قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے2020کی سالانہ رپورٹ جاری کردی
اسلام آباد( وقائع نگار خصوصی ) قومی اسمبلی نے سال 2020 کے دوران مشترکہ اجلاسوں سمیت 123 دن کام کیا، سال کے دوران 58 سرکاری بل اور 14 آرڈیننس پیش کیے گئے جبکہ 31 سرکاری بل قومی اسمبلی کے اجلاسوں کے دوران منظور ہوئے ، مذکورہ مدت کے دوران قومی اسمبلی نے 34 سرکاری اور 2 نجی ممبروں کے قانون بھی ایکٹ بنے ،79 نجی ممبران بل ایوان میں پیش کیے گئے جن میں سے 06 نجی ممبروں کے بل منظور کیے گئے ،سال کے دوران ، مختلف قومی اور بین الاقوامی امور پر 19 قراردادیں منظور کی گئیں جن میں سے سب سے زیادہ اہمیت کی حامل اسلامو فوبیا کے تدارک ، اسمبلی کے قیام کی 73 ویں سالگرہ اور ختم نبوت کے حوالے سے قرار دیں تھیں، 2020سال کے دوران ارکان کی جانب سے 6130 سوالات موصول ہوئے جن میں سے 891 سوالات کے جوابات قومی اسمبلی کے اجلاسوں کے دوران دیئے گئے۔جمعرات کو قومی اسمبلی کی جانب سے جاری کی گئی تفصیلات کے مطابق سال 2020 میں کووڈ۔19 وبائی مرض نے دنیا بھر میں معاملات زندگی کو بری طرح متاثر کیا جس میں پاکستان بھی شامل ہے۔ کووڈ۔19 کی وجہ سے درپیش چیلنجوں کے باوجود ، قومی اسمبلی ثابت قدمی سے قوم کے شا نہ بشانہ کھڑی رہی اور ملک میں معاشرتی اور معاشی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے اپنے آپ کو فعال کردار ادا کرتی رہی۔ ایوان نے قومی اہمیت کے امور اور تحاریک التوی کے ذریعے بحث اور ممبران کی طرف سے پوچھے گئے سوالات اور قائمہ کمیٹیوں کے ذریعے سماجی و اقتصادی امور پر توجہ مزکور رکھی۔ سال 2020 کے دوران ، ایوان کی قانون سازی کے شعبہ میں ایوان کی کارکردگی قابل ذکر رہی۔ سال 2020 کے دوران قومی اسمبلی نے مشترکہ اجلاسوں سمیت 123 دن کام کیا۔ سال کے دوران 58 سرکاری بل اور 14 آرڈیننس پیش کیے گئے جبکہ 31 سرکاری بل قومی اسمبلی کے اجلاسوں کے دوران منظور ہوئے جس کی صدارت اسپیکر اسد قیصر نے کی۔ مذکورہ مدت کے دوران قومی اسمبلی نے 34 سرکاری اور 2 نجی ممبروں کے قانون بھی ایکٹ بنے۔ کیے۔ مزید براں، 79 نجی ممبران بل ایوان میں پیش کیے گئے جن میں سے 06 نجی ممبروں کے بل منظور کیے گئے جو قانون سازی کے عمل میں ممبران اسمبلی کی فعال شمولیت کو ظاہر کرتا ہے۔ سال کے دوران ، مختلف قومی اور بین الاقوامی امور پر 19 قراردادیں منظور کی گئیں جن میں سے سب سے زیادہ اھمیت کی حامل اسلامو فوبیا کے تدارک ، اسمبلی کے قیام کی 73 ویں سالگرہ اور ختم نبوت کے حوالے سے قرار دیں تھیں۔ سال کے دوران ، 6130 سوالات موصول ہوئے جن میں سے 891 سوالات کے جوابات قومی اسمبلی کے اجلاسوں کے دوران دیئے گئے۔ قومی اسمبلی کے ضابطہ کار 259 کے تحت موٹروے پر ریپ کے افسوسناک واقعہ ، کووڈ-19 ، زرعی پالیسی، نجکاری اور مسئلہ کشمیر جیسے اہم معاملات پر قومی اسمبلی کے اجلاس کے تحت پیش کردہ تحریکیوں پر 6 گھنٹے اور 23 منٹ بحث کی گی جبکہ کووڈ-19 وبائی مرض، کراچی میں پی آئی اے کی پرواز کے حادثہ اور ایئر پورٹ اور اسٹیل ملز کے نجکاری کے امور اور چینی کی قلت کے موضوعات بھی زیربحث آئے۔ سال 2020 کے دوران، قاعدہ 259 کے تحت کل 460 تحریکوں سیکرٹیریٹ کو موصول ہوئی جن میں سے 40 کو مسترد کیا گیا، 54 کو ایوان کے سامنے لایا گیا، جس میں سے 6 تحریکوں پر بحث ہوسکی۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں قاعدہ 244 (بی) کے تحت 6 تحاریک موصول ہوئے جن میں سے دو قواعد کے خلاف قرار دی گئی جبکہ تین کو قائمہ کمیٹیوں کے حوالے کردیا گیا۔ قومی اسمبلی کو سال کے دوران استحقاق کے 74 سوالات بھی موصول ہوئے جن میں سے 2 خلاف قواعد قرار دئیے گئے جبکہ 13 کو ضابطہ کار اور استحقاق سے متعلق قائمہ کمیٹی کے پاس بھیج دیا گیا ، جبکہ 49 منظوری کے عمل کے مراحل میں ہیں۔ پارلیمنٹری مباحثہ قوم کو درپیش سماجی و معاشی امور کو اجاگر کرنے کے لئے ایک لازمی ذریعہ ہے۔ بجٹ اجلاس کے دوران حکومت اور اپوزیشن کے ممبران نے 57 گھنٹے اور 08 منٹ عام بحث کی جو بجٹ پر عام بحث کے لئے مختص 40 گھنٹے سے 17 گھنٹے 08 منٹ زیادہ تھے۔ تاہم پورے بجٹ کی منظوری میں 81 گھنٹے 33 منٹ خرچ ہوئے جس میں چارج شدہ اخراجات کی منظوری اور کٹوتی کی تحاریک پر بحث اور آخر میں فنانس بل 2020-21 کی منظوری پر صرف ہوا۔ ضمنی گرانٹس کی منظوری میں کل 24 گھنٹے 25 منٹ لگے۔ ممبران اسمبلی نے بجٹ پر بحث میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا جبکہ 208 کی مجموعی تعداد بشمول ٹریڑری سے 107 اور اپوزیشن بنچوں کے 101 ممبران نے بجٹ پر اظہار خیال کیا۔ قومی اسمبلی میں نگرانی اور اہم عوامی معاملات کو زیربحث لانے کے لئے ضابطہ 259 کے تحت توجہ دلاؤ نوٹسز اور تحریک اھم پارلیمنٹری ذریعہ ہیں۔ اسمبلی سیکرٹریٹ کو 342 توجہ دلاو نوٹس موصول ہوئے ، ان میں سے 79 کو ایوان میں پیش کیا گیا ، تاہم 60 توجہ دلاؤ نوٹسوں پر بحث ہوئی جبکہ مفصل بحث کے بعد 15 توجہ دلاؤ نوٹسز کو متعلقہ کمیٹیوں کے حوالے کردیا گیا۔