کرونا کے باوجود عوام کو زیادہ انصاف فراہمی، عدلیہ فرنٹ لائن سولجر کا کردار ادا کررہی ہے
رحیم یار خان(بیورو رپورٹ،کرائم رپورٹر) چیف جسٹس لاہور جسٹس محمد قاسم خان نے کہا ہے کہ پچھلے ایک سال میں کرونا وائرس کے باوجود جس طرح عدلیہ اور وکلاء نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر سائلین کو انصاف فراہم کیا ہے اس کی نظیر پوری دنیا میں نہیں ملتی اور اس حوالے سے عدلیہ اور وکلاء کا نام سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ عدلیہ اور وکلاء انصاف کی فراہمی کے دو بنیادی کردار ہیں اور الحمداللہ پنجاب بھر میں یہ دونوں کردار اپنی ذمہ داریاں انتہائی جاں فشانی سے سر انجام دے کر علم عدل بلند کر رہے ہیں جس کی واضح مثال 2020ء میں 2019ء کے مقابلے میں زیادہ مقدمات نمٹائے ہیں۔ پنجاب بھر میں عدلیہ کی کمی جلد پوری کرنے کیلئے ججز کی تعیناتی کیلئے ہونے والے امتحانات سال میں ایک کی بجائے دومرتبہ منعقد کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں جبکہ وکلاء کو تیاری کیلئے انہوں نے ایک آن لائن ٹریننگ سسٹم بھی شروع کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں جس سے پنجاب بھر کے وکلاء اپنے گھر بیٹھے تیاری کر سکیں گے۔ انہوں نے وکلاء پر زور دیا کہ وہ سائلین کو جلد اور سستے انصاف کی فوری فراہمی کیلئے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لائیں اور وہ ججز کے امتحان میں پوری تیاری کر کے شریک ہوں۔ کچھ عرصہ قبل ایڈیشنل سیشن ججز کی تعیناتی کیلئے ہونے والے امتحانات میں 16 فیصد جبکہ سول ججز کی تعیناتی کیلئے صرف 28 فیصد ججز کامیاب ہوئے۔ عدلیہ اس وقت فرنٹ لائن سولجیرز کا کام کر رہی ہے تاکہ کرونا وائرس کے باوجود عوام کو زیادہ سے زیادہ انصاف فراہم کیا جا سکے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج رائو محمد سلیم نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مسٹر جسٹس محمد قاسم کو خوش آمدید کہتے ہیں۔قبل ازیں چیف جسٹس مسٹر جسٹس قاسم خان نے ڈسٹرکٹ بار میں2 کروڑ کی لاگت سے تعمیر ہونے والی مسجد کا سنگ بنیاد رکھا۔