2020 ء دنیا کے سامنے بھارتی دہشتگردی بے نقاب مسئلہ کشمیر پر توجہ دلائی، دفتر خارجہ
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی ہتھیاروں اور قیدیوںکی فہرستوں کا تبادلہ ہوا ہے۔ دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی اثاثوں کی فہرستوں کا تبادلہ ہوا ہے۔ وزارت خارجہ نے اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمشن کے نمائندے کو متعلقہ فہرست فراہم کی جبکہ نئی دہلی میں بھارت نے پاکستانی ہائی کمشن کے نمائندے کو فہرست فراہم کی۔ ترجمان دفترخارجہ زاہد حفیظ کے مطابق دونوں ملک یکم جنوری کو معاہدے کے تحت فہرستوں کا تبادلہ کرتے ہیں اور یہ سلسلہ 1992ء سے جاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان اور بھارت کے مابین قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ ہوا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق قیدیوں کی فہرست 21 مئی2008 کے پاک بھارت معاہدے کے تحت دی گئی۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے ہندوستانی ہائی کمیشن کے ساتھ پاکستان میں 319 ہندوستانی قیدیوں کی فہرست کا تبادلہ کر دیا۔ پاکستان میں قید بھارتی 49 شہری اور 270 ماہی گیر قیدی شامل ہیں۔ ہندوستانی حکومت نے بھارت میں 340 پاکستانی قیدیوں کی فہرست بھی پاکستان کے حوالے کر دی۔ بھارت میں 263 عام شہری اور 77 ماہی گیر قیدی شامل ہیں۔ علاوہ ازیں ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے سال 2020 میں دنیا کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اور مسئلہ کشمیر سمیت دیگر اہم معاملات پر دنیا کی توجہ دلائی گئی۔ ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کہا ہے کہ 2020 میں بڑے چیلنجز کا سامنا رہا مگر حکومت پاکستان نے کرونا وبا کی پہلی لہر پر بہترین انداز میں قابو پایا۔ انہوں نے کہا کہ کرونا وبا کے دوران بیرونِ ملک پھنسے پاکستانیوں کو وطن واپس لایا گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ وبا کے باوجود پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) پر کافی پیش رفت ہوئی اور 2020 میں وزیراعظم پاکستان نے دعوت پر ملائیشیا کا دورہ کیا، اس کے ساتھ ساتھ قطر اور افغانستان کا بھی پہلا دورہ کیا جبکہ ترک صدر سمیت دیگر ممالک کی اعلیٰ شخصیات نے پاکستان کے دورے کئے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 75ویں اجلاس سے ورچوئل خطاب کیا اور ترقی پذیر ممالک کے لیے قرضوں میں آسانی، موسمیاتی تبدیلیوں اور مسئلہ کشمیر سمیت اہم نکات کی طرف دنیا کی توجہ دلائی۔ زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ نے سعودی عرب، ایران اور قطر کا دورہ کیا جس میں مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کو ختم کرنے کا معاملہ اٹھایا گیا۔ عالمی سطح پر پاکستان کی کاوشوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان-افریقہ ٹریڈ ڈیولپمنٹ کانفرنس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پہلی مرتبہ پاکستان کی نمائندگی کی، یورپی یونین کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانے کے لیے یورپی حکام سے بھی ملاقاتیں کیں اور متحدہ عرب امارات کا دورہ بھی کیا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں 5 اگست 2019 کے بعد پہلی مرتبہ مسئلہ کشمیر زیرِ بحث آیا اور او آئی سی میں مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے 5 اجلاس بلائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دنیا کو بھارتی ریاستی دہشت گردی کے شواہد فراہم کیے، مقبوضہ جموں و کشمیر میں 515 روز سے محاصرہ جاری ہے جہاں بھارتی حکومت نے آبادی کی شرح میں تبدیلی کے لیے 20 لاکھ غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل جاری کئے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بھارتی جیلوں میں قید کشمیری قیادت کی صحت کے حوالے سے تشویش ہے جو گزشتہ کئی برسوں سے پابند سلاسل ہیں اور خاص کر 5 اگست 2019 کے بعد مقبوضہ وادی کی سیاسی قیادت نظر بند یا گرفتار ہے۔ سرحد پر بھارت کی جارحیت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2020 میں بھارتی قابض افواج نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر 3 ہزار 97 مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی۔ زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا تھا کہ بھارت فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں گزشتہ سال 28 پاکستانی شہید اور 257 شہری زخمی ہوئے۔ ترجمان نے کہا کہ افغان امن عمل میں پاکستان کا انتہائی اہم کردار ہے اور عالمی برادری نے پاکستان کے کردار کو سراہا ہے اب دنیا افغان مسئلے کے سیاسی حل کی طرف بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ 5 جنوری سے شروع ہونے والا بین الافغان مذاکرات کا دور مثبت نتائج لائے گا۔