عبادت گاہوں کو نقصان پہنچانا اسلامی تعلیمات کے منافی‘ مسلم و اقلیتی قائدین
لاہور+اسلام آباد(خصوصی نامہ نگار) وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے کہا ہے کہ غیر مسلموں کی عبادت گاہوں کو نقصان پہنچانا اسلامی تعلیمات کے منافی ہے۔ آئین پاکستان بھی غیر مسلم آبادی اور ان کی عبادت گاہوں کی حفاظت پر زور دیتا ہے۔ وفاقی وزیر کا یہ بیان خیبر پی کے کے علاقے کرک میں ہجوم کی جانب سے ایک ہندو بزرگ شری پرم ہنس جی مہاراج کی سمادھی کو نذر آتش کیے جانے کے بعد سامنے آیا، مذکورہ واقعے پر چیف جسٹس پاکستان بھی نوٹس لے چکے ہیں اور 5 جنوری کو معاملے پر سماعت ہو گی۔پیر نورالحق کا کہنا تھا کہ کرک میںکچھ لوگ ایک مندر کو گرانے کی سازش کر رہے ہیں، جس کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی، اسلام اور آئین غیر مسلم اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی کی اجازت دیتے ہیں۔ نورالحق قادری کے مطابق کرک کی ہندو کمیٹی کی جانب سے مندر سے ملحقہ جگہ خرید کر توسیع کرنے پر مقامی آبادی مشتعل ہوئی تھی۔ وزیر مذہبی امور نے تعلیمات نبویؐ کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں مسجد کو جو آزادی حاصل ہے وہ دنیا میں کہیں نہیں۔دریں اثناء دریں اثناء ضلع کرک میں مندر جلانے کے واقعہ کی تمام مذاہب کے قائدین نے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ کتھیڈرل چرچ میں قومی کمیشن برائے بین المذاہب مکالمہ کے چیئرمین آرچ بشپ سبسٹین فرانسس شاء،چیئرمین کل مسالک علماء بورڈ مولاناعاصم مخدوم،سکھ راہنما سردار بشن سنگھ،ہندو رہنما ڈاکٹر من ورچند،امرناتھ رندھاوا، علامہ اصغر عارف چشتی،ملک محمد آصف اور فادر مشتاق پیارا نے پریس کانفرنس کی۔آرچ بشپ سبسٹین فرانسس شاء نے کہاکہ ایسے واقعات کی پوری قوم مذمت کر رہی ہے کیونکہ ریاست سب کی سانجھی ہے ، دعا کرتے ہیں کہ خدا ہمارے ملک کو اندرونی اور بیرونی سازشوں سے محفوظ فرمائے۔سردار بشن سنگھ نے کہا کہ سیکیورٹی اداروں نے قربانیاں دے کر امن قائم کیا ہے۔ کرک مندر پر حملہ امن کی اس فضا کو خراب کرنے کی کوشش ہے۔