ناموس رسالت قانون میں تبدیلی ہو رہی نہ کوئی کر سکتا ہے: طاہر اشرفی
لاہور (خصوصی نامہ نگار) تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ نے کرک میں مندر پر حملہ کی مذمت کرتے ہوئے حملہ آوروں سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے اور ملک بھر کی ہندو برادری کو مکمل تحفظ اور تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں رہنے والے تمام غیر مسلموں کا تحفظ مسلمانوں اور ریاست کی ذمہ داری ہے۔ مدارس و مساجد کی آزادی کو کوئی ختم نہیں کر سکتا۔ وقف املاک بل کے حوالے سے تحفظات دور کرنے کیلئے سپیکر قومی اسمبلی اور علماء و مشائخ سے رابطہ میں ہیں۔ موجودہ دور حکومت میں مدارس و مساجد گذشتہ دور حکومت سے زیادہ محفوظ اور مطمئن ہیں۔ توہین ناموس رسالت کے قانون میں نہ کوئی تبدیلی ہو رہی ہے اور نہ کوئی کر سکتا ہے۔ یہ بات چیئرمین پاکستان علماء کونسل و نمائندہ خصوصی وزیر اعظم برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے علماء و مشائخ و مدارس عربیہ کے نمائندگان کے وفد سے ملاقات کے بعد مشترکہ اعلامیہ میں کہی ، اس موقع پر مولانا اسد اللہ فاروق ، مولانا نعمان حاشر ، مولانا انوار الحق مجاہد ، علامہ طاہر الحسن ، مولانا مفتی محمد نواس ، مولانا طاہر عقیل اعوان ، مولانا عزیز اکبر قاسمی ، مولانا حفیظ الرحمن ، مولانا محمد اشفاق پتافی ، مولانا محمد شفیع قاسمی ، مولانا مفتی محمدعمر فاروق اور دیگر علماء و مشائخ بھی موجود تھے۔ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ وقف املاک بل پر علماء و مشائخ کے تحفظات کو دور کرنے کیلئے اسپیکر قومی اسمبلی سے علماء و مشائخ کا رابطہ ہے اور موجودہ حکومت مدارس و مساجد کیلئے سہولیات پیدا کرنے کیلئے کوشاں ہے، مدارس کو ستر سال کے بعد وزارت تعلیم کے ساتھ منسلک کرنا موجودہ حکومت کا کارنامہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنے والے ناکام ہوں گے ، مدارس کا سیاست سے کوئی تعلق نہ ہے اور مساجد و مدارس کے نام کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کی کوششیں ہمیشہ ناکام ہوئی ہیں۔ کرک مندر پر حملے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کسی فرد ، گروہ ، جتھہ یا جماعت کو یہ اختیار نہیں دیا جا سکتاکہ وہ قانون کو ہاتھ میں لیں۔ جن مجرموں نے کرک مندر پر حملہ کیا ہے انہوں نے اسلامی اور پاکستانی اقدار اور قوانین کی خلاف ورزی کی ہے جس سے دنیا بھر میں پاکستان اور اسلام کے خلاف پراپیگنڈہ کرنے کا موقع ملا ہے۔حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ کرک مندر کے بارے میں علماء فیصلہ دے چکے ہیں کہ وہ ہندو برادری کی جگہ ہے اور اس حوالے سے کسی کو پاکستان کے آئین اور قانون کی خلاف ورزی نہیں کرنے دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان نے صوبائی حکومت کو ہدایات دی ہیں کہ وہ کرک مندر کے حوالے سے وہ تمام اقدامات اٹھائیں جو ضروری ہیں اور ہندو برادری کے تحفظ کو ہر ممکن سطح پر یقینی بنایا جائے اور ان کے تحفظات کو دور کیا جائے۔