث بنا حکومت اور اپوزیشن کے درمیان نیشنل ڈائیلاگ کی راہ میں حکومت کی جان سے بار بار این آر و نہ دینے کے بیانات ہیں 31دسمبر 2020 ء تک اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے اپنے استعفے اپنی قیادت کو جمع کرا دئیے ہیں آج پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس جاتی امرا لاہور میں ہو رہا جس میں پی ڈی ایم کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا اجلاس میں پیپلز پارٹی کے حالیہ فیصلے زیر بحث آئیں گے کورونا وائرس سے 10ہزار سے زائد افراد جا بحق ہو چکے ہیں کورونا وائرس نے سسکتی معیشت کا گلہ گھونٹ دیا سیاست ہو یا معیشت ۔پارلیمان ہو یا کھیت کھلیان کہیں سے بھی اچھی خبر نہیں آئی ، وزیر اعظم اپوزیشن کے ساتھ مل بیٹھنے کے لئے تیار نہیں ان کا ایک ہی بیانیہ ہے کہ ’’ کرپٹ لوگوں پر مشتمل اپوزیشن این آر او مانگتی ہے ، میں ان کے ساتھ نہیں بیٹھوں گا اپوزیشن کے لئے جیل سے بہتر کوئی جگہ نہیں ‘‘ ۔ دوسری طرف اپوزیشن نے بھی حکومت سے فاصلہ قائم کر لیا ہے اور اس نے موجودہ حکومت کو گرانے کے لئے کمر کس لی ہے اب بات پھر ’’اسلام آباد لانگ مارچ‘‘ تک جا پہنچی ہے پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے پلیٹ فارم پر اب تک 6شہروں میں بڑے جلسے منعقد ہو چکے ہیں پی ڈی ایم اپنا شو آف پاور دکھا چکی ہے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان نہ ختم ہونے والی ’’جنگ‘‘ جاری ہے جس کا کوئی بھی نتیجہ نکل سکتا ہے2020ء ’’مایوسیوں اور محرومیوں‘‘ کا سال ہے2020ء ء مہنگائی اور بے روزگاری کا بھی سال ہے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی نے مہنگائی کے جن کو بے قابو کر دیا ہے حکومت مہنگائی پر قابو پانے میں مکمل طور ناکام رہی ہے معاشی اعشاریے بلند ہونے کے دعوے بھی غیر موثر ہو گئے ہیں ۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان’’ کشیدہ تعلقات کار‘‘ نے پار لیمانی زندگی پر منفی اثرات مرتب کئے ہیں وزیر اعظم اپوزیشن کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھانے کے لئے تیار نہیں تو اپوزیشن ان کو پارلیمان میں خوش آمدید نہیں کہہ رہی جس کے باعث پورا سال وزیر اعظم عمران خان ایک دو بار ہی پارلیمان سے اطمینان سے خطاب کر سکے جوں ہی وزیر اعظم پارلیمان کا رخ کرتے ہیں تو انہیں ’’سلیکٹیڈ پرائم منسٹر ‘‘ اور ’’گو نیازی گو‘‘ کے نعروں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب کہ حکومتی بنچوں کی جانب سے ’’چور اور ڈاکو‘‘ کے نعرے لگا کر اپوزیشن کو مشتعل کیا جاتا ہے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر پراکسی وار نے ملک کا سیاسی ماحول پراگندہ کر دیا ہے اگرچہ کورنا وائرس کی لہر میں شدت نے عام زندگی پر منفی اثرات ڈالے ہیں لیکن اپوزیشن کی جانب سے سپیکر کی جانب سے بلائے گئے کسی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کے فیصلے نہیں پارلیمنٹ ہائوس کو تالے لگوا دئیے ہیں جس اسمبلی کا سپیکر اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف اور سابق اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کا پروڈکشن آرڈر جاری کرنے میں بے بس ہو جائے اپوزیشن بھی اس پارلیمان کو چلنے نہیں دے رہی ۔ وزراء کی فوج ظفر موج ہونے کے باوجود حکومت پارلیمان میں کورم پورا رکھنے میں ناکام رہی آئے روز کورم پورا نہ ہونے کے باعث حکومت کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ۔ 2019پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کو غیر معمولی صورت حال میں بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی لیکن اب ان کے فوری طور پر واپس آنے کا کوئی امکان نہیں حکومت پورا سال میاں نواز شرف کو پاکستان واپس لانے کا راگ الاپتی رہی اب وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے ہاتھ کھڑے کر دئیے ہیں اور کہا ہے کہ ہم تو ان وطن واپس لانے سے رہے اب اللہ تعالیٰ ہی انہیں واپس لا سکتا ہے ‘‘ اب انہوں نے میاں نواز شریف کے فروری 2021میں ختم ہونے والے پاسپورٹ کی تجدید نہ کرنے کا اعلان کر دیا ہے مفاہمت کی سیاست کے ’’بادشاہ ‘‘ میاں شہباز شریف سے فنکشنل مسلم لیگ کے سیکریٹری جنرل محمد علی درانی کی جیل کی سلاخوں کے پیچھے ملاقات کی باز گشت سنی جارہی ہے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت ’’ہارڈ لائنرز‘‘ کے ہاتھ میں آگئی ہے ۔